1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

صدر پوٹن ’مکر و فریب کا کھیل‘ کھیل رہے ہیں، جرمنی

26 جولائی 2022

روسی گیس کی سپلائی میں مزید کمی کے اعلان کے بعد جرمن وزیر اقتصادیات نے صورتحال کو ’انتہائی سنگین‘ قرار دے دیا ہے جبکہ یوکرینی صدر کے مطابق روس نے ’گیس کی جنگ‘ کا آغاز کر دیا ہے۔

Symbolbild Gas
تصویر: Janek Skarzynski/AFP/Getty Images

جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک کے مطابق روسی توانائی کمپنی گیس پروم ''اپنی صوابدید پر‘‘ یہ فیصلہ کر سکتی ہے کہ آیا قدرتی گیس کی فراہمی کو مکمل طور پر روکنا ہے۔ گزشتہ روز گیس پروم نے نارڈ اسٹریم ون پائپ لائن سے گیس کی موجودہ سپلائی کو مزید نصف کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس طرح اب جرمنی کو معمول کے مقابلے میں روس سے اب محض 20 فیصد گیس مل رہی ہے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب یورپ گیس میں کمی کے خوف سے موسم سرما کے لیے گیس ذخیرہ کر رہا ہے۔

رابرٹ ہابیک کا جرمن ٹیلی وژن اے آر ڈی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ترسیل کے حجم میں کمی ''کوئی تعجب کی بات نہیں ہے۔‘‘ لیکن پریشان کن یہ بات ہےکہ گیس پروم کمپنی ہر مرتبہ ''نئی وجوہات کے ساتھ‘‘ آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس پروم کی طرف سے ''سنائی جانے والی کہانیاں مضحکہ خیز‘‘ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ''گیس پروم میں یہ کہنے کی ہمت بھی نہیں ہے کہ ہم آپ کے ساتھ معاشی جنگ میں ہیں۔‘‘

 نارڈ اسٹریم ون گیس پائپ لائن کے لیے سیمنز ٹربائن کی کینیڈا میں مرمت کی جا رہی ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اس ٹربائن کی وجہ سے ہی گیس سپلائی میں کمی کی گئی ہے۔ لیکن جرمن وزیر کا کہنا تھا کہ گیس کی موجودہ ترسیل میں کمی کی کوئی تکنیکی وجوہات نہیں ہیں، ''ٹربائن روس کو فراہم کیے جانے کے لیے تیار ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ سیمنز انرجی کی برآمدی دستاویزات مکمل ہیں لیکن روس درآمدی دستاویزات جاری کرنے سے انکاری ہے، ''روس خود معاہدوں کو توڑتا ہے اور الزام دوسروں پر لگاتا ہے۔‘‘ تاہم اس سیاستدان نے ایک مرتبہ پھر گیس کے استعمال کو کم کرنے کی تجویز دی ہے، ''ہمارے پاس وافر مقدار میں گیس نہیں ہو گی۔‘‘

روس اور ایران کے مابین 40 ارب ڈالر کا توانائی معاہدہ طے پا گیا

ہابیک نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن گیس کی فراہمی کے معاملے میں ''مکرو فریب کا کھیل‘‘ کھیل رہے ہیں۔ ان کا صدر پوٹن کے بارے میں مزید کہنا تھا، ''وہ یوکرین کے لیے بہت بڑی حمایت کو کمزور کرنے اور ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس طرح غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ ہم اتحاد اور توجہ کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔‘‘

کیا یہ ایک سیاسی چال ہے؟

یورپی یونین کی انرجی کمشنر کادری سمسن نے بھی جرمن وزیر سے ملتا جلتا بیان دیا ہے۔ انہوں نے گیس پروم کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ٹربائن کی مرمت کی وجہ سے گیس کی فراہمی کو کم کرنا پڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم جانتے ہیں کہ اس کی کوئی تکنیکی وجہ نہیں ہے۔‘‘ خاتون کمشنر کا مزید کہنا تھا، ''یہ ایک سیاسی قدم ہے اور ہمیں اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ اسی وجہ سے گیس کی ضروریات کو احتیاطی طور پر کم کرنا ایک زبردست حکمت عملی ہے۔‘‘

اگر روس نے گیس بند کر دی تو جرمنی کا کیا بنے گا؟

گزشتہ روز روسی سرکاری کمپنی گیس پروم نے 27 جولائی سے نارڈ اسٹریم ون کے ذریعے گیس کی سپلائی مزید کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کمپنی کا کہنا تھا کہ ایک مزید ٹربائن کو مرمت کی ضرورت ہے اور اس وجہ سے ٹربائن کو بند کرنا پڑا ہے۔

دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یورپ پر زور دیا ہے کہ وہ گیس پروم کے اعلان کے بعد ماسکو پر مزید پابندیاں عائد کرے۔ انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ ''گیس کی کھلی جنگ‘‘ ہے، جو روس متحدہ یورپ کے خلاف لڑ رہا ہے۔

ا ا / ا ب ا ( ڈی پی اے، اے ایف پی،آر ٹی آر، اے آر ڈی).

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں