صنفی مساوات کے لیے انتھک کوشش، آئی ایم ایف کی نئی چیف کا عزم
16 اکتوبر 2019
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی نئی سربراہ نے صنفی مساوات کے لیے عالمی سطح پر انتھک کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کی نئی سربراہ کرسٹالینا جیورجیوا نے اپنے فرائض یکم اکتوبر سے سنبھالے ہیں۔
اشتہار
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی نئی سربراہ نے مختلف کمپنیوں کے ایگزیکٹیو بورڈز میں خواتین کی نمائندگی بڑھانے کی بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق جن کمپنیوں کے ایگزیکٹیو بورڈز میں خواتین کو شامل کیا گیا، ان کی مالیاتی ترقی اور کاروباری افزائش کی شرح آٹھ فیصد سے بڑھ کر گیارہ فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
صنفی مساوات کی عالمی سطح پر اشد ضرورت کے موضوع پر یہ اظہار خیال کرسٹالینا جیورجیوا نے بین الاقولامی مالیاتی ادارے کی موسم خزاں کی سالانہ میٹنگ کے موقع پر کیا۔ اس میٹنگ میں انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف میں مجموعی طور پر پچیس فیصد خواتین مختلف عہدوں پر فائز ہیں، جو صنفی مساوات کے تقاضوں کے تناظر میں بہت کم ہے۔
کرسٹالینا جیورجیوا نے نجی کمپنیوں کے انتظامی بورڈز میں خواتین کی مخصوص تعداد متعین کرنے یا کوٹہ سسٹم کی بھی حمایت کی۔ جیورجیوا کا کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم کی عدم موجودگی میں خواتین کو نجی اداروں میں بڑے مناصب تک پہنچنے کے لیے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک میں چیف ایگزیکٹیو کا منصب سنبھالنے کے بعد انہوں نے صنفی مساوات پر عمل ترجیحی بنیادوں پر شروع کیا تھا۔ وہ جنوری سن 2017 سے ستمبر سن 2019 تک ورلڈ بینک گروپ کی چیف ایگزیکٹیو رہی تھیں۔
یورپی ملک بلغاریہ سے تعلق رکھنے والی ماہر اقتصادیات اور ورلڈ بینک کی سابقہ چیف ایگزیکٹیو کرسٹالینا جیورجیوا نے بین الاقوامی اداروں میں صنفی مساوات کے فقدان کی صورت حال پر اظہار رائے کرتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں جد و جہد برسوں سے جاری ضرور ہے لیکن ابھی تک مثبت صورت حال سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی مطالعے ظاہر کرتے ہیں کہ صنفی مساوات سے معاشی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
آئی ایم ایف کی سربراہ نے اس ادارے کی مرتب کردہ اُس ریسرچ رپورٹ کے حقائق کو بھی سراہا، جس میں بتایا گیا ہے کہ خواتین بغیر معاوضے والی روزانہ محنت کسی بھی مرد سے اوسطاًٰ پونے تین گھنٹے زیادہ کرتی ہیں۔ ایسی محنت میں بچوں کی پرورش، گھرداری اور صفائی کرنا وغیرہ شامل ہوتا ہے۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ عالمی کوششوں کے باوجود آج بھی بہت سے ملکوں میں صنفی عدم مساوات بدستور پائی جاتی ہے۔
جیورجیوا ابھرتی ہوئی معیشت والے کسی بھی ملک کی وہ پہلی خاتون ہیں، جنہوں نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی سربراہی سنبھالی ہے اور اس ادارے میں اعلیٰ ترین منصب پر بیٹھنے والی وہ دوسری خاتون ہیں۔ اس عہدے پر ان کی پیش رو فرانس کی کرسٹین لاگارڈ تھیں، جو یکم نومبر سے یورپی مرکزی بینک کی صدارت سنبھال لیں گی۔
ع ح ⁄ م م (روئٹرز)
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔