طالبان حکومت میں تیسری توسیع، کوئی خاتون شامل نہیں
5 اکتوبر 2021
افغانستان میں طالبان حکومت نے پیر کے روز وزارت میں تیسری مرتبہ توسیع کی۔ متعدد افراد کو نائب وزراء کے عہدوں پر فائز کیا گیا ہے تاہم اس مرتبہ بھی کسی وزارت میں کسی خاتون کو شامل نہیں کیا گیا۔
تصویر: Bilal Guler/AA/picture alliance
اشتہار
طالبان کے اعلی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ عبوری حکومت میں تیسری توسیع کے دوران 38 نئے وزراء کو شامل کیا گیا ہے۔ ان سب کا تعلق طالبان سے ہے اور اس میں اقلیتی گروپوں کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔
نئی توسیع میں بعض انسانی تنظیموں کے سربراہوں کی تقرری بھی عمل میں آئی ہے۔
طالبان حکومت میں یہ نئی توسیع اس بات کا تازہ ترین اشارہ ہے کہ وہ اپنی حکومت کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی طرف سے پیش کردہ شرائط کو ماننے کے لیے آمادہ نہیں ہیں اور وہ خواتین اور اقلیتی گروپوں کے ساتھ اپنی مرضی کے مطابق سلوک کریں گے۔
حالانکہ طالبان کو اس وقت بین الاقوامی برادری کی امداد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ملک کی معیشت تباہ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔ خشک سالی اور داعش کا بڑھتا ہوا خطرہ بھی بڑے چیلنج بن کر سامنے کھڑے ہیں۔
پیر کے روزلوگوں کو جن عہدوں پر فائز کیا گیا ہے ان میں وزیر اعظم کے سیاسی نائب، نائب وزراء اور افغان ہلال احمر سوسائٹی کے نائب سربراہ شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر عہدے وزارت دفاع اور آرمی سے متعلق ہیں جب کہ نائبین کو کابل، ہلمند، ہرات اور قندھار کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ مولوی عبدالکبیر کو ایڈیشنل ڈپٹی پرائم منسٹر بنایا گیا ہے۔ وہ طالبان قیادت کونسل کے رکن بھی ہیں اور سابقہ طالبان حکومت میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
تصویر: Xinhua /imago images
اگست کے وسط میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے ہی ورلڈ بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کابل کو مالی امداد روک دی تھی۔ امریکا نے اپنے بینکوں میں جمع افغان سنٹرل بینک کے اربوں ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے ہیں۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق ماضی میں افغانستان کے سرکاری خرچ کا تقریباً 75 فیصد غیر ملکی امداد پر منحصر کرتا تھا۔ اس امداد کے بغیر طالبان حکومت کے لیے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دینا مشکل ہوگیا ہے اور ملک میں اقتصادی بحران کی صورت پیدا ہوگئی ہے۔
طالبان نے نئی تقرریو ں کو عبوری حکومت کا حصہ قرار دیا ہے تاہم انہوں نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ انتخابات کرانا چاہتے ہیں یا نہیں۔ ستمبر کے اواخر میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ آنے والے وقتوں میں کابینہ میں عورتوں کو شامل کرنے کا امکان ہے تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی تھی۔
تصویر: AP/picture alliance
عبوری حکومت کی کابینہ کی پہلی میٹنگ
ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پیر کے روز افغانستان کی عبوری حکومت کے کابینہ کی پہلی میٹنگ کابل میں ہوئی۔ اس میٹنگ میں افغان شہریوں کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ جاری کرنے فیصلہ کیا گیا۔
اشتہار
سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار نے بتایا کہ نئے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ پر 'اسلامی امارات افغانستان‘ لکھا ہوگا۔ طالبان اپنی حکومت کے لیے اسلامی جمہوریہ افغانستان کے بجائے اسی نام کا استعمال کر رہے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ غیر ملکی حکومتیں اس نئے پاسپورٹ کو تسلیم کریں گی یا نہیں کیونکہ بین الاقوامی برادری نے طالبان حکومت کو ابھی تک افغانستان کی قانونی حکومت تسلیم نہیں کیا ہے۔
کابینہ کی میٹنگ میں کابل میونسپلٹی کو حکم دیا گیا کہ وہ زمینوں کے غیر قانونی قبضے کو روکنے کے لیے طریقہ کار وضع کرے۔ سکیورٹی کی متعدد وزارتوں سے ایک مشترکہ کمیشن تشکیل دینے کے لیے کہا گیا ہے جو دارالحکومت اور صوبوں کی سکیورٹی کو بہتر بنانے پر توجہ دے گی۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے)
طالبان کے راج ميں زندگی: داڑھی، برقعہ اور نماز
افغانستان ميں طالبان کی حکومت کے قيام سے ايک طرف تو بين الاقوامی سطح پر سفارت کاری کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب ملک کے اندر ايک عام آدمی کی زندگی بالکل تبديل ہو کر رہ گئی ہے۔ آج کے افغانستان ميں زندگی کی جھلکياں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
برقعہ لازم نہيں مگر لازمی
افغانستان ميں فی الحال عورتوں کے ليے برقعہ لازمی قرار نہيں ديا گيا ہے تاہم اکثريتی خواتين نے خوف اور منفی رد عمل کی وجہ برقعہ پہننا شروع کر ديا ہے۔ طالبان سخت گير اسلامی نظريات کے حامل ہيں اور ان کی حکومت ميں آزادانہ يا مغربی طرز کے لباس کا تو تصور تک نہيں۔ تصوير ميں دو خواتين اپنے بچوں کے ہمراہ ايک مارکيٹ ميں پرانے کپڑے خريد رہی ہيں۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
داڑھی کٹوانے پر پابندی
طالبان نے حکم جاری کيا ہے کہ حجام داڑھياں نہ کاٹيں۔ يہ قانون ابھی صوبہ ہلمند ميں نافذ کر ديا گيا ہے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا اس پر ملک گير سطح پر عملدرآمد ہو گا۔ سن 1996 سے سن 2001 تک طالبان کے سابقہ دور ميں بھی مردوں کے داڑھياں ترشوانے پر پابندی عائد تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Usyan
سڑکوں اور بازاروں ميں طالبان کا راج
طالبان کی کابل اور ديگر حصوں پر چڑھائی کے فوری بعد افراتفری کا سماں تھا تاہم اب معاملات سنبھل گئے ہيں۔ بازاروں ميں گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے۔ يہ کابل شہر کا پرانا حصہ ہے، جہاں خريداروں اور دکانداروں کا رش لگا رہتا ہے۔ ليکن ساتھ ہی ہر جگہ بندوقيں لٹکائے طالبان بھی پھرتے رہتے ہيں اور اگر کچھ بھی ان کی مرضی کے تحت نہ ہو، تو وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
خواتين کے حقوق کی صورتحال غير واضح
بيوٹی پارلرز کے باہر لگی تصاوير ہوں يا اشتہارات، طالبان کو اس طرح خواتين کی تصاوير بالکل قبول نہيں۔ ملک بھر سے ايسی تصاوير ہٹا يا چھپا دی گئی ہيں۔ افغانستان ميں طالبان کی آمد کے بعد سے خواتين کے حقوق کی صورتحال بالخصوص غير واضح ہے۔ چند مظاہروں کے دوران خواتين پر تشدد بھی کيا گيا۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بچياں سيکنڈری اسکولوں و يونيورسٹيوں سے غائب
افغان طالبان نے پرائمری اسکولوں ميں تو لڑکيوں کو تعليم کی اجازت دے دی ہے مگر سيکنڈری اسکولوں میں بچياں ابھی تک جانا شروع نہیں ہوئیں ہيں۔ پرائمری اسکولوں ميں بھی لڑکوں اور لڑکيوں کو عليحدہ عليحدہ پردے کے ساتھ بٹھايا جاتا ہے۔ کافی تنقيد کے بعد طالبان نے چند روز قبل بيان جاری کيا تھا کہ سيکنڈری اسکولوں اور يونيورسٹيوں ميں لڑکيوں کی واپسی کے معاملے پر جلد فيصلہ کيا جائے گا۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
کھيل کے ميدانوں سے بھی لڑکياں غير حاضر
کرکٹ افغانستان ميں بھی مقبول ہے۔ اس تصوير ميں کابل کے چمن ہوزاری پارک ميں بچے کرکٹ کھيل رہے ہيں۔ خواتين کو کسی کھيل ميں شرکت کی اجازت نہيں۔ خواتين کھلاڑی وطن چھوڑ کر ديگر ملکوں ميں پناہ لے چکی ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بے روزگاری عروج پر
افغانستان کو شديد اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس ملک کے ستر فيصد اخراجات بيرونی امداد سے پورے ہوتے تھے۔ یہ اب معطل ہو چکے ہیں۔ ايسے ميں افراط زر مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ يوميہ اجرت پر کام کرنے والے يہ مزدور بيکار بيٹھے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
نماز اور عبادت، زندگی کا اہم حصہ
جمعے کی نماز کا منظر۔ مسلمانوں کے ليے جمعہ اہم دن ہوتا ہے اور جمعے کی نماز کو بھی خصوصی اہميت حاصل ہے۔ اس تصوير ميں بچی بھی دکھائی دے رہی ہے، جو جوتے صاف کر کے روزگار کماتی ہے۔ وہ منتظر ہے کہ نمازی نماز ختم کريں اور اس سے اپنے جوتے صاف کرائيں اور وہ چار پيسے کما سکے۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
عام شہری پريشان، طالبان خوش
عام افغان شہری ايک عجيب کشمکش ميں مبتلا ہے مگر طالبان اکثر لطف اندوز ہوتے دکھائی ديتے ہيں۔ اس تصوير ميں طالبان ايک اسپيڈ بوٹ ميں سیر کر کے خوش ہو رہے ہيں۔