صومالیہ میں دو خودکش حملے، 11 افراد ہلاک
17 ستمبر 2009عینی شاہدین کے مطابق خودکش کار بم حملوں میں مجموعی طور پر گیارہ افراد مارے گئے جن میں کم از کم نو فوجی شامل تھے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے صومالیہ میں امن فوجیوں کے ٹھکانے پر خودکش کار بم حملوں کی مذمت کی ہے۔’’میں اس دہشت پسندانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ اقوام متحدہ اپنے وسائل کا استعمال کرکے اس حملے میں زخمی فوجیوں کا علاج اور صومالیہ میں امن فوجی مشن کو مزید مضبوط کرنے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔‘‘ بان کی مون کے مطابق اقوام متحدہ نے اس حملے کی تحقیقات بھی شروع کردی ہے۔
مقامی سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق اقوام متحدہ کا ’لوگو‘ استعمال کرکے دو گاڑیاں موغادیشو میں قائم افریقی یونین کے اس فوجی ٹھکانے کے اندر داخل ہوئیں، اس کے ساتھ ہی زور دار دھماکے ہوئے۔
دریں اثناء ایک مقامی مسلم عسکری گروپ نے ان کار بم حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ الشباب نامی عسکری گروپ کے ایک ترجمان نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ امن فوج پر تازہ حملہ دراصل ان کے عسکری کمانڈر صالح علی صالح کی ہلاکت کا بدلہ تھا۔ صالح علی پیر کے روز امریکہ کی خصوصی فورسز کے ایک حملے میں مارا گیا تھا۔ الشباب نے افریقی یونین کے امن فوجیوں کے فوری انخلاء کا مطالبہ دہرایا۔
صومالیہ میں مسلم عسکریت پسندوں اور فوج کے مابین مختلف جھڑپوں اور دیگر پرتشّدد واقعات کے نتیجے میں سن 2007ء سے اب تک اٹھارہ ہزار شہری ہلاک جبکہ پندرہ لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ صومالیہ میں اس وقت افریقی یونین کے تقریباً پانچ ہزار امن فوجی تعینات ہیں۔
رپورٹ: گوہر گیلانی
ادارت: افسر اعوان