ٹرمپ نے جرمنی سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا حکم جاری کردیا
1 جولائی 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس منصوبے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت ساڑھے نو ہزار امریکی فوج جرمنی سے نکل جائے گي۔ اس وقت جرمنی میں 34 ہزار 500 امریکی فوج تعینات ہیں۔
اشتہار
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ایک ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی سے ساڑھے نو ہزار امریکی فوج کے انخلا کے ایک منصوبے پر منگل 30 جون کو دستخط کر دیے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے ایک روز قبل ہی صدر کو ایک منصوبہ پیش کیا تھا۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن ہوف مین کا کہنا تھا کہ اس قدم سے '' جہاں روس کے خلاف صف بندی میں مدد ملے گی وہیں نیٹو کو بھی مزید تقویت حاصل ہوگی۔'' لیکن حکام کی جانب سے اس بارے میں کوئی تفصیل سامنے نہیں آئی کہ جن فوجیوں کو جرمنی سے واپس بلایا جارہا ہے انہیں کہاں تعینات کیا جائے گا۔
جرمنی کی مختلف ریاستوں اور علاقوں میں مجموعی طور پر امریکا کے 34 ہزار 500 فوجی موجود ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اس میں کمی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نیٹو کے لیے جو تعاون برلن کو کرنا چاہیے تھا، اس میں اس سے غفلت ہوئی ہے۔ انہوں نے جرمنی پر روس سے توانائی کی خرید و فروخت کا الزام بھی عائد کیا۔
سینیٹ میں ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت
امریکی سینیٹ میں بعض ڈیموکریٹ اور ریپبلک اراکین نے امریکی افواج کے جرمنی سے انخلاء کے ٹرمپ کے منصوبے کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ سینیٹ کے بعض اراکین نے 2021 کے قومی دفاعی اخراجات میں بعض ترامیم کا اشارہ دیا ہے۔ ان ترامیم کے مطابق اگر اگر جرمنی میں فوج کی تعیناتی میں کمی کی جاتی ہے تو فوجی اخراجات میں بھی کمی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔
سینیٹ اراکین کی تجویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ فوج میں کمی اس وقت تک نہ کی جائے جب تک وزیر دفاع کی جانب سے اس طرح کی تجزیاتی رپورٹ سامنے نہ آجائے کہ امریکی فوج کے انخلاء سے اتحادی ملک کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان ہوف مین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اگلے چند ہفتوں میں آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مزید صلاح و مشورہ کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اب اگر فوج کو واپس بلایا جاتا ہے تو ماسکو کو پیغام دینے کے لیے اس میں سے کچھ فوجیوں کو مشرقی یورپ کے بعض ممالک میں تعینات کیا جا سکتا ہے، تاہم یہ تعیناتی کم وقت کے لیے نہیں بلکہ طویل مدت کے لیے ہوگی۔
پولینڈ کے رہنما اندریز ڈوڈا نے حال ہی میں واشنگٹن کا دورہ کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ممکن ہے کہ جرمنی سے واپس آنے والے فوجیوں کو پولینڈ میں تعینات کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''اس میں سے کچھ تو گھر واپس آئیں گے اور کچھ دوسرے مقامات کے لیے روانہ ہوں گے۔ اور ان میں سے پولینڈبھی ایک مقام ہوگا۔''
ص ز/ ج ا (اے ایف پی،ڈی پی اے)
پہلی عالمی جنگ کے دور کی تصاویر میں رنگ بھر دیے گئے
پہلی عالمی جنگ کے سیاہ سفید تصاویر میں ٹیکنی کلر بھرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ اس مناسبت سے اُس دور کی چند تصاویر کو رنگین کیے جانے کے بعد دیکھیے۔
تصویر: TASCHEN
تباہی کی ثبوت
پہلی عالمی جنگ کے دوران فوٹوگرافی کو پروپیگنڈا کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس تصویر میں دریائے ماس کے کنارے واقع شہر ویردُو کی تباہی دکھایا گیا ہے۔ اس تصویر کو جرمن فوج نے فضا سے لیا تھا۔
تصویر: TASCHEN
پہلی عالمی جنگ کے اختتام کا پہلا غروب آفتاب
پیٹر والتھر کی کتاب ’پہلی عالمی جنگ رنگوں میں‘ میں 320 بلیک اینڈ وائٹ تصاویر کو رنگوں سے مزین کیا گیا۔ یہ یورپ کی مختلف حکومتوں کے ریکارڈ سے حاصل ہونے والی تصاویر ہیں۔ یہ تصویر فرانسیسی شہر پیرس میں چودہ جولائی سن 1920 کو کھینچی گئی تھی۔
تصویر: TASCHEN
رنگوں سے نیاپن
بیلک اینڈ وائٹ تصاویر کو رنگین کرنے کی تکنیک سن 1904 میں لومیئر برادرز نے دریافت کی تھی۔ یہ تصویر الزاس کے مقام پر تین اکتوبر سن 1915 کو لی گئی تھی۔
تصویر: TASCHEN/LVR LandesMuseum Bonn
محاذ پر
یہ تصویر سن 1916 میں شمال مشرقی فرانسیسی قصبے ویردو (Verdun) مقام کی ہے۔ اس میں ایک توپ گاڑی کو کھینچ کر لے جایا جا رہا ہے۔
تصویر: TASCHEN
عطیات کی اپیل
اس تصویر میں ایک فرانسیسی گولہ بارود کے مقام کو دکھایا گیا ہے۔ اسے سن 1918 میں کھینچا گیا تھا اور ایک امریکی کمیٹی کے ریکارڈ میں موجود ہے۔ یہ تصویر امریکیوں کے لیے کھینچی گئی تھی تا کہ وہ جنگ کی ہولناکی کااحساس کرتے ہوئے بڑھ چڑھ کر چندہ دے سکیں۔
تصویر: Collection Mark Jacobs
ایک ذاتی فوٹو
پہلی عالمی جنگ کے دوران حکومتوں کے علاوہ عوام الناس کو بھی تصاویر بنانے کی اجازت دی گئی۔ سپاہیوں کو بھی فوٹو بناننے کی باضابطہ اجازت دی گئی تھی۔ اس تصویر میں ایک فرانسیسی فوجی اپنے مورچے میں کھڑا ہے۔
تصویر: TASCHEN/LVR LandesMuseum Bonn
فضائی جنگ
پہلی عالمی جنگ کے دوران پہلی مرتبہ فضائی جنگ کا تصور اور اس کی اہمیت محسوس کی گئی۔ ابتدا میں برطانوی اور فرانسیسی جنگی طیارے مشترکہ کارروائیں کرتے تھے۔ یہ تصویر مارن شہر کی جنگ کے دورن سن 1914 میں لی گئی تھی۔
تصویر: TASCHEN
ٹینک بھی میدان کارزار میں
پہلا ٹینک برطانیہ نے سن 1916 میں جنگ میں اتارا تھا۔ تصویر میں بھی برطانوی ٹینک دکھایا گیا ہے۔ یہ تصویر سن 1918 کی ہے۔ پہلے ٹینک کے بعد پہلی عالمی جنگ کے دوران ٹینکوں کا استعمال بتدریج بڑھتا گیا۔
تصویر: Collection Mark Jacobs
جنگ کی رفتار
پہلی عالمی جنگ کے دوران نت نئے ہتھیاروں کا استعمال تواتر سے کیا گیا۔ اس میں ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور ایمبیولینسوں سے لے کر زہریلی گیسوں کا استعمال تھا۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران انجن سے چلنے والی گاڑیوں نے اگلے محاذوں کو انتہائی خطرناک بنا دیا تھا۔ تصویر میں سن 1914 کے دور کی ایمبیولینس دکھائی گئی ہے۔
تصویر: TASCHEN
آرٹ اور ثبوت
پہلی عالمی جنگ کے دوران لی گئی تصاویر جہاں ثقافتی ورثہ تصور کیا جاتا ہے وہاں اس جنگ کی تباہ کاریوں کا ثبوت بھی ہیں۔ پیٹر والتھر کی کتاب The First World War in Colour بیک وقت جرمن اور انگریزی میں شائع کی گئی ہے۔