صدر ٹرمپ کا مواخذہ، ایوان نمائندگان میں آج ووٹنگ
18 دسمبر 2019![US-Präsident Donald Trump](https://static.dw.com/image/51716292_800.webp)
امریکی تاریخ میں اب تک صرف دو صدور، اینڈریو جانسن اور بل کلنٹن کو مواخذہ کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ ایسے تیسرے صدر ہیں جب کہ صدر رچرڈ نکسن نے مواخذہ کی کارروائی سے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
آج جب مواخذہ کی کارروائی شروع ہوگی تو اس پر ڈیموکریٹس اور ریپبلیکن ارکان کے درمیان گرما گرم اور تلخ بحث متوقع ہے۔
ٹرمپ کا مواخذہ، گواہ کو 'خطرہ‘
ڈیموکریٹس کا الزام ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے اپنے سیاسی حریف جوبائیڈن کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرائن کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کی اور انہوں نے جو بائیڈن کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرائن پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس کی فوجی امداد کچھ وقت کے لیے روک دی۔
صدر ٹرمپ پر اس معاملے میں کانگریس کی تفتیش میں رخنہ ڈالنے کا بھی الزام ہے۔ دوسری طرف حکمران ریپبلیکن پارٹی صدر کے خلاف مواخذہ کی کارروائی کو غلط قرار دیتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔
ایوان نمائندگان میں بدھ کو انہی الزامات کی بنیاد پر صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہو گی۔ ایوان نمائندگان کے بعد مواخذہ کی کارروائی سینیٹ جائے گی۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کو ایک خط لکھا جس میں انہوں نے مواخذے کو 'امریکی جمہوریت کے خلاف کھلی جنگ‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے پیلوسی کے نام خط میں ان سے یہ بھی کہا کہ 'تاریخ آپ کا محاسبہ کرے گی‘۔
ٹرمپ کا مواخذہ: امریکی ڈیموکریٹس نے کارروائی کا اعلان کر دیا
صدر ٹرمپ نے مواخذکے کی کارروائی کو اپنے خلاف 'بغاوت کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے اس کے سنگین نتائج کا تذکرہ بھی کیا۔
ٹرمپ نے چھ صفحات پر مشتمل اپنے خط میں دعویٰ کیا ہے کہ انہیں 'مواخذے کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بنیادی آئینی عمل اور شواہد پیش کرنے کے حق سمیت کئی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا‘۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کانگریس کی کمیٹی نے امریکی صدر کو مواخذے کے عمل میں ثبوت فراہم کرنے کے لیے مدعو کیا تھا، جس میں ان کی قانونی ٹیم کو بھی گواہوں سے پوچھ گچھ کرنے کی اجازت مل سکتی تھی تاہم ٹرمپ نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ ارکان پر الزام لگایا کہ وہ 'ٹرمپ ڈرینجمنٹ سنڈروم‘ کا شکار ہیں اور ابھی تک سن 2016 کے انتخابات کی شکست کے اثرات سے باہر نہیں نکل پائے۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ مواخذے کی کارروائی کے باوجود ان کے ووٹروں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
واضح رہے کہ کسی بھی امریکی صدر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کانگریس کے دونوں ایوانوں کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔ ایوان نمائندگان کو سادہ اکثریت سے بھی کسی صدر کے مواخذے کا اختیار حاصل ہے، لیکن صدر کو عہدے سے برطرف کرنے کے لیے ملکی سینیٹ میں کم از کم دو تہائی اکثریت ضروری ہے۔ اس لیے صدر ٹرمپ کو ان کے عہدے سے برطرف کیے جانے کا امکان بہت کم ہے۔
ج ا/ ش ح (ڈی پی اے، اے پی)