1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر ٹرمپ کا ’اسٹیٹ آف دی یونین‘خطاب، اپنی تعریف آپ

5 فروری 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں عالمی امور میں امریکی کردار اور معیشت کی خوشنما تصویر پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دیانت داری پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔

تصویر: picture-alliance/dpa/S. Applewhite

منگل کے روز قوم سے روایتی خطاب میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خلاف مواخذے کی حالیہ کارروائیوں کے پس منظر میں اپنی کارکردگی کا تفصیل سے ذکر کیا۔ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے ایک گھنٹہ اٹھارہ منٹ طویل تقریر کے دوران صدر ٹرمپ نے اپنے خلاف جاری مواخذے کی کارروائیوں کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ”مجھ سے پہلے آنے والے بہت سے لوگوں کے برخلاف میں نے اپنے وعدے پورے کیے ہیں۔“

تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

قابل ذکربات یہ  ہے کہ صدر ٹرمپ فی الحال مواخذ ے کا سامنا کر رہے ہیں۔ جب کہ اس سال نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین برس قبل انہوں نے امریکا کی عظمت رفتہ رفتہ واپس لانے کا آغاز کیا اور اس کے شاندار نتائج سامنے ہیں، ”ملک کی معیشت بہتر ہو رہی ہے، روزگار میں اضافہ ہو رہا ہے، جرائم گھٹ رہے ہیں اور امریکا ترقی کر رہا ہے۔ صرف تین سال میں ہم نے امریکا کے زوال کی سوچ کو ختم کر دیا ہے۔“

امریکی صدر نے کہا کہ امریکا ایک ایسی رفتا رسے آگے بڑھ رہا ہے، جس کے متعلق کچھ عرصہ قبل تک سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا،’’اب ہم کبھی پیچھے کی طرف نہیں جائیں گے۔ میں آج جو تصور پیش کر رہا ہوں، وہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم کیسے دنیا کا سب سے خوش حال معاشرہ تشکیل دے رہے ہیں، جہاں ہر شہری امریکا کی شاندار ترقی میں شریک ہو سکتا ہے۔ جہاں ہر برادری امریکا کے غیر معمولی عروج میں شامل ہو سکتی ہے۔“

صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب تقریر کے لیے آئے تو انہوں نے روایت کے برخلاف ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی اسپیکر نینسی پلوسی سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا تو تقریر کے اختتام پر پلوسی نے صدر ٹرمپ کے تقریر کی کاپی پھاڑ دی۔ دوسری طرف تقریر کے دوران حکمراں ری پبلیکن اراکین وقفے وقفے سے تالیاں بجا کر صدر کا حوصلہ بڑھاتے رہے جب کہ اپوزیشن ڈیموکریٹک اراکین خاموش رہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

اقتصادی ترقی

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ بھی ماضی کی پالیسیاں جاری رکھتے تو آج امریکا میں یہ ترقی نہ ہوتی،”گزشتہ انتظامیہ کے آٹھ سالہ دور میں تین لاکھ افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونا پڑے۔ میری انتظامیہ کے صرف تین سال میں 35 لاکھ افراد کو روزگار ملا۔ سابقہ دور صدارت میں ساٹھ ہزار کارخانے بند ہوگئے جب کہ ان کی انتظامیہ میں بارہ ہزار نئے کارخانے کھولے گئے۔“

صدر ٹرمپ نے ملک کی معیشت کے فروغ کے لیے اپنی انتظامیہ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے چین کے ساتھ نیا تجارتی معاہدہ کیا ہے، جو امریکی ملازمین کا دفاع کرے گا اور اس طرح امریکا کی مصنوعات اور پیداوار کے لیے وسیع نئے بازار کھلیں گے۔ انہوں نے میکسیکو اور کینیڈا کے ساتھ اپنی انتظامیہ کے نئے تجارتی معاہدوں نیز چین کے ساتھ تجارتی جنگ کو ختم کرنے کے لیے ابتدائی معاہدہ کی تعریف بھی کی۔

خارجہ پالیسی

خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ امریکیوں کی زندگی کا تحفظ کرنے کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی جنگیں ختم کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں،’’امریکا کے دشمن بھاگتے پھر رہے ہیں۔ امریکا کی قسمت عروج پر ہے اور امریکاکا مستقبل نہایت روشن ہے۔“

تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

تارکین وطن کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ نے امریکا کی جنوبی سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے غیر معمولی اقدامات کیے ہیں۔ اور وہاں ایک بلند اور طویل دیوار تعمیر کی جارہی ہے۔

وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر مہمان خصوصی

اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کے موقع پر وینزویلا کے اپوزیشن لیڈر خوان گوائیڈو مہمان خصوصی کے طور پر موجود تھے۔ وائٹ ہاؤس صدر نکولس مادورو کو وینزویلا کا سربراہ ماننے کے بجائے خوان گوائیڈو کو جنوبی امریکی ملک کا عبوری صدر تسلیم کرتا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں کہا کہ مادورو ایک غیر قانونی رہنما ہیں اور وینزویلا میں ان کے مظالم کا خاتمہ عنقریب ہوجائے گا۔ انہوں نے گوائیڈو کو وینزویلا کے عوام کا ”جائز رہنما“ قرار دیا۔ اس پر ری پبلیکن اور ڈیموکریٹ دونوں ہی اراکین نے میزیں تھپتھپا کر ان کی تائید کی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوائیڈوکو یونین آف دی اسٹیٹ خطاب کے دوران صدر ٹرمپ کی طرف سے مدعو کیا جانا اس امر کا ثبوت ہے کہ وہ نکولس مادورو کو وینزویلا کے عہدہ صدارت سے برطرف کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

ج ا  / ع ا (ایجنسیاں)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں