بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان میں رائے شماری کے دوران مواخذے کے حق میں 232 ووٹ آئے جبکہ 197 ارکان نے اس کی مخالفت کی۔ مواخذے کے حمایت کرنے والوں میں صدر ٹرمپ کی اپنی جماعت کے دس ریپبلیکن ارکان بھی شامل تھے۔
اشتہار
امریکا میں یہ پہلی بار ہے کہ کسی صدر کو اپنے دور صدارت میں دوسری مرتبہ مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔
صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے چھ جنوری کو ایک تقریر میں اپنے حمایتیوں کو نومبر کے صدارتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف پرتشدد مظاہروں پر اکسایا۔ ان کے اس خطاب کے بعد مسلح مظاہرین نے کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہِل پر دھاوا بول دیا، توڑ پھوڑ کی اور سکیورٹی حکام پر حملہ آور ہوئے۔ ان جھڑپوں میں پانچ لوگ مارے گئے۔
امریکی کانگریس پر اس نوعیت کی ہنگامہ آرائی نے دنیا کو دنگ کر دیا تھا۔ امریکا میں ریپبلکن پارٹی کے کئی سرکردہ رہنماؤں نے اس کی کھل کر مذمت کی اور اس واقعے کے لیے صدر ٹرمپ کو ذمہ دار ٹہرایا۔
صدر ٹرمپ کا ردعمل
بدھ کو ایوان نمائندگان میں ووٹنگ کے بعد صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے ایک وڈیو بیان جاری کیا جس میں انہوں نے اپنے حمایتوں کو پُرامن رہنے کی تلقین کی۔
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
12 تصاویر1 | 12
بیان میں انہوں نے اپنے مواخذے کا کوئی ذکر کیے بغیر کہا، ''تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کی ہمارے ملک میں کوئی گنجائش نہیں۔ میرا کوئی بھی حمایتی کبھی سیاسی تشدد کی حمایت نہیں کر سکتا۔‘‘
ٹرمپ کے خلاف الزامات
صدر ٹرمپ کے خلاف الزامات کی نوعیت سیاسی ہے۔ مواخذے کی تحریک میں صدر ٹرمپ پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ''بار بار غلط بیانی کی کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور اس کے نتائج تسلیم نہیں کیے جانے چاہیں۔‘‘ مواخذے کی تحریک میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ''جان بوجھ کر ہجوم کے سامنے ایسے بیانات دیے جس سے ان کی طرف سے قانون شکنی کی حوصلہ افزائی ہوئی۔‘‘
اراکین کانگریس کا صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ یوں انہوں نے امریکا کی سلامتی، اس کے حکومتی اور جمہوری اداروں اور پرامن انتقال اقتدار کو خطرے میں ڈالا۔
آگے کیا ہوگا؟
ایوان نمائندگان سے مواخذے کی منظوری کے بعد اب صدر ٹرمپ پر کانگریس کے ایوان بالا یعنی سینٹ میں مقدمہ چلایا جائےگا۔ الزامات ثابت ہونے پر ممکن ہے کہ ان پر دوبارہ الیکشن لڑنے پر پابندی لگا دی جائے۔
تاہم فوری طور پر سینٹ کا اجلاس نہ بلائے جانے کے سبب صدر ٹرمپ کو بیس جنوری تک اپنی مدت اقتدار کے خاتمے تک کوئی خطرہ نہیں۔
ش ج ، (اے پی، روئٹرز)
2020ء پر ایک نظر یادگار تصاویر کے ذریعے
اس پکچر گیلیری میں ایسی تصاویر دیکھیں جو 2020ء کو حالیہ تاریخ کا سب سے مختلف سال بناتی ہے۔ ایک ایسا سال جس کا آغاز آسٹریلیا کے جنگلات میں آگ سے ہوا اور پھر کورونا وائرس کی وبا نے دنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا۔
تصویر: Robin Utrecht/ANP/AFP
آسٹریلیا میں آگ
نینسی اور برائن نیو ساؤتھ ویلز، آسٹریلیا میں دھوئیں اور راکھ کے ساتھ اپنے گھر کے باہر کھڑے ہیں۔ اس سال کے آغاز میں جنگلاتی آگ نے آسٹریلیا کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ کہتے ہیں کہ ملک کا آئرلینڈ جتنا رقبہ آگ سے متاثر ہوا اور 34 افراد ہلاک ہوئے۔
تصویر: Tracey Nearmy/REUTERS
ہناؤ کی دل سوز ہلاکت
ایک بہن اپنے 37 سالہ بھائی کو یاد کر رہی ہیں۔ نو افراد کو ہناؤ میں ایک نسل پرستانہ حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کرنے والے شخص نے بعد میں خود اپنے آپ اور اپنی والدہ کو جان سے مار دیا تھا۔ ایک مصور نے اس 37 میٹر طویل پینٹنگ کے ذریعے ہلاک ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
انسانی ہمدردی کی مثال
یہ تصویر اس سال بہت زیادہ مرتبہ شیئر کی گئی۔ لندن میں ’بلیک لائیوز میٹر‘ مظاہرے کے دوران پیٹرک ہچنسن نے انتہائی دائیں بازو کے مخالف گروہ کہ ایک زخمی شخص کی مدد کرتے ہوئے اسے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ ہمدردی کی اس مثال کو سوشل میڈیا پر بہت پذیرائی ملی۔ ہچنسن اس ریلی میں سیاہ فام نوجوان مظاہرین کو کسی ممکنہ تشدد کا نشانہ بننے سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے مظاہرے میں شریک ہوئے تھے۔
تصویر: Dylan Martinez/REUTERS
سٹیچو آف لبرٹی کی زندہ مثال
اپنے ہاتھ میں ایک مشعل اٹھائے وارسا میں بیلا روس کے سفارتخانے کے سامنے کھڑی یہ لڑکی بیلاروس میں متنازعہ انتخابات کے بعد حزب اختلاف کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہی ہے۔
تصویر: Kacper Pempel/REUTERS
تباہی میں موسیقی
اس سال اگست میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ایک ہولناک دھماکے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ موسیقار ریمونڈ ایسیان سمیت کئی افراد بے گھر بھی ہو گئے تھے۔ اس موسیقار کی دھماکے کی تباہ کاری سے بنائی گئی ویڈیو وائرل ہو گئی تھی۔
تصویر: Chris McGrath/Getty Images
امریکی صدر کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واشنگٹن میں سینٹ جون چرچ کے باہر بائبل اٹھائے اس تصویر کا مقصد مسیحی افراد کی حمایت حاصل کرنا تھی۔ اس تصویر سے قبل آنسو گیس کے ذریعے ان پر امن مظاہرین کو منتشر کیا گیا تھا جنہوں نے صدر ٹرمپ کے چرچ جانے والے راستے کو روکا ہوا تھا۔ ٹرمپ کی جانب سے بائبل اٹھائی ہوئی تصویر کو بہت سے لوگوں نے ایک ’منافقانہ‘ عمل ٹھہرایا تھا۔
تصویر: Tom Brenner/REUTERS
وہیل مچھلی نے بچا لیا
یہ منظر آنکھوں کا دھوکہ نہیں ہے۔ یہ سب وے ٹرین اپنی پٹری سے اتر گئی تھی اور اسے اس وہیل کے بہت بڑے مجسمے نے بچا لیا۔ اس ٹرین میں مسافر سوار نہیں تھے اور ہالینڈ کے اس واقعہ میں کوئی زخمی بھی نہیں ہوا تھا۔
تصویر: Robin Utrecht/ANP/AFP
بھارتی گاؤں میں کاملا ہیرس کی کامیابی کی دعائیں
امریکا کی نو منتخب نائب صدر کاملا ہیرس کے آبائی گاؤں کے رہائشیوں نے امریکی انتخابات سے قبل ان کی کامیابی کی دعائیں کی۔ کاملا ہیرس کے دادا نے جنوبی بھارت کی ریاست تامل ناڈو میں پرورش پائی تھی۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
کرسمس کی خوشیاں
اس سال سانتا کلاز نے ڈنمارک کے چڑیا گھر میں ایک بہت بڑے برف کے گولے کے اندر سے بچوں کو خوش آمدید کیا تاکہ بچے اور وہ خود کورونا وائرس سے متاثر نہ ہوسکیں۔ اس سال دنیا بھر میں بہت سے افراد کے لیے چھٹیاں اور کرسمس بہت مختلف رہا۔