1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

صومالی بندرگاہی شہر پر حملہ، چھبیس افراد ہلاک

13 جولائی 2019

افریقی ملک صومالیہ کے جنوبی بندرگاہی شہر کے ایک ہوٹل پر جہادی تنظیم کے عسکریت پسندوں نے حملہ کر کے قبضہ کر لیا تھا۔ اس ہوٹل میں عسکریت پسندوں کے حملے میں دو درجن سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔

African Union Mission in Somalia
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Price/Au-Un Ist

شورش زدہ افریقی ملک صومالیہ کی سکیورٹی فورسز نے جنوبی بندرگاہی شہر کِیسمایو کے اساسی ہوٹل پر جہادی تنظیم الشباب کے حملے کو پسپا کرنے کے علاوہ قبضہ بھی ختم کرا لیا ہے۔ سکیورٹی فورسز کا آپریشن جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب میں جاری رہا۔ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد کئی افراد کو ہوٹل سے حفاظت کے ساتھ محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والے چھبیس افراد میں کئی غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔ ایک صومالی نژاد کینیڈین خاتون صحافی اور میڈیا ایگزیکیٹو ہودان نالایاہ اور ان کا شوہر بھی اس حملے کا نشانہ بنے ہیں۔ نالایاہ کی پیدائش صومالیہ میں ہوئی تھی لیکن انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر وقت کینیڈا میں بسر کیا تھا۔

ہلاک ہونے والوں میں کینیا کے تین، امریکا کے دو، ایک برطانوی، تنزانیہ کے تین اور کینیڈا کا ایک شہری بھی شامل ہیں۔ ان ہلاکتوں کے علاوہ چھپن کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں دو چینی بھی شامل ہیں۔ حملے کا نشانہ بننے والا اساسی ہوٹل کی سکیورٹی غیرمعمولی سخت خیال کی جاتی تھی۔

کیسمایو کو صومالیہ کی ایک اہم بندگاہ قرار دیا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/P. Moore

اس آپریشن کے دوران سکیورٹی فورسز نے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک بھی کر دیا۔ حملہ آوروں نے ہوٹل پر اپنے حملے کی ابتدا بیرونی مرکزی دروازے پرایک خودکش کار حملے سے کی تھی۔ یہ حملہ جمعہ بارہ جولائی کی شام میں کیا گیا اور سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہفتہ تیرہ جولائی کی صبح تک جاری رہا۔

انتہا پسند الشباب نامی عسکریت پسند گروپ بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے وابستگی ظاہر کرتا ہے۔ یہ تنظیم ماضی میں بھی موغادیشو کے انتہائی سکیورٹی والے ہوٹلوں پر بارود سے لدی کاروں سے خودکش حملے چکی ہے۔ اب تک اس جہادی تنظیم کے عسکریت پسندوں کے حملوں میں کئی نمایاں شخصیات ماری جا چکی ہیں۔

ع ح، ع ب، نیوز ایجنسیاں

صومالیہ میں حملہ، متعدد ہلاکتوں کا خدشہ

01:29

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں