سبزیاں کھانے والے لوگ گوشت کھانے والوں سے ذیادہ صحت مند؟
16 دسمبر 2023
ایک تحقیق کے مطابق ویگن ڈائٹ کھانے والوں کی صحت قلب گوشت کھانے والوں سے بہتر ہوتی ہے۔ ویگن ڈائٹ اس غذا کو کہا جاتا ہے جس میں جانوروں سے حاصل ہونے والی کوئی بھی غذائی مصنوعات شامل نا ہوں۔
اشتہار
یہ مطالعہ 22 جڑواں بچوں پر کیا گیا۔ محققین کی جانب سے ہر دو جڑواں بچوں میں سے ایک کو ویگان ڈائٹ ااور ایک کو ایسی غذا دی گئی جس میں سب کچھ شامل ہو۔ شروعاتی چار ہفتوں کے دوران سب جڑواں بچوں کو پہلے سے تیار شدہ کھانا پیش کیا گیا اور آخر کے چار ہفتوں میں انہیں رجسٹرڈ غذائی ماہرین کی مدد سے اپنا کھانا خود منتخب کرنے کا موقع دیا گیا۔
دونوں غذائیں مختلف قسم کی سبزیوں، پھلیوں، پھل اور اناج پر مشتمل تھیں۔ فرق صرف اتنا تھا کہ ایک خوارک میں سبزیاں جبکہ دوسری خوراک میں مرغی، مچھلی، انڈے اور دودھ سے بنی اشیا بھی شامل کی گئیں۔
اس ٹرائل کے اختتام پر جڑواں بچے جنہوں نے اس دوران ویگن غذا کھائی ان میں کولیسٹرول کی سطح کم پائی گئی۔ محققین کے مطابق صرف سبزیاں یعنی ویگان ڈائٹکھانے والے شرکا کا وزن اوسطاً 4.2 پاونڈ کم ریکارڈ کیا گیا۔
تحقیق جڑواں بچوں پر کیوں کی گئی؟
روزانہ چقندر کھانا آپ کے لیے اچھا اور صحت بخش کیسے؟
انسانی جسم کو ایسے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں بلکہ توانائی بھی مہیا کریں۔ اسی لیے بے شمار وٹامنز اور پروٹینز سے بھرپور چقندر کو ایک صحت بخش خوراک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/P. Williams
چقندر کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں
بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے چقندر کا استعمال انتہائی مفید خیال کیا جاتا ہے۔ نائٹریٹ سے مالا مال چقندر جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ امریکا میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق روزانہ ایک کپ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Guenther
امراض قلب کے لیے مفید
انسانی جسم کے لیے سرخ چقندر میں انتہائی اہم غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ وٹامن بی، فولاد، میگنیشیم اور پوٹاشیم وغیرہ۔ وٹامن بی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے اور اس سے دل کی بیماریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/J. Pfeiffer
دماغی صلاحیت میں بہتری
چقندر میں شامل نائٹرک آکسائڈ انسانی دماغ کی رگوں میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔ انسانوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں نائٹروجن آکسائیڈ تیار کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ سن 2010 کے ایک مطالعے کے مطابق نائٹریٹ سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنے والے افراد زیادہ دھیان اور منظم طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Larssen G.
کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ
دنیا بھر میں اسپورٹس ایتھلیٹس چقندر سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹریٹس جسم کو کام کرنے کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ فزیالوجی کے ماہرین کے خیال میں ورزش سے پہلے چقندر کا جوس پینے سے جسمانی صلاحیت میں نمایاں طور پر بہتری لائی جاسکتی ہے۔
تصویر: Colourbox/O. Kriger
دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے مفید
چقندر کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں جگر کی کارکردگی کو مؤثر بنانے میں انتہائی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ چقندر میں شامل بائٹین سے جگر میں کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چقندر میں بیٹلینز نامی روغن کی اعلیٰ مقدار سوزش ختم کرنے والی خصوصیات کی بدولت دائمی بیماریوں کو قابو کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔
تصویر: Imago/Westend61
ہاضمے کے لیے بھی مفید
چقندر ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بھی مفید ہے اور اس میں شامل فائبرز ہاضمے سے جڑی بیماریوں کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتے۔ روزانہ ایک گلاس سرخ چقندر کا جوس قبض، بواسیر، آنتوں کی سوزش اور پیٹ اور انتڑیوں کی کئی دیگر بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
تصویر: picture alliance/digifoodstock/CTK
6 تصاویر1 | 6
ویگنزم کے فوائد کا اندازہ لگانے کے لیے والے شرکاء کے ماحول یا جنیات سے پیچیدہ ہونے کے امکانات سے بچنے کے لیے اس ٹرائل کو کنٹرول کیا گیا۔ کنگز کالج لندن کے نیوٹریشن اور ڈائیٹکس کے پروفیسر ٹام سینڈرز کا کہنا ہے، ''ویگن خوراک میں بھی کچھ فائدہ مند اور کچھ نقصان دہ غذائیں ہو سکتی ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اس غذا میں وٹامن بی 12 کی کمی اور چربی، نمک اور چینی کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔‘‘
سبزی خوروں میں غذائی اطمینان کی کمی
اس ٹرائل کے دوران محققین نے اس بات کا بھی جائزہ لیا کہ صرف سبزیاں کھانے والے افراد میں روزانہ مجموعی کیلوریز کی مقدار گوشت کھانے والے شرکا کے مقابلے میں تقریباً 200 کم تھی۔ یہ متعلقہ افراد میں وزن میں معمولی کمی اور کسی حد تک کولیسٹرول میں کمی کی وضاحت کر سکتا ہے۔
اس مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جڑواں بچوں میں سے ویگن غذا کھانے والوں کی بھاری اکثریت91 فیصد یہ خوارک ہی کھانے کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ اس ٹرائل میں شریک وہ بچے جو گوشت اور دیگر اشیا کھاتے رہے ان میں سے 67 فیصد نے یہ خوارک کھانے میں دلچسپی ظاہر کی۔