1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

صوتی آلودگی، شیفول ایئرپورٹ پر پروازوں کی تعداد محدود

9 دسمبر 2024

نیدرلینڈز کی حکومت نے ایمسٹرڈیم کے شیفول ایئرپورٹ پر اگلے سال سے پروازوں کی گنجائش میں چار فیصد کمی کا اعلان کیا ہے تاکہ ہوائی جہازوں کی آمد و رفت سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی کو کم کیا جا سکے۔

شیفول ایئرپورٹ کے رن وے کا منظر
اس حکومتی اقدام کا مقصد ایئرپورٹ سے متصل علاقوں کے رہائشیوں کو زیادہ سکون اور بہتر ماحول فراہم کرنا ہےتصویر: Michel van Bergen/ANP/AFP/Getty Images

شیفول ایئرپورٹ یورپ کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ فی الحال، اس ایئرپورٹ پر پروازوں کی سالانہ تعداد 500000 ہے۔ تاہم، 2025 سے یہ تعداد کم کر کے 478000 تک محدود کر دی جائے گی۔

حکومت نے ستمبر میں شیفول ایئرپورٹ پر پروازوں کی سالانہ تعداد کو کم کرنے کا عندیہ دیا تھا تاکہ ایئرپورٹ سے متصل علاقوں کے رہائشیوں کو زیادہ سکون اور بہتر ماحول فراہم کیا جا سکے۔

ڈچ ایئرلائن کے ایل ایم نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرے۔ کے ایل ایم کا موقف ہے کہ پروازوں کی تعداد کم کرنے کے بجائے حکومت کو صوتی آلودگی کم کرنے والے جدید ہوائی جہازوں کو فروغ دینا چاہیے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ پر پروازوں کی سالانہ حد کے نفاذ سے شور کی شدت میں 15 فیصد کمی متوقع ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت مستقبل میں مزید اقدامات کرے گی تاکہ شور میں مزید پانچ فیصد کمی لائی جا سکے۔    

گزشتہ برس حکومت نے شیفول ایئرپورٹ پر پروازوں کی تعداد کو 450000 تک محدود کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم ایئرلائنز انڈسٹری کے دباؤ اور یورپی یونین کے اعتراضات کے باعث اس تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا۔ یورپی یونین کا کہنا تھا کہ حکومت کو شور کم کرنے کے لیے پہلے دیگر ممکنہ اقدامات پر غور کرنا چاہیے۔

رواں برس مارچ میں عدالت نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ شیفول ایئرپورٹ پر جہازوں کی آمد و رفت سے پیدا ہونے والی صوتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔ عدالتی موقف کے مطابق حکومت نے سالوں سے ایئرپورٹ کے قریب رہنے والے افراد کی شکایات اور ان کے مفادات کو نظرانداز کیا ہے۔

ح ف / ج ا (روئٹرز)

ہوائی جہازوں کے ماحول دوست متبادل ایندھن

03:24

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں