طاقت ور طوفان سے تاج محل کے دروازوں کے دو مینار الٹ گئے
12 اپریل 2018
بھارتی شہر آگرہ میں ایک طاقت ور طوفان سے تاریخی تاج محل کی عمارت کے مرکزی دروازوں پر دو مینار الٹ گئے۔ تاہم بھارتی محکمہ آثار قدیمہ کے مطابق اس طوفان سے تاج محل کی سنگ مرمر کی مرکزی عمارت کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
اشتہار
بھارتی ریاست اتر پردیش کے دارالحکومت لکھنؤ سے جمعرات بارہ اپریل کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یہ طوفان بدھ گیارہ اپریل اور جمعرات بارہ اپریل کی درمیانی شب آیا، جس دوران انتہائی تیز ہواؤں کی رفتار 130 کلومیٹر یا 80 میل فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی۔
محکمہ آثار قدیمہ کے اہلکار بھوبنیش کمار نے بتایا کہ اس طوفان سے تاج محل کے دو میناروں کو جو نقصان پہنچا ہے، وہ مقابلتاﹰ معمولی ہے اور تعمیراتی ماہرین جلد ہی اس کا ازالہ کرتے ہوئے ان دونوں میناروں کو دوبارہ ان کی اصلی حالت میں لے آئیں گے۔
بھوبنیش کمار کے مطابق شمالی بھارتی شہر آگرہ میں اس طوفان کے باعث گزشتہ رات صدیوں پرانے تاج محل کے جو دو چھوٹے مینار متاثر ہوئے، وہ اس عمارت کے مرکزی داخلی دروازوں پر بنے ہوئے تھے۔
سیاحوں میں مقبول دَس چوٹی کے مقامات
ٹریول گائیڈ ’لونلی پلینیٹ‘ نے دنیا کے پانچ سو بہترین سیاحوں کی سائٹس کی ایک فہرست تیار کی ہے۔ اس میں بھارت کو بھی جگہ ملی ہے، اس پکچر گیلری میں دیکھیے، سیاحوں میں مقبول دنیا کے چوٹی کے دَس مقامات۔
تصویر: imago/blickwinkel
10. آیا (حاجيا) صوفیہ، ترکی
ترکی کے شہر استنبول میں واقع یہ خوبصورت عمارت تقریباً پندرہ سو برس قبل بازنطینی دورِ حکومت میں تعمیر ہوئی تھی۔ تب یہ ایک گرجا گھر تھی، پھر مسجد بنی اور آج کل اسے ایک میوزیم کی حیثیت حاصل ہے۔ اس کی خاص بات اس کا بڑا گنبد ہے اور یہ استنبول کی نمایاں ترین علامت تصور ہوتی ہے۔ ایک ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا كیتھيڈرل بھی رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
9. الحمرا، اسپین
یورپ کی سیر و سیاحت کو جانے والے سیاحوں میں جو مقامات سب سے زیادہ مقبول ہیں، اُن میں الحمرا بھی شامل ہے۔ غرناطہ شہر کے اس قلعے کو مورش تہذیب کے فن تعمیر کی ایک مثال سمجھا جاتا ہے۔ اسے تیرہویں صدی میں جنوبی سپین کے مسلم حکمرانوں کے دور میں تعمیر کیا گیا۔
تصویر: Getty Images
8. الحمرا، اگوازو آبشار، برازیل / ارجنٹائن
قدیم مقامی زبان میں اگوازو کا مطلب ہوتا ہے، ’اتھاہ پانی‘۔ اس مقام پر دریائے اگوازو 269 فٹ (82 میٹر) نیچے گرتا ہے۔ اس آبشار کی چوڑائی 2.7 کلومیٹر ہے۔ قدرتی نظارے کے لحاظ سے یہ زمین کے حیرت انگیز ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
7. كولوسيم، اٹلی
قدیم رومی دور کے اس اسٹیڈیم میں گلیڈی ایٹرز کے درمیان مقابلے ہوا کرتے تھے۔ رومی بادشاہ موت کی سزا پانے والوں کو یہاں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں شیروں کے سامنے ڈال دیتے تھے۔ اس عمارت کا استعمال اسٹیڈیم کے طور پر بھی ہوتا تھا یعنی وہاں کھیلوں کے مقابلے منعقد کروائے جاتے تھے۔ یہاں پچاس ہزار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/CNP/R. Sachs
6. گرینڈ کینیئن، امریکا
گرینڈ کینیئن پہنچتے ہی زمین کے اربوں سال کے جغرافیائی سفر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ گرینڈ کینیئن 450 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی گہرائی ایک ہزار آٹھ سو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔ اصل میں کولوراڈو دریا نے گزشتہ اربوں سالوں میں پتھریلے پہاڑوں سے ٹکرا ٹکرا کر یہ گھاٹی بنائی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Schuler
5. تاج محل، بھارت
سفید سنگ مرمر سے بنا تاج محل سیاحوں کے پسندیدہ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ آگرہ میں اس عمارت کو 1632ء میں مغل شہنشاہ شاہجہاں نے اپنی چہیتی بیگم ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ تاج محل ایرانی اور مغل فن تعمیر کا سنگم ہے۔ اسے بنانے میں 17 سال لگ گئے۔
تصویر: picture-alliance/David Ebener
4. چین کی عظیم دیوار
جنوب کے قبائلی حملہ آوروں سے بچانے کے لیے سات ویں صدی میں چینی حکمرانوں نے یہ دیوار تعمیر کرنا شروع کی۔ کئی ہزار کلومیٹر طویل یہ دیوار دنیا میں انسانی ہاتھوں سے وجود میں آنے والا سب سے بڑا تعمیراتی کام ہے۔ بہت دعووں کے باوجود اسے اب تک کوئی بھی خلا باز بغیر کسی اضافی آلے کی مدد کے نہیں دیکھ پایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner
3. ماچو پیچو، پیرو
کھنڈرات کی صورت میں محفوظ یہ قدم شہر انکا تہذیب کی نشانی ہے۔ یہ شہر غالباً 500 سال پہلے تعمیر کیا گیا تھا۔ انکا تہذیب کا اچانک غائب ہو جانا آج بھی ایک معمہ ہے۔ ماچو پیچو میں پتھر کی بنی 216 عمارتیں ہیں، جو سیڑھیوں سے جڑی ہیں۔ 2360 میٹر کی اونچائی پر یہ سب کچھ تعمیر کرنا یقینی طور پر ایک چیلنج رہا ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Leo F. Postl
گریٹ بیریر ریف، آسٹریلیا
شمال مشرقی آسٹریلیا کے ساحل پر دنیا کی مونگے کی سب سے بڑی چٹانیں ہیں، جو تقریباً ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہیں۔ سنگی مرجانی چٹانوں کا یہ علاقہ مچھلیوں اور سمندری حیات کی پندرہ سو سے زیادہ اقسام کا مسکن ہے۔ سمندر سے محبت کرنے والوں اور شوقیہ غوطہ خوری کرنے والوں کے لیے یہ دنیا کی سب سے زیادہ پسندیدہ جگہ ہے۔
تصویر: Mark Kolbe/Getty Images
انگکور واٹ، کمبوڈیا
ٹریول گائیڈ ’لونلی پلینیٹ‘ کی ٹاپ ٹین کی اس فہرست میں کمبوڈیا کے انگکور واٹ مندر پہلے نمبر پر براجمان ہیں۔ انگکور واٹ کے لیے سب سے زیادہ لوگوں نے ووٹ دیے۔ بارہویں صدی عیسوی میں قدیم خمیر سلطنت کی یہ باقیات آج بھی فن تعمیر کے لحاظ سے سائنسدانوں، تاریخ دانوں اور سیاحوں کو حیران کرتی ہیں۔
تصویر: Tang Chhin Sothy/AFP/Getty Images
10 تصاویر1 | 10
انہوں نے بتایا، ’’طوفان کے باعث جو دو مینار الٹ گئے، ان میں سے ایک چھوٹا مینار دراصل تین میٹر یا 12 فٹ اونچا ایک ایسا دھاتی ستون تھا، جو ایک مرکزی دروازے پر بنا ہوا تھا۔ دوسرا مینار بھی ایک ایسا ستون تھا، جو اس عمارت کے اس جنوبی گیٹ پر بنایا گیا تھا، جہاں سے سیر کے لیے آنے والے مہمان اس تاریخی عمارت تک پہنچتے ہیں۔‘‘
سنگ مرمر کا بنا ہوا تاج محل بھارت میں ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے انتہائی پرکشش مقامات میں سے ایک ہے، جسے مغل شہنشاہ شاہجہان نے 17 ویں صدی عیسوی میں اپنی ملکہ ممتاز محل کی یاد میں تعمیر کروایا تھا۔ ’محبت کی اس یادگار‘ کو دیکھنے کے لیے ہر سال سات ملین سے زائد انسان آگرہ کا رخ کرتے ہیں۔
م م / ع ق / اے پی
برونائی کے سلطان کی بادشاہت کے پچاس سال اور سونے کا تخت
مشرقِ بعید کی معدنی دولت کے حامل ملک برونائی کے عوام اپنے سلطان حسن البلقیہ کی تاج پوشی کا پچاس سالہ جشن منا رہے ہیں جو دو ہفتے تک جاری رہے گا۔ جشن کے آغاز پر شان و شوکت کے کیا نظارے تھے، یہ ان تصاویر میں ملاحظہ کیجیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
سنہری رتھ
سلطان حسن البلقیہ اپنے سونے کے گنبدوں والے محل سے باہر آئے تو عوام کا ایک جم غفیر اُن کے استقبال کو موجود تھا۔ برونائی کی ملکہ صالحہ اور سلطان ایک سنہری رتھ پر سوار تھے جسے اُن کے چاہنے والے اپنے ہاتھوں سے چلا رہے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
ایک جھلک کے منتظر
اپنے سلطان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے برونائی کی خواتین بھی ملکی پرچم ہاتھوں میں اٹھائے سڑک کے کنارے کھڑی تھیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
بادشاہ اور ملکہ
ملکہ صالحہ اور سلطان حسن رتھ پر نصب ایک سونے کے تخت پر بیٹھے تھے۔ اکہتر سالہ حسن البلقیہ چھ سو سال سے برونائی کے حکمران خاندان سے تعلق رکھنے والے انتیسویں سلطان ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی
اس تمام ظاہری چمک دمک کے پیچھے برونائی میں سخت شرعی قوانین کے نفاذ کے ساتھ ساتھ مکمل بادشاہت کا نظام موجود ہے۔ یہاں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے جو پھانسی یا پھر سنگ زنی کے ذریعے دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Rani
برطانوی ملکہ کے بعد طویل سلطنت
برطانوی ملکہ کوئین الزبتھ دوئم کے بعد سب سے طویل شاہی اقتدار رکھنے والے شخص سلطان حسن البلقیہ ہی ہیں۔ ملکہ الزبتھ دوئم کے ساتھ برونائی کے سلطان کی یہ تصویر سن 2015 کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Grant
اٹھارہ سو کمروں کا محل
سلطان آف برونائی کی تخت پوشی کی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز اُن کے محل میں قائم اُس کمرے سے ہوا جہاں اُن کا تخت بچھایا گیا ہے۔ سنہرے گنبدوں والے اس محل میں اٹھارہ سو کمرے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Rani
دریا کے کنارے قصر
سلطان حسن البلقیہ کا شمار دنیا کے امیر ترین افراد میں ہوتا ہے۔ اندازوں کے مطابق برونائی کے بادشاہ 20 بلین ڈالر کے سرمائے اور قیمتی گاڑیوں، اور سونے اور بڑے محلات کے مالک ہونے کی وجہ سے ایک لیجنڈ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دریا کے کنارے اٹھارہ سو کمروں والا سلطان کا محل دنیا کے بڑے محلات میں سے ایک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Rahman
دنیا کی امیر اقوام میں سے ایک
تیل کی دولت سے مالامال ملک برونائی دنیا کے امیر ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ توانائی کی دولت کے باعث برونائی کے شہریوں کا شمار ان میں ہوتا ہے، جن کو ایشیا میں بلند معیار زندگی میسر ہے۔
تصویر: Reuters/A. Rani
دو ہفتے تک جشن
تخت پوشی کے پچاس سالہ جشن کی تقریبات آئندہ جمعے تک جاری رہیں گی۔ اس موقع پر ایشیا اور مشرق وسطی کے ممالک کے سربراہ گولڈن جوبلی کی شاہی ضیافت میں شرکت کریں گے۔