مہینہ بھر پورے جرمنی کا سفر، انچاس یورو ٹکٹ کی فروخت شروع
3 اپریل 2023
جرمنی میں عام صارفین اب صرف انچاس یورو فی کس کی ٹکٹ خرید کر مہینہ بھر پورے جرمنی کا لامحدود سفر کر سکیں گے۔ ’انچاس یورو ٹکٹ‘ کہلانے والے اس منصوبے کے تحت سفر یکم مئی سے کیا جا سکے گا۔ ان ٹکٹوں کی سیل اب شروع ہو گئی ہے۔
اشتہار
گزشتہ برس موسم گرما میں ایسی ہی صرف نو یورو کی ٹکٹ کے تین ماہ کے لیے متعارف کردہ منصوبے کی قومی سطح پر زبردست کامیابی کے بعد اور ملک میں مسلسل بہت زیادہ مہنگائی اور توانائی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے کے پیش نظر اس بارے میں جرمنی میں وفاقی اور تمام سولہ صوبائی حکومتوں کے مابین گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات جاری تھے کہ عوام کو آئندہ بھی دیرپا بنیادوں پر پورے ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سستے سفر کے پرکشش امکانات مہیا کیے جانا چاہیں۔
اب یہ کوششیں بالآخر نتیجہ خیز ثابت ہوئی ہیں اور آج تین اپریل سے عام صارفین صرف 49 یورو فی کس کے عوض ایسی ماہانہ ٹکٹیں خرید سکتے ہیں، جن کے ذریعے سفر یکم مئی سے ممکن ہو سکے گا۔ ایسا اس لیے کیا گیا ہے کہ یہ منصوبہ عملی طور پر یکم مئی سے ہی شروع ہو گا مگر صارفین چاہیں تو ایسی 'انچاس یورو ٹکٹ‘ ایڈوانس میں بھی خرید سکتے ہیں۔
پورے ملک میں لامحدود سفر
ایسی کسی بھی ٹکٹ کا حامل کوئی بھی مسافر پورے ملک میں علاقائی سطح کی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتے ہوئے لامحدود سفر کر سکے گا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ صارفین تیز رفتار انٹرسٹی اور انٹرسٹی ایکسپریس ٹرینیں چھوڑ کر باقی ہر قسم کی ریل گاڑیاں، بسیں، ٹرامیں اور زیر زمین ٹرام سسٹم جتنا چاہیں استعمال کر سکیں گے۔
جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان کی ایک ترجمان کے مطابق اس ٹکٹ کی فروخت عوام میں اس لیے بھی بہت مقبول رہے گی کہ آج پیر تین اپریل کو اس کی آن لائن فروخت شروع ہوتے ہی ڈوئچے بان اور بیسیوں علاقائی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ویب سائٹس پر ٹکٹیں خریدنے والے صارفین کی تعداد معمول سے دو گنا سے بھی زیادہ رہی۔
اشتہار
چپ کارڈ یا موبائل فون پر ٹکٹ
یہ ٹکٹ الیکٹرانک چپ والے ایک ٹریول کارڈ کے طور پر بھی خریدی جا سکتی ہے اور موبائل فون پر ایک ڈیجیٹل ٹکٹ کی صورت میں بھی۔ اس کی خرید تاہم سالانہ بنیادوں پر ممکن ہو سکے گی اور صارفین کو ہر ماہ اس کے لیے، جیسا کہ نام سے بھی ظاہر ہے، صرف 49 یورو ادا کرنا ہوں گے۔
یہ منصوبہ جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت نے تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اور اربوں یورو کی سبسڈی کے ساتھ عوامی فلاح کے لیے شروع کیا ہے، اس لیے یہ ایک دیرپا منصوبہ ہو گا۔ عبوری انتظامات کے تحت یہی ٹکٹ کسی بھی ٹکٹ مشین سے سال رواں کے آخر تک چپ کارڈ اور موبائل ٹکٹ کے ساتھ ساتھ پیپر ٹکٹ کی صورت میں بھی خریدی جا سکتی ہے۔
یہ ٹکٹ کتنے صارفین خریدیں گے؟
اس ٹکٹ کے بہت سستے ہونے کی وجہ سے ملک بھر کی ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور اداروں کو ان کی آمدنی میں جتنا نقصان ہو گا، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے مابین طے پانے والے اتفاق رائے کے مطابق اس نقصان کا آدھا حصہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اپنی طرف سے سسبڈی کے طور پر ادا کریں گی۔
اس وقت جرمنی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے روزانہ یا ہفتے میں کئی دن مگر باقاعدگی سے سفر کے لیے سالانہ بنیادوں پر ٹکٹیں خریدنے والے صارفین کی مجموعی تعداد تقریباﹰ 11 ملین بنتی ہے۔
جرمن ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ملکی تنظیم کے مطابق ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ نئی سستی ٹکٹ اتنی زیادہ پسند کی جائے گی کہ اس کے لیےتقریباﹰ 5.6 ملین نئے صارفین بھی اپنے اپنے علاقوں کی ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کرتے ہوئے ماہانہ بنیادوں پر یہ ٹکٹ ملک بھر میں استعمال کیا کریں گے۔
م م / ع ا (ڈی پی اے)
جرمن ریل گاڑیوں کے بارے میں دس بنیادی حقائق
جرمنی کے ریلوے نظام کے بارے میں مقامی لوگ دس بنیادی معلومات کو ازبر کیے ہوئے ہیں۔ کئی دیگر ملکوں کی طرح اس نظام کی بنیاد بھی ٹکٹوں کے حصول، نشستوں کے تحفظ اور مختلف ریل گاڑیوں کی شناخت پر مبنی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG
اسٹیشن پر ہونے والے اعلانات
جرمنی کے ریلوے اسٹیشنوں پر ریل گاڑیوں کی آمد کے اعلانات کو کئی لوگ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ لاؤڈ اسپیکروں کے غیر معیاری ہونے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو اعلان سمجھ میں نہیں آیا تو کوئی بات نہیں، ایک جرمن زبان کا ایک محاورہ ہے: ’مجھے تو صرف ٹرین اسٹیشن ہی سمجھ میں آیا‘ جس کا مطلب ہے کہ ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا‘۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف قسم کی ٹرینوں کی پہچان
جرمن اسکولوں کے بچے بھی ٹرینوں کی قسام سے واقف ہوتے ہیں۔ ایک انٹرسٹی ایکسپریس ہے، دوسری انٹر سٹی اور تیسری ریجنل ایکسپریس ہے۔ ان کے علاوہ چھوٹے شہروں کے درمیان چلنے والے ریل گاڑیاں بھی ہیں۔ انٹرسٹی ایکسپریس تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔ انٹرسٹی ایکسپریس اور انٹرسٹی ریل گاڑیاں سفید اور سرخ رنگوں کی حامل ہوتی ہیں۔ ریجنل ایکسپریس اور لوکل ٹرینوں کا رنگ عام طور پر سرخ ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
ہر ریل گاڑی بروقت نہیں پہنچتی
جرمن ریل گاڑیاں کبھی بروقت منزل پر پہنچنے کے حوالے سے جانی جاتی تھیں لیکن اس تاثر میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اب مسافر عموماً ریل گاڑیوں کے منزل پر تاخیر سے پہنچنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بھی جرمن ریل گاڑیوں کے ادارے ڈوئچے بان کے مطابق سن 2018 میں پچھتر فیصد انٹرسٹی ریل گاڑیاں پانچ منٹ تک کی تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Tschauner
ٹکٹ خریدنا بہت ضروری ہے
جرمنی میں ریل گاڑی میں سفر کرنے کے حوالے سے عام لوگ یہ احساس رکھتے ہیں کہ پہلے ٹکٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ انٹرسٹی ریل گاڑیوں میں سوار ہونے کے بعد ٹکٹ حاصل کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر گاڑیوں پر بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر جرمانے کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/P. Castagnola
گروپ میں اکھٹے سفر کریں، پیسے بچائیں
پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے لیے علاقائی ریل گاڑیوں پر مختلف قسم کی تفریحی پیکج دستیاب ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ٹکٹ پر دو افراد بھی سفر کر سکتے ہیں۔ اس طرح گروپ میں سفر کرنے سے پیسے بچانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
بائیسکل اور جرمن ریل گاڑیاں
انٹر سٹی ایکسپریس ٹرین پر طے کر کے بند کی جانے والی بائیسکل اگر مقررہ مقام پر رکھی جائے تو درست، بصورت دیگر سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دیگر ریل گاڑیوں میں بائیسکلوں کے لیے مخصوص بوگیاں ہوتی ہیں۔ سفر کے دوران سائیکل کے لیے بھی اضافی ٹکٹ ضروری ہے۔ جرمنی میں موسم گرما میں سائیکلنگ ایک دلچسپ مشغلہ ہے لہذا سفر شروع کرنے سے قبل ضروری اقدامات پریشانی سے بچا سکتا ہے۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
’معذرت، یہ جگہ میری ہے!‘
ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنے پر نشست خودبخود تفویض نہیں ہو جاتی بلکہ ’سیٹ ریزرو‘ کرنے کے لیے اضافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ عموماً لمبے سفر کے لیے نشستیں محفوظ کرانے کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ ہر سیٹ کے محفوظ ہونے کی اطلاع اُس کے اوپر نصب اسکرین پر دیکھی جا سکتی ہے۔ نشست ریزرو ہونے کی صورت میں، اُس پر اگر کوئی بیٹھ جائے تو سیٹ کے حامل مسافر کے لیے اُسے اٹھنا پڑتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Lang
ریل گاڑی کے مخصوص بوگی کا مناسب جگہ پر انتظار
جرمن ریل گاڑیاں عموماً ہر اسٹیشن پر ایک مخصوص مقام پر کھڑی ہوتی ہیں اور اس طرح مسافروں کو اپنے ڈبے میں داخل ہونے کے لیے آگے پیچھے بھاگنا نہیں پڑتا۔ یہ ڈبہ نشست محفوظ کرانے پر مخصوص کیا جاتا ہے۔ ہر ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر یہ معلومات دستیاب ہوتی ہے کہ ریل گاڑی کے کس نمبر کا ڈبہ کس جگہ ہو گا۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
ریل گاڑی کے اندر شور مچانا مناسب نہیں
جرمن ریل گاڑیوں میں اپنی پسند کی نشست محفوظ کرائی جا سکتی ہے۔ کھڑکی کے ساتھ بیٹھنا چاہیں یا ڈبے کے اندرونی راستے کی جانب، اسی طرح ایسی سیٹیں بھی دستیاب ہوتی ہیں، جہاں خاموشی سے بیٹھنا لازمی ہوتا ہے۔ ایسی سیٹوں پر موبائل فون تک استعمال کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ ویسے ریل گاڑی کے کسی بھی ڈبے میں شور مچانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Schmidt
بچوں کے لیے بھی خصوصی سہولت
بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کے لیے بعض مخصوص نشستیں دستیاب ہوتی ہیں۔ انٹرسٹی ٹرین پر بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کو مخصوص ڈبے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے لیکن عام طور پر اس میں زیادہ جگہ نہیں ہوتی۔ کسی بالغ شخص کے ساتھ سفر کرنے پر پندرہ برس تک کی عمر کے بچے بھی ڈوئچے بان کی ریل گاڑی پر بغیر کرائے کے سفر کر سکتے ہیں۔ خاندان کے لیے نشستوں کے تحفظ میں خاص رعایت دی جاتی ہے۔