امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق وائٹ ہاؤس اسٹافر اماروسا مانیگالٹ نیومین کے لیے ’کتے‘ اور ’گھٹیا‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اس معاملے پر ٹوئٹر پر سخت بیان دیا۔
اشتہار
صدر ٹرمپ کے اس بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے اماروسا مانیگالٹ نیومن نے کہا ہے کہ وہ صدر کی جانب سے قانونی کارروائی کی دھمکیوں کے باوجود خاموش نہیں بیٹھیں گی۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی اس سابقہ ملازمہ نے امریکی صدر کی اس رہائش گاہ کے انتہائی خفیہ حصے ’سِٹوایشن روم‘ میں ہونے والی گفت گو ریکارڈ کر لی تھی اور بعد میں اسے ایک امریکی ٹی وی کو مہیا کر دیا تھا۔ وائٹ ہاؤس نے اس ٹیپ کی موجودگی کی تردید نہیں کی ہے۔
منگل کے روز صدر ٹرمپ اور نیومین کے درمیان تناؤ میں اس وقت اضافہ ہوا، جب وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس سابقہ اسٹافر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی جب کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے نیومن کے خلاف ٹوئٹر پر سخت الفاظ کا استعمال کیا گیا۔
یہ بات اہم ہے کہ وائٹ ہاؤس کی ملازمہ نیومن کو دسمبر دو ہزار 2017 میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ وہ افریقی امریکی برادری کے لیے وائٹ ہاؤس کی رابطہ کار کے بہ طور کام کرتی تھیں۔ اس برطرفی کے بعد نیومن نے اپنی کتاب میں وائٹ ہاؤس میں گزرے دنوں کی تفصیلات لکھی ہیں، جن میں صدر ٹرمپ اور ان کے اہل خانہ کی بابت سخت نوعیت کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔
صدر ٹرمپ کے ’دوبارہ انتخاب کی مہم‘ پر کام کرنے والی ٹیم، جو سن 2020 کے انتخابات کے لیے ابھی سے کام کر رہی ہے، مانیگالٹ نیومین کے خلاف مقدمہ درج کروا رہی ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے سن 2016ء میں طے کردہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کی، جس کے تحت انہیں وائٹ ہاؤس میں کام کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کو خفیہ رکھنا تھا۔ ٹرمپ کی اس انتخابی ٹیم کا کہنا ہے کہ اپنی کتاب کی تشہیر کے لیے ایک پریس کانفرنس میں مانیگالٹ نیومین نے وہ تفصیلات ظاہر کیں، جو انہیں خفیہ رکھنا تھیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنی موقف بیان کرتے ہوئے کہا، ’’جب آپ کسی گھٹیا انسان کو جو کام کی بھیک مانگ رہا ہو، کوئی موقع دے دیں اور اسے وائٹ ہاؤس میں ملازمت دیں، میرے خیال میں صرف اس سے کام نہیں بنتا۔ بہت اچھا کیا جنرل کیلی کہ آپ نے ایسے کتے کو فوری طور پر برطرف کیا۔‘‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘
تصویر: AFP/Getty Images/L. Marin
7 تصاویر1 | 7
اس ٹوئٹ کے جواب میں امریکی نشریاتی ادارے ایم ایس این بی سی سے بات چیت میں مانیگالٹ نیومن نے کہا، ’’میں خاموش نہیں بیٹھوں گی۔ جب وہ عوامی طور پر یہ سب کچھ کہہ رہے ہیں، تو نجی بیٹھک میں میرے بارے میں کیا کچھ کہتے ہوں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’صدر ٹرمپ کو خواتین کی بالکل عزت نہیں کرتے، خصوصاﹰ افریقی امریکی خواتین کی۔‘‘