طالبان اور امریکا نے ’افغانستان امن معاہدے‘ پر دستخط کر دیے
29 فروری 2020
قطر میں امریکی مذاکرات کاروں اور طالبان جنگجوؤں کے نمائندوں نے آخر کار افغانستان میں قیام امن کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے سے انٹرا افغان مذاکرات کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
اشتہار
طویل انتظار اور مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد امریکی مذاکرت کاروں اور طالبان کے نمائندوں نے آج انتیس فروری بروز ہفتہ خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ایک امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے کے بعد افغانستان میں تعینات ہزاروں امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور طالبان کے دوحہ میں ترجمان سہیل شاہین بھی شریک تھے۔
دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط کے لیے افغان طالبان کا اکتیس ارکان پر مشتمل وفد بھی موجود تھا۔ امریکا کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے امریکی مذاکرات وفد کی قیادت کی۔
اس امن معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ طالبان مستقبل میں افغانستان کو القاعدہ اور اس جیسی دیگر دہشت گرد تنظیموں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔
ڈیل کے مطابق افغانستان سے امریکی فوجوں کی واپسی شروع ہو جائے گی، جو طالبان کا دیرینہ مطالبہ تھا۔ یہ واپسی چودہ ماہ میں مکمل ہو گی۔ امریکا افغانستان میں تعینات اپنے بارہ ہزار فوجیوں میں سے آٹھ ہزار چھ سو فوجی واپس بلائے گا۔
امریکا اور طالبان دونوں ہی نے اس معاہدے کو سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ زدہ ملک میں قیام امن کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
امن معاہدے کے لیے مذاکرات شروع کرتے وقت امریکا نے افغانستان میں مکمل سیز فائر کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم مریکا طالبان سے افغانستان میں تشدد کے مستقل خاتمے کی یقین دہانی حاصل نہیں کر پایا تھا۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر طالبان اور افغان حکومت اپنے وعدوں پر قائم رہے تو افغانستان میں جنگ کے خاتمے اور امریکی فوجوں کی واپسی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امن معاہدے سے صدر ٹرمپ کو دوسری مدت کے لیے صدارتی انتخابات جیتنے میں مدد ملے گی۔
اگلا مرحلہ بھی دشوار
معاہدے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو معاہدے پر دستخط کی موقع پر دوحہ روانہ کیا اور اپنے وزیر دفاع مارک ایسپر کو کابل حکومت کا اعتماد میں لینے کے لیے افغان دارالحکومت کابل روانہ کیا۔
معاہدے کے وقت افغان حکومت کا وفد بھی دوحا میں موجود تھا لیکن ان کا بظاہر معاہدے میں کوئی کردار نہیں تھا۔ اب تک طالبان افغان حکومت کو 'امریکا کی کٹھ پتلی‘ قرار دیتے ہوئے کابل حکومت سے براہ راست رابطے سے اجتناب کرتے رہے ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صدیق صدیقی نے معاہدے پر دستخط کیے جانے سے قبل کہا تھا، ''اسلامی جمہوریہ افغانستان نے طالبان کے ساتھ ابتدائی رابطوں کے لیے کمیٹی بنا دی ہے۔ ہم نے یہ کمیٹی طالبان کے مسلسل مطالبوں کے بعد قائم کی، جو ہم تک ہمارے عالمی اتحادیوں کی جانب سے پہنچائے گئے تھے۔‘‘
دوسری جانب ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا، ''ہم نے افغانستان کے حکومتی وفد کو دوحہ آنے کی دعوت نہیں دی۔ اگر امریکا نے انہیں بلایا ہے تو یہ ہمارا مسئلہ نہیں۔‘‘
سہیل شاہین کا مزید کہنا تھا، ''ہم امریکا کے ساتھ معاہدے میں طے شدہ فریم ورک کے مطابق آگے بڑھیں گے۔ اعتماد سازی کے مرحلے میں افغان جیلوں سے ہمارے پانچ ہزار قیدی اور ہماری قید میں موجود حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کیے جائیں گے۔ اس کے بعد ہی انٹرا افغان ڈائیلاگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔‘‘
ش ح ⁄ ع ح (شامل شمس)
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔