صدیوں تک کروڑوں انسانوں کا غلام بنایا جانا، تلافی کی حمایت
19 ستمبر 2023اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے منگل 19 ستمبر کے روز پیش کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افریقہ سے تعلق رکھنے والے انسانوں کو صدیوں تک غلام بناتے رہنے کے ''تاریخی حد تک غیر منصفانہ عمل‘‘ کے ازالے کے لیے ممکنہ اقدامات میں یہ بات بھی شامل ہو سکتی ہے کہ اس عمل کی مالی تلافی کی جائے۔
صدیوں تک انسانوں کو غلام بنانے پر نیدرلینڈز معافی مانگے گا
خاص طور پر اس لیے بھی کہ اس عمل کے مرتکب افراد اور اس کا نشانہ بننے والے انسانوں کی شناخت کا آج صدیوں بعد تعین اپنی جگہ ایک انتہائی مشکل کام ہے۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ وقت گزر جانے کے باعث اس حوالے سے متاثرین کی موجودہ نسلوں کی طرف سے ممکنہ قانونی دعووں کا ایک انتہائی پیچیدہ عدالتی عمل ثابت ہونا بھی اب لازمی سی بات ہے۔
دنیا میں پانچ کروڑ لوگ 'جدید غلام'، رپورٹ
چار صدیوں سے بھی زائد عرصے پر محیط ظالمانہ عمل
اقوام متحدہ کے سربراہ گوٹیرش نے اپنی اس رپورٹ میں کہا ہے کہ 400 سال سے بھی زائد عرصے تک افریقہ سے مجموعی طور پر 25 ملین سے لے کر 30 ملین تک انسانوں کو ان کے آبائی علاقوں سے لا کر بطور غلام ان کی تجارت کی جاتی رہی۔ یہ عمل تاریخی حد تک اتنا ظالمانہ تھا کہ اس ''ماضی کی موجودہ میراث‘‘ کا بھی اب جامع انداز میں سامنا کرنے کی ضرورت ہے۔
ساحل خطے میں صدیوں سے جاری غلامی کی اذیت، ابھی تک ختم نہ ہوسکی
انٹونیو گوٹیرش کے مطابق کروڑوں انسانوں کو غلام بنا کر رکھنے کے اس عمل کے لیے آج تک کسی ایک بھی ملک کو باقاعدہ اور جامع طور پر جواب دہ بھی نہیں بنایا جا سکا۔
رپورٹ کے مطابق، ''اس وقت مروجہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت تلافی کی ان کوششوں کا ایک حصہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اقتصادی نقصانات کا تخمینہ لگا کر مالی ازالے کی رقوم کا تعین کیا جائے۔‘‘
ہندو دیوی کے نام پر جنسی غلام بن کر رہنے والی بھارتی خواتین
’قانونی ذمے داریوں سے انکار ممکن نہیں‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنی اس رپورٹ میں مزید کہا ہے، ''نوآبادیاتی نظام اور انسانوں کو غلام بنائے جانے کا عمل تاریخی حد تک شدید زیادتیوں اور متاثرین کے لیے نقصانات و مصائب کا سبب بنے۔ اب ہر انفرادی واقعے میں ظالم اور مظلوم کا تعین کرنا انتہائی مشکل ہے۔ لیکن دوسری طرف یہ بھی سچ ہے کہ ازالے کے لیے کسی قانونی دعوے کی کامیاب تکمیل کی راہ میں حائل بہت بڑی رکاوٹوں کا مطلب یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ اس عمل کے ذمے داران پر عائد ہونے والی قانونی ذمے داریوں ہی سے انکار کر دیا جائے۔‘‘
خلیجی ممالک میں غلامی کی تاریخ
انسانوں کو غلام بنانے کی ظالمانہ روایت کے تناظر میں زر تلافی کی ادائیگی اور ایسے دیگر ممکنہ اقدامات کے مطالبے بین الاقوامی سطح پر کوئی نئی بات نہیں ہیں۔ ان مطالبات کی بھی اب اپنی ایک تاریخ ہے، جن میں حالیہ برسوں میں زیادہ تر افریقہ اور بحیرہ کریبیین کی ریاستوں سے اٹھنے والی آوازوں کے باعث شدت آ چکی ہے۔
مدفون اطالوی شہر پومپئی میں غلاموں کے کمرے کی دریافت
’انسانیت کے خلاف جرم‘ کا یورپی اعتراف
یورپی یونین نے ابھی اسی سال جولائی میں اعتراف کیا تھا کہ یورپی ممالک میں غلاموں کی تجارت کا عمل کئی ملین انسانوں کے لیے ''بے تحاشا مصائب اور تکالیف‘‘ کا باعث بنا تھا۔ ساتھ ہی یونین کی طرف سے یہ اشارہ بھی دیا گیا تھا کہ اس تاریخی ناانصافی کی تلافی کی بھی ضرورت ہے کیونکہ یہ عمل ''انسانیت کے خلاف جرم‘‘ تھا۔
برازیل میں دور غلامی کے زخم آخر بھرتے کیوں نہیں
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے آخر میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ نوآبادیاتی نظام اور انسانوں کو غلام بنائے جانے کے عمل کی آج کے دور میں بھی موجود میراث کے تدارک کے لیے ''کئی طرح کے اقدامات‘‘ کیے جا سکتے ہیں۔
یہ اقدامات انصاف کی فراہمی اور مالی ازالے کے لیے رقوم مہیا کرنے سے لے کر مصالحت کے عمل میں بھرپور عملی شرکت تک کئی طرح کے ہو سکتے ہیں۔
م م / ش ر (روئٹرز)