صدر کی حلف برداری سے پہلے آئینی عدالت کا جج ملک سے فرار
7 جنوری 2019
جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں صدر نکولاس مادورو کی ان کی عہدے کی دوسری مدت کے لیے حلف برداری سے قبل آئینی عدالت کا ایک جج ملک سے فرار ہو گیا۔ وینزویلا کی اس اعلیٰ ترین عدالت کے مطابق یہ جج فرار ہو کر امریکا چلا گیا ہے۔
اشتہار
پیر سات جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق وینزویلا کی اعلیٰ ترین عدالت کا یہ رکن صدر مادورو کی دوبارہ حلف برداری سے قبل نہ صرف فرار ہو کر امریکا چلا گیا ہے بلکہ اس جج نے وہاں ٹیلی وژن پر ایک چونکا دینے والا اور بہت تنقیدی انٹرویو بھی دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق وینزویلا کی آئینی عدالت نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس جج کا نام کرسٹیان زیرپا ہے، جنہیں اپنے خلاف ان الزامات کا سامنا بھی تھا کہ وہ مبینہ طور پر اسی عدالت میں اپنی چند ساتھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے مرتکب بھی ہوئے تھے۔ ان کے خلاف تحقیقات ابھی جاری ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق جج کرسٹیان زیرپا کے اس طرح وینزویلا سے فرار ہو جانے کا تعلق ملکی صدر نکولاس مادورو کی دوبارہ حلف برداری سے بھی ہے۔ جسٹس زیرپا مادورو کی صدارتی منصب کے لیے دوبارہ حلف برداری سے کچھ ہی پہلے ملک سے چلے گئے اور وہ کاراکس میں آئینی عدالت کے ایک ایسے چیمبر کے رکن تھے، جو جنوبی امریکا کی اس ریاست میں انتخابی قوانین سے متعلق معاملات کی عدالتی نگرانی کر رہا تھا۔
منزل امریکی ریاست فلوریڈا
جسٹس کرسٹیان زیرپا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ امریکی ریاست فلوریڈا پہنچ چکے ہیں۔ میامی میں ای وی ٹی وی کے لیے جسٹس زیرپا کا انٹرویو کرنے والی خاتون صحافی کارلا انگولا نے صحافیوں کو بتایا کہ جسٹس زیرپا امریکا میں جاری وینزویلا میں بدعنوانی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق چھان بین میں امریکی تفتیشی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے پر بھی تیار ہیں۔ غالب امکان یہی ہے کہ وہ امریکا میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دیں گے۔
گزشتہ ہفتے کے روز وینزویلا میں نومنتخب ملکی پارلیمان کا پہلا اجلاس ہوا تھا، جس میں اراکین نے نہ صرف صدر مادورو کے ایک بڑے سیاسی مخالف کو نیا پارلیمانی اسپیکر چن لیا تھا بلکہ ساتھ ہی اپوزیشن کی اکثریت والی اس پارلیمان نے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ نکولاس مادورو کی دوسری مدت کے لیے صدارتی منصب پر تعیناتی غیر قانونی ہو گی۔ ساتھ ہی کاراکس میں اس نئی پارلیمان نے یہ مطالبہ بھی کر دیا تھا کہ وینزویلا میں ایک عبوری حکومت قائم کی جانا چاہیے، جو ملک میں نئے سرے سے انتخابات بھی کرائے۔
’قلت، ہنگامہ آرائی،خشک سالی‘ وینزویلا مشکل میں
وینزویلا کا شمار تیل برآمد کرنے والے دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے اس ملک کو مالی مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران وینزویلا میں افراط زر میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
افراط زر معیشت کو نگل رہی ہے
ضرورت سے زیادہ افراط زر سے وینزویلا میں کاروبار زندگی ایک طرح سے مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ اس سے مقامی اور بین الاقوامی کاروباری اداروں کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔ کرنسی کی قدر مسلسل نیچے جا رہی ہے اور حکومت نے بولیواز کی امریکی ڈالر میں منتقلی کو مشکل بنا دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Ismar
اشیاء کی قلت
اس لاطینی امریکی ملک میں کھانے پینے کی اشیاء کی بھی شدید قلت ہو چکی ہے۔ اکثر سپر مارکیٹوں کی الماریاں خالی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
قطار در قطار
کھانے پینے کی اشیاء کی قلت کا مطلب یہ ہے کہ چیزیں خریدنے کے لیے شہریوں کو لمبی لمبی قطاروں میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے۔ صرف مخصوص مقامات پر ہی ضروری اشیاء دستیاب ہیں۔ یہ کاراکس کے ایک غریب علاقے میں ایک دکان کے باہرکا منظر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
دستخط جمع کیے جا رہے ہیں
وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما چاہتے ہیں کہ ملک میں ایک ریفرنڈم کرایا جائے اور اس مقصد کے لیے شہریوں کے دستخط جمع کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے انہیں کم از کم بیس لاکھ دستخطوں کی ضرورت ہے اور ابھی تک اٹھارہ لاکھ افراداس دستاویز پر دستخط ثبت کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کی اجازت
حزب اختلاف کے رہنما ہینریکے کاپرلس نے صحافیوں کو بتایا کہ ملکی الیکشن کمیشن نے ریفرنڈم کرانے کے اجازت دے دی ہے۔ لیکن صدر نکولس مادورو کی حکومت اس سلسلے میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gutierrez
ریفرنڈم کے لیے احتجاج
شہری حکومت سے ریفرنڈم جلد از جلد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اکثر مظاہرے بھی کیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Bello
طلبہ احتجاج
احتجاج کے معاملے میں طلبہ بھی پیچھے نہیں ہیں۔ یہ لوگ ملک کی کمزور ہوتی ہوئی معیشت اور ریفرنڈم کو ملتوی کرنے کی حکومتی کوششوں کے خلاف سراپا احتجاج بننے ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Schemidt
خشک سالی
وینزویلا کے مسائل میں شدید خشک سالی جلتی پر تیل کا کام کر رہی ہے۔ ملک کے ایک بڑے ہائیڈرو الیکٹرک ڈیم میں اب پانی کی بجائےصرف مٹی اور کیچڑ ہی دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
تباہی کی شدت
ملکی توانائی کا سب سے زیادہ انحصار گوری ڈیم پر ہے اور یہیں سے پانی کی دیگر ضروریات بھی پوری کی جاتی ہیں۔ اس کا شمار دنیا کے بڑے ڈیموں میں ہوتا ہے۔ تاہم پانی کا ذخیرہ کم ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ صحرا میں تبدیل ہو چکا ہے اور بجلی کی بھی شدت قلت ہے۔
تصویر: Reuters/C.G. Rawlins
صحت کے شعبے کی زبوں حالی
اولیور سانچیز کی عمر آٹھ سال ہے۔ یہ اپنے ہاتھوں میں جو کارڈ اٹھائے ہوئے ہے اس پر درج ہے، ’’میں صحت مند ہونا چاہتا ہوں، میں امن چاہتا ہوں میں ادویات چاہتا ہوں۔‘‘ سانچیز کاراکس میں ادویات کی عدم دستیابی کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شریک تھا۔ وینزویلا میں آج کل ادویات بھی نایاب ہو چکی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Cubillos
صدر مادورو ہدف تنقید
وینزویلا کی معیشت میں یہ ابتری عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوتی ہوئی قیمتوں سے ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اس ملک کی معیشت تقریباً پچاس فیصد سکڑ گئی ہے۔ عوام صدر نکولس مادورو کو بجلی اور اشیاء خوردو نوش کی قلت کا ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EFE/M. Gutiérrez
11 تصاویر1 | 11
وینزویلا میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ریاستی سربراہ نکولاس مادورو کو گزشتہ برس مئی میں دوبارہ منتخب کر لیا گیا تھا لیکن ان انتخابات کا اپوزیشن جماعتوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔ ان انتخابات کو بین الاقوامی برادری نے بھی ’زیادہ تر جانبدارانہ اور غیر منصفانہ‘ قرار دے دیا تھا۔ صدر مادورو کے عہدے کی دوسری مدت دس جنوری سے شروع ہو گی۔
اقتصادی اور سماجی بحران
جنوبی امریکی ریاست وینزویلا کو، جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے، کافی عرصے سے شدید نوعیت کے اقتصادی اور سماجی بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سن 2015ء سے اب تک اس ملک سے قریب 2.3 ملین شہری رخصت ہو کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔
وینزویلا کے ان لاکھوں شہریوں میں سے زیادہ تر نے ہمسایہ ملک کولمبیا میں عارضی طور پر پناہ لے رکھی ہے۔ گزشتہ عام انتخابات کے بعد ملک میں اپوزیشن جماعتوں کی اپیل پر وسیع تر عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جن میں اپوزیشن کے بہت سے سیاسی کارکن مارے بھی گئے تھے۔
م م / ا ا / روئٹرز
وینزویلا کے باشندے، اشیائے ضرورت کی شدید کمی کے شکار