1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قربان کیے گئے 227 بچوں کی جسمانی باقیات دریافت

28 اگست 2019

ماہرین آثار قدیمہ کو پیرو میں دو سو ستائیس بچوں کی باقیات ملی ہیں۔ قدیم اور انتہائی پراسرار چیمو تہذیب میں قربان کیے گئے بچوں کی اب تک کی یہ سب سے بڑی دریافت ہے۔

Peru | Archäologen finden Überreste von Kindern die in einem Ritual geopfert wurden
تصویر: AFP/Programa Arqueologico Huanchaco/L. Puell

ماہرین آثار قدیمہ گزشتہ ایک برس سے پیرو کے دارالحکومت لیما کے شمال میں واقع ایک سیاحتی مقام ہوانچکو میں کھدائی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ منگل کو ان ماہرین کی ٹیم کے سربراہ فیرن کاسٹیلو کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''یہ ایسا سب سے بڑا مقام ہے، جہاں اس قدر زیادہ قربان کیے گئے بچوں کی باقیات ایک ساتھ ملی ہیں۔‘‘

فیرن کاسٹیلو کا کہنا تھا کہ ان بچوں کی عمریں چار سے چودہ برس کے درمیان ہیں۔ قریب ساڑھے پانچ صدیاں قبل چیمو تہذیب میں خداؤں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ ان ماہرین کے مطابق اس وقت موسمیاتی تبدیلی، جسے آج کی زبان میں ال نینو کہتے ہیں، کو خداؤں کی ناراضی سمجھا جاتا تھا اور پھر شدید موسمیاتی تبدیلی سے بچنے اور خداؤں کو خوش کرنے کے لیے ان بچوں کو قربان کیا جاتا تھا۔ تحقیق سے یہ بھی واضح ہوا ہے کہ ان بچوں کو نمدار موسم میں قربان کیا گیا تھا۔ زیادہ تر بچوں کے چہروں پر سندور سے بنا رنگ ملا گیا تھا جو بہت ممکنہ طور پر قربانی کی رسم کا حصہ تھا۔

تصویر: AFP/Programa Arqueologico Huanchaco

اندازوں کے مطابق ایسی مزید باقیات بھی مل سکتی ہیں۔ فیرن کاسٹیلو کا کہنا تھا، ''ہم جہاں بھی کھدائی کر رہے ہیں، وہاں سے بچوں کی باقیات مل رہی ہیں۔‘‘ ان میں سے کچھ باقیات پر جلد بھی موجود ہے اور بال بھی جبکہ جب ان بچوں کو دفنایا گیا تو ان کے چہروں کا رخ سمندر کی جانب رکھا گیا۔

قدیم چیمو سلطنت کا دارالحکومت چَن چَن تھا۔ آج اس جگہ کو ٹروخیلیو کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ یونیسکو کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہے۔ چیمو تہذیب موجودہ دور کے پیرو میں بحر الکاہل کے ساحلی علاقے میں 1000ء سے 1470ء تک پروان چڑھتی رہی اور اسے اِنکا سلطنت کے فوجیوں نے شکست دی تھی۔ اپنے عروج کے دور میں چیمو سلطنت موجودہ دور کے جنوبی ایکواڈور اور پیرو کے دارالحکومت لیما تک پھیلی ہوئی تھی۔

ا ا / ش ح (اے ایف پی، روئٹرز)

تصویر: imago images/Agencia EFE/E. Arias
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں