1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صفائی کون کرے؟ مہاجرین کی آپس میں لڑائی

شمشیر حیدر ڈی پی اے
26 جنوری 2018

جرمن شہر بون کے نواحی قصبے بورنہائیم میں مہاجرین کو کنٹینروں کی مدد سے بنائی گئی رہائش گاہیں فراہم کی گئی ہیں۔ ان گھروں کے باہر صفائی کرنے کے معاملے پر یہاں مقیم مہاجر خاندانوں کے مابین تلخ کلامی کے بعد جھگڑا ہو گیا۔

Deutschland Polizei stoppt Schleuser-Lastwagen in Frankfurt (Oder)
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے اور مقامی میڈیا کے مطابق جرمن شہر بون کے نواحی قصبے بورنہائیم میں مہاجر خاندانوں کے مابین صفائی کے مسئلے پر جھگڑے کے باعث دو خواتین شدید زخمی ہو گئیں۔ یہ واقعہ بدھ چوبیس جنوری کی شب پیش آیا۔

جرمنی: پاکستانی تارکین وطن کی اپیلیں بھی مسترد، آخر کیوں؟

2017 میں کتنے پاکستانی شہریوں کو جرمنی میں پناہ ملی؟

لاکھوں مہاجرین کی جرمنی آمد کے بعد ملک کے دیگر کئی شہروں کی طرح بورنہائیم کے کچھ علاقوں میں بھی مہاجرین کو رہائش گاہیں فراہم کرنے کے لیے کنٹینروں کی مدد سے تعمیر کردہ چھوٹی چھوٹی بستیاں آباد کی گئی ہیں۔ ان گھروں میں مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن اور مہاجرین رہ رہے ہیں۔

ایسے چھوٹے قصبوں میں بنائے گئی رہائش گاہوں میں مقیم مہاجرین کے مابین چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلافات بھی سامنے آتے رہتے ہیں۔ جرمنی میں نئے آنے والے یہ مہاجرین عام طور پر جرمن زبان سے بھی واقف نہیں ہوتے۔ اسی لیے بورنہائیم کی مقامی انتظامیہ نے بھی یہاں مقیم مہاجرین کو روز مرہ کے معمولات میں مدد کرنے کے لیے خصوصی اہلکار اور مترجم بھی فراہم کر رکھے ہیں۔

مہاجرین کی مدد کے لیے بورنہائیم انتظامیہ اور رفاعی ادارے مالٹیزر سے وابستہ ایک خاتون اہلکار کے مطابق  بورنہائیم کی اس ’ہائیم‘ میں مشرقِ وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھنے والے مہاجرین اور تارکین وطن رہائش پذیر ہیں۔ اس رہائش گاہ کو صاف نہ رکھے جانے کے باعث گزشتہ ماہ ہی شہری انتظامیہ کے مقرر کردہ انچارج نے مکینوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ اگر صفائی نہیں کریں گے تو انتظامیہ انہیں فراہم کردہ مراعات بھی واپس لے لے گی۔

لیکن صفائی کرنے کے معاملے پر ان مہاجرین کے مابین اختلافات بھی سامنے آ رہے تھے۔ بدھ کی شب بھی اسی موضوع پر شامی اور عراقی مہاجر خواتین کے مابین تلخ کلامی شروع ہوئی اور بات بڑھتے بڑھتے لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئی۔

بون کے ایک مقامی اخبار کے مطابق دو مہاجر خاندانوں کے مابین شروع ہونے والے جھگڑے میں وہاں مقیم دیگر رہائشی بھی ملوث ہو گئے اور اس دوران چھریوں اور خنجروں کا استعمال بھی کیا گیا۔ جھگڑے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور فائربرگیڈ عملے کی بڑی تعداد موقع پر پہنچ گئی۔

ڈی پی اے کے مطابق اس جھگڑے میں دو خواتین شدید زخمی ہوئیں۔ چھپن سالہ عراقی مہاجر خاتون کے جسم کے بالائی حصے پر خنجر کے باعث شدید زخم آئے تھے، جسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس عراقی خاتون پر خنجروں سے وار کرنے والی اکتیس سالہ مہاجر خاتون کا تعلق شام سے ہے۔

یونان سے واپس جانے والے پاکستانی مہاجرین کی مالی مدد

پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی اپیلیں، پاکستانی سر فہرست

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں