1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صدر پوٹن کی طرف سے چھ ممالک کو مفت اناج فراہم کرنے کا وعدہ

27 جولائی 2023

سینٹ پیٹرزبرگ میں روس افریقہ سربراہی اجلاس جاری ہے، جہاں صدر پوٹن نے چھ افریقی ممالک کو مفت اناج فراہم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی روس نے افریقی ممالک کو یوکرین کی جگہ روسی گندم خریدنے کی پیش کش کر دی ہے۔

   روس، سینٹ پیٹرزبرگ | دوسری اقتصادی سربراہی کانفرنس 2023، روس - افریقہ | صدر ولادیمیر
صدر پوٹن کی طرف سے چھ ممالک کو مفت اناج فراہم کرنے کا وعدہتصویر: Pavel Bednyakov/POOL/AFP/Getty Images

 روس کے صدر ولادیمیر پوٹن آج جمعرات سے سینٹ پیٹرزبرگ میں روس افریقہ سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں۔ تقریباً 50 ممالک کے نمائندوں کے ساتھ اس دو روزہ اجلاس میں دیگر امور کے علاوہ اقتصادی تعاون، توانائی کی فراہمی اور سلامتی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

ایک مرکزی موضوع بحیرہ اسود کی بندرگاہوں کے ذریعےیوکرینی اناج کی برآمد کا معاہدہ ہے، جسے سے روس نے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے خاتمے سے کئی افریقی ممالک کو اناج کی سپلائی بھی خطرے میں پڑ چکی ہے۔

مفت اناج فراہم کرنے کا وعدہ

دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن ایسے تمام مغربی الزامات کو بے اثر بنانے کے لیے افریقی رہنماؤں کو بتایا کہ روس چھ افریقی ممالک کو 50 ہزار ٹن تک اناج مفت فراہم کرے گا۔ صدر پوٹن کا روس افریقہ سربراہی اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہنا تھا، ''ہم آئندہ مہینوں میں برکینا فاسو، زمبابوے، مالی، صومالیہ، وسطی افریقی جمہوریہ اور اریٹیریا کو 25 ہزار سے 50 ہزار ٹن اناج کی مفت فراہمی کو یقینی بنانے کے قابل ہو جائیں گے۔‘‘

صدر پوٹن کی طرف سے چھ ممالک کو مفت اناج فراہم کرنے کا وعدہتصویر: Sunday Alamba/AP Photo/picture alliance

روس یوکرین کی جگہ لینے کو تیار ہے، پوٹن

صدر پوٹن نے سربراہی اجلاس کو بتایا کہ روس اس سال اناج کی ریکارڈ فصل کی توقع کر رہا ہے اور وہ افریقہ میں یوکرینی اناج برآمدات کی جگہ لینے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بحیرہ اسود کے اناج معاہدے سے نکلنے کے فیصلے پر مغربی تنقید کا بھی جواب دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ اسود معاہدے کے تحت برآمد ہونے والا زیادہ تر اناج زیادہ آمدنی والے یا اوسط سے زیادہ آمدنی والے ممالک کو گیا تھا اور ایسے ممالک میں یورپی یونین کی ریاستیں بھی شامل ہیں۔

صدر پوٹن نے مغربی پابندیوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے ہی روس غریب ممالک کو مفت کھاد فراہم کرنے سے قاصر ہے۔ صدر پوٹن کا کہنا تھا، ''ایک متضاد تصویر اُبھر رہی ہے۔ ایک طرف مغربی ممالک (پابندیوں کے ذریعے) ہمارے غلے اور کھاد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں تو دوسری طرف منافقانہ انداز میں ہمیں ہی عالمی غذائی منڈی میں موجود بحرانی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔‘‘

روس افریقہ سربراہی اجلاس کے مقاصد

اس سربراہی اجلاس میں فوڈ سکیورٹی کے علاوہ تجارت کو وسعت دینے پر بھی توجہ دی جائے گی۔ صدر پوٹن نے اپنی تقریر میں مزید کہا کہ ماسکو حکومت افریقی رہنماؤں کے ساتھ ان کی مالیاتی ترقی اور تجارتی ادائیگیوں کے لیے علاقائی کرنسیوں کے استعمال پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس اس براعظم کے ساتھ اپنے تعلقات کو گہرا کرنے اور تجارت میں یکسر اضافہ کرنے کا خواہاں ہے۔

اس سربراہی اجلاس میں سکیورٹی اور جوہری توانائی سے لے کر مصنوعی ذہانت اور کھیل تک کے موضوعات پر مباحثے کیے جائیں گے۔ اس اجتماع میں افریقہ کے 54 میں سے 49 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ ان مندوبین میں سے سترہ سربراہان مملکت و حکومت بھی شامل ہیں۔

ا ا / ش ر (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

اناج کی برآمد، یوکرین کا پلان بی کیا ہے؟

03:15

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں