1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستصومالیہ

صومالیہ میں فوج کی الشباب کے ساتھ جھڑپیں، کم ازکم 21 ہلاکتیں

22 اپریل 2023

صومالیہ کی فوج نے ہفتے کی صبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 18 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان جھڑپوں میں تین شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔

Somalia Milizionär mit Waffe
تصویر: DW

افریقی ملک صومالیہ کی فوج نے ہفتے کی صبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں شدت پسند تنظیم الشباب کے حملے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 18 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے جبکہ ان جھڑپوں میں تین شہریوں کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔

صومالیہ کی فوج کے ایک اعلیٰ اہلکار کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ملک کے ایک دور افتادہ علاقے میں  الشبابکے جہادیوں کی طرف سے ایک حملے کے بعد فوج نے کارروائی کرتے ہوئے اس جنگجو گروپ کہ پسپا کر دیا۔ اس لڑائی میں الشباب کے 18 جہادی اور کم از کم تین شہری ہلاک ہوگئے ہیں۔ جنرل محمد احمد تردیشو نے فون پر ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا  کہ یہ جھڑپیں ماساگاوے قصبے کے قریب ہوئیں Masagaway Galgadud  وسطی صومالیہ کے علاقے میں واقع ہے اور وہاں پر ایک فوجی اڈہ بھی قائم ہے۔

دریں اثناء  ایک رہائشی یوسف شیخ نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے اس ملٹری اڈے پر پہلے  قبضہ کر لیا پھر ہتھیاروں کو ضبط کیا اور ان جھڑپوں کے دوران جنگی گاڑوں کو نذر آتش کر دیا۔

صومالیہ میں 15 سال سے زیادہ عرصے سے شورش زدگی پھیلی ہوئی ہےتصویر: Farah Abdi Warsameh/AP Photo/picture alliance

رہائشی یوسف شیخ کا مزید کہنا تھا،''صبح کا وقت تھا اور الشباب نے اس علاقے کو فوجی اڈے سمیت مکمل طور پر قبضے میں لے لیا تھا اور حکومتی فورسز کو شہر سے نکل جانے پر مجور کر دیا گیا تھا۔‘‘

مقامی باشندے شیخ کا کہنا ہے کہ اس حملے میں متعدد افراد مارے گئے اور کئی دیگر لاپتا ہو گئے۔

دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے قریبی تعلق رکھنے والی تنظیم الشباب صومالی حکومت کی مخالفت کرتی ہے۔ حالیہ مہینوں میں دیہی علاقوں میں سرکاری فوج کے غلبے اور ان علاقوں کا کنٹرول کھو دینے کے بعد سے الشباب جنگجوؤں نے حملے تیز کر دیے ہیں۔

الشباب کے ارکان قرن  افریقہ میں برسوں سے ایک اسلامی ریاست کے قیام کی  جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس گروہ کے خلاف امریکہ بھی ڈرون حملے کرتا رہا ہے۔

صومالیہ اس وقت بدترین خشک سالی کا شکار ہے۔ اس ماہ کے شروع میں ایک دورے کے دوران  اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے اس تباہ حال ملک کے لیے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی حمایت و مدد  کی اپیل کی تھی۔

افریقی ملک صومالیہ گزشتہ سال سے شدید خشک سالی کا شکار بھی ہےتصویر: Mariel Müller/DW

اس سلسلے میں رواں سال فروری میں  صومالیہنے  دہشت گردی کے خلاف  کئی پڑوسی ممالک کے رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی۔ اس اجلاس کا مقصد دہشت گرد گروہ الشباب کے خلاف جنگ کے موضوع پر تبادلہ خیال  کرنا تھا۔ اس اجلاس میں جمہوریہ کینیا کے صدر ولیم روٹو، جبوتی کے صدر اسماعیل عمر گیولیہ اور ایتھوپیا کے وزیر اعظم ابی احمد نے صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد  کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ ان رہنماؤں نے صومالیہ میں 15 سال سے زیادہ عرصے سے شورش بر پا کر کے رکھنے والے القاعدہ سے منسلک گروپ  الشباب کے خلاف ایک مربوط فوجی کارروائی پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ یاد رہے کہ صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے گزشتہ برس اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد اس دہشت گرد گروہ کے خلاف '' ہر طرح ‘‘ کی جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔

ک م/ ع ت(اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں