صومالیہ کی نومنتخب حکومت، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تیار
29 جون 2011منگل کے روز صومالی پارلیمان کے اسپیکر شریف حسن شیخ عدن نے اعلان کیا کہ آدی ولی محمد علی کو متفقہ طور پر وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر شیخ شریف شیخ احمد نے ان کا نام وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا تھا۔ اپنے پس رو کی طرح محمد علی بھی صومالیہ میں سکونت پذیر نہیں تھے۔ وہ ایک امریکی یونیورسٹی میں معاشیات کے پروفیسر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
منگل کو نو منتخب وزیر اعظم محمد علی نے پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا،’ میری حکومت کا اولین مقصد دہشت گردی اور قزاقی کا خاتمہ ہو گا۔ نو منتخب حکومت سرکاری محکمہ جات کی استعداد کاری کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برداری کے ساتھ تعلقات کو بھی مضبوط بنائے گی‘۔ انہوں نے مزید کہا،’ میں بد عنوانی کا خاتمہ کرنے کے ساتھ ملکی اقتصادیات میں بہتری پیدا کرنےکی کوشش کروں گا۔ میری کوشش ہو گی کہ ملک میں اچھے طرز حکومت کے حوالے سے لوگوں میں شعور پیدا ہو اور قومی مصالحت کے عمل کو آگے بڑھایا جا سکے‘۔
نو منتخب وزیر اعظم نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ وہ ملک کے نئے آئین کے مسودے کی تیاری پر بھی کام شروع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صومالی عوام کے پاس موقع ہے کہ وہ متحد ہو کر ملکی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں۔
صومالی پارلیمان کے اسپیکر شریف حسن شیخ عدن نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو منتخب وزیراعظم جلد ہی اپنی کابینہ تشکیل دیں گے۔
سن1991 کے بعد سے صومالیہ میں خانہ جنگی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔ وہاں زیادہ ترعلاقوں پرعسکری تنظیم الشباب کا قبضہ ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے القاعدہ نیٹ ورک کے ساتھ رابطے بھی ہیں۔ صومالی دارالحکومت موغا دیشو کے بیشتر حصوں پر بھی اس عسکری تنظیم کا قبضہ ہے۔
اگرچہ افریقی یونین نے صدر شیخ شریف شیخ احمد کی حکومت کے لیے امن فوجی تعینات کر رکھے ہیں تاہم باغیوں کے اثرورسوخ کو دیکھتے ہوئے مغربی سکیورٹی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ ملک دہشت گردوں کے لیے انتہائی اہم ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ وہاں پست معیار زندگی اور لاقانونیت کی وجہ سے لوگوں کو دہشت گردی کی طرف آسانی کے ساتھ مائل کیا جا سکتا ہے۔ اسی صورتحال میں وہاں قزاقی میں بھی بہت زیادہ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین