عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک چوٹی کے سائنس داں نے فزیکل ڈسٹینسنگ پر لوگوں کے عمل نہیں کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے صرف ماسک پہننا کافی نہیں ہے۔
اشتہار
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنیکل ہیڈ نے کہا کہ صرف ماسک پہن کر آپ کورونا وائرس سے محفوظ نہیں رہ سکتے بلکہ آپ کو دوسروں سے ایک محفوظ دوری بنا کررکھنی ہوگی۔
ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کی ٹیکنیکل ہیڈ ماریا وان کیرخووے نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ”ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اب فزیکل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں پر پوری طرح عمل نہیں کررہے ہیں۔ لیکن اگر آپ نے ماسک پہن رکھا ہے تب بھی آپ کو کم از کم ایک میٹر یا چھ فٹ اور اگر ممکن ہوتو اس سے بھی زیادہ فزیکل ڈسٹینسنگ برقرار رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔"
ڈبلیو ایچ او نے اس عالمگیر وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متعدد اقدامات پر زور دیا ہے جس میں ماسک پہننا، فزیکل ڈسٹینسنگ قائم رکھنا اور ہاتھوں کو بار بار اور پوری طرح دھونا شامل ہیں۔
ماریا کیرخووے کا کہنا تھا کہ 'صر ف ماسک پہننا کافی نہیں ہے'صرف فزیکل ڈسٹینسنگ برقرار رکھنا کافی نہیں ہے، صرف ہاتھوں کو دھونا کافی نہیں ہے۔ بلکہ آ پ کو یہ سب کچھ کرنا چاہیے۔"
دریں اپنا جرمنی کی وفاقی اور ریاستی حکومتوں نے ہائی رسک والے علاقوں سے جرمنی واپس لوٹنے والے تمام لوگوں کے لیے 14دنوں کا قرنطینہ لازمی قرار دے دیا ہے۔ جرمن میڈیکل ایسوسی ایشن نے تجویز پیش کی ہے کہ جرمنی واپس آنے والے ایسے تمام لوگوں کے قرنطینہ کے دوران پولیس کو ان پر نگاہ رکھنی چاہیے۔
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/L. Venance
8 تصاویر1 | 8
جرمنی کی ایسوسی ایشن آف پیڈیا ٹریشینز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کلاس روم میں تمام ٹیچروں کے لیے ماسک پہننا لازمی کیا جائے کیوں کہ کلاس روم میں ایک دوسرے سے مناسب دوری برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔
دوسری طرف جرمنی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فالیہ میں 31 اگست سے اب سیکنڈری اسکولوں کے طلبہ کے لیے کلاس روم میں ماسک پہننا لازمی نہیں رہے گا تاہم کلاس روم کے باہر اسکول کی عمارت میں ماسک پہننا اب بھی ضروری ہوگا۔
ادھر یورپ میں ڈبلیو ایچ او کے ایک اعلی افسر نے متنبہ کیا ہے کہ نوجوانوں میں کورونا وائرس کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے واقعات سے عمر دراز افراد بھی متاثر ہوسکتے ہیں جس کی وجہ سے اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
یورپ میں گرمی کی چھٹیوں کے موسم میں انفیکشن میں اضافہ دیکھا گیا۔ ڈبلیو ایچ او نے ہوٹلوں اور متعلقہ تجارتی اداروں کے لیے رہنما خطوط جار ی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ کو یقینی بنانے کے لیے ہوٹلوں میں مہمانوں کی تعداد کم رکھیں۔ اس کے علاوہ اسٹاف اور مہمانوں کو بنیادی احتیاطی اقدامات پر مکمل عمل درآمد کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے۔
ج ا / ص ز (ایجنسیاں)
کورونا سے بچاؤ کے لیے کون سا ماسک کارآمد ثابت ہوسکتا ہے؟