صرف ٹرمپ کے جانے سے تعلقات بحال نہیں ہوں گے، ہائیکو ماس
28 جون 2020
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ صرف صدر ٹرمپ کے عہدے سے ہٹ جانے سے جرمنی اور امریکا کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔ ماس کے مطابق ٹرانس اٹلانٹک تعلقات بحال کرنے کے لیے بہت سا کام کرنا پڑے گا۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار کے آنے کے بعد سے واشنگٹن کے یورپ اور بالخصوص جرمنی کے ساتھ تعلقات ماضی جیسے نہیں رہے۔ کئی حلقوں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کے بعد دوطرفہ سفارتی تعلقات بہتر ہو جائیں گے۔
تاہم جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس اس خیال سے متفق دکھائی نہیں دیتے۔ اتوار اٹھائیس جون کے روز جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں ہائیکو ماس نے کہا کہ نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی شکست برلن اور واشنگٹن کے تعلقات کی بحالی کے لیے کافی نہیں ہو گی۔
ہائیکو ماس کا کہنا تھا، ''جو لوگ بھی ایسی سوچ رکھتے ہیں کہ ڈیموکریٹس کے اقتدار میں آنے سے ٹرانس اٹلانٹک شراکت پھر سے بحال ہو جائے گی، انہیں پہلے (حالیہ دور میں) پیدا ہونے والی اسٹرکچرل تبدیلیوں کو سمجھنا چاہیے۔‘‘
جرمن وزیر خارجہ نے امریکا کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو 'انتہائی اہم‘ قرار دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ انہیں بہتر بنانے کے لیے بہت سا کام کرنا پڑے گا۔ ان اتحادیوں کے موجودہ تعلقات کے بارے میں ماس نے کہا، ''جیسے تعلقات اس وقت ہیں، وہ دونوں اطراف کی ضروریات کو پورا نہیں کرتے۔‘‘
'صدر ٹرمپ کے دور اقتدار میں تعلقات خراب ہوئے‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل اور کئی معاملات پر جرمنی کو ہدف تنقید بناتے رہے ہیں جن میں روس کے ساتھ تعلقات، نارڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن کا معاملہ اور نیٹو کے دفاعی بجٹ میں جرمنی کا پورا حصہ شامل نہ کرنے جیسے معاملات شامل ہیں۔ صدر ٹرمپ جرمنی پر نہ صرف تنقید کرتے رہے ہیں بلکہ کئی مرتبہ دھمکی بھی دیتے رہے ہیں۔
نیٹو کے بجٹ کے معاملے پر اختلافات کے سبب حال ہی میں صدر ٹرمپ نے جرمنی میں تعینات دس ہزار امریکی فوجیوں کو کسی تیسرے ملک منتقل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ جرمنی میں اس وقت پینتیس ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔
امریکا میں رواں برس نومبر کے مہینے میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہو گا جن میں صدر ٹرمپ دوسری مدت صدارت کے لیے پر امید ہیں۔ اس الیکشن میں ٹرمپ کے مدمقابل ڈیموکریٹک پارٹی کے جو بائیڈن ہوں گے۔
ش ح / ع ب (ڈی پی اے، ایف اے زیڈ)
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘