پاکستانی وزارت خارجہ نے لیبیا میں مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کی وجہ سے گیارہ پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ اس کشتی میں کم ازکم 90 افراد سوار تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہی تھا۔
اشتہار
لیبیا کے ساحلی علاقے زوارہ کی سمندری حدود میں مہاجرین سے بھری ایک کشتی جمعے کی صبح حادثے کا شکار ہوتے ہوئے ڈوب گئی تھی۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے مطابق بحیرہ روم میں لیبیا سے اٹلی جانے کی کوشش کرنے والی اس کشتی میں تقریبا نوے افراد سوار تھے۔
بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیاں ڈوبنے کے خوفناک مناظر
01:11
اس حادثے میں صرف تین مہاجرین ہی بچے، جنہوں نے بتایا تھا کہ اس کشتی میں زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستان سے تھا۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ باقی افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
تاہم عالمی امدادی ادارے تلاش اور ریسکیو کے کاموں میں مصروف ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ جہاں کشتی ڈوبنے کی اطلاع ملی، وہاں ماہر غوطہ خور بھی بلوا لیے گئے ہیں۔
اس حادثے پر پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کم ازکم دس پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔
محمد فیصل کے مطابق لیبیا میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے کے کچھ ارکان اس ساحلی مقام پر گئے ہیں، جہاں یہ حادثہ رونما ہوا اور وہ مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔
محمد فیصل کے مطابق حکومت پاکستان اس کشتی کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانی افراد کی لاشیں وطن واپس لانے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
محمد فیصل نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ اس کشتی کے حادثے میں لاپتہ ہونے والے تقریبا ستاسی افراد میں پاکستانی شہریوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے کے نتیجے میں صرف گیارہ پاکستانی ہلاک ہوئے ہیں۔
سمندری راستے کے ذریعے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے لیبیا حالیہ عرصے کے دوران مرکز کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے۔ گزشتہ چار برس کے دوران چھ لاکھ سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن لیبیا سے بذریعہ سمندر اٹلی پہنچے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن مختلف راستوں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے گزشتہ برس شائع کی جانے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ’سال 2017ء میں جولائی سے ستمبر تک 21700 افراد لیبیا سے اٹلی پہنچے‘۔
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بحیر روم کو عبور کرنے کی کوشش میں حالیہ ہفتے کے دوران رونما ہونے والے تین حادثوں کے نتیجے میں کم از کم سات سو افراد ہلاک جبکہ دیگر سینکڑوں لاپتہ ہو چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Handout
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
تصویر: Reuters/Marina Militare
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Reuters/EUNAVFOR MED
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Italian Navy/Marina Militare
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/G.Bouys
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/H. Amara
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔