1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان سے مذاکرات کیوں نہیں، نواز شریف

21 مئی 2013

پاکستان کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت مسلم لیگ نواز کے رہنما نواز شریف نے زور دے کر کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات کیے جانا چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ تمام آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔

تصویر: Reuters

پیر کے روز اپنی جماعت کے رہنماؤں سے ملاقات میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی ملک کو لاحق مسائل میں سب سے کلیدی نوعیت کا معاملہ ہے اور اس کے حل کے لیے طالبان سے مذاکرات ہونا چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے اگر مذاکرات کی پیشکش کی تو ان کی جماعت اس پر ’سنجیدگی سے غور‘ کرے گی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس معاملے پر مستقبل کی حکومت اور ملک کی طاقتور فوج کے درمیان خلیج پیدا ہو سکتی ہے۔ نواز شریف نے لاہور میں اپنی جماعت کے منتخب ارکان پارلیمان سے خطاب میں کہا، ’ہم کیوں بیٹھ کر بات نہیں کر سکتے اور ہم کیوں انہیں (طالبان کو) مذاکرات پر مائل نہیں کرسکتے؟‘‘

AP کے مطابق طالبان ملکی حکومت کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکار اور عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ طالبان عسکریت پسندوں کا مؤقف ہے کہ وہ ملک میں ’اسلامی نظام‘ کے قیام کے لیے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسلام آباد کے امریکی اتحاد میں شامل رہنے کے خلاف پاکستانی حکومت کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حالیہ انتخابات مین مسلم لیگ نواز سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر ابھری ہےتصویر: Reuters

پاکستانی فوج افغان سرحد کر قریب قبائلی علاقوں میں طالبان کے خلاف متعدد آپریشنز کر چکی ہے، تاہم عسکریت پسندوں کی جانب سے ملک بھر میں دہشت گردانہ کارروائیاں معمول بن چکی ہیں۔

ہفتے کے روز پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے لاہور میں نواز شریف سے ملاقات کی تھی۔ اسے سے قبل اپنے ایک بیان میں انہوں نے طالبان کے ساتھ بات چیت کے لیے سخت شرائط کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ ماہ ’یوم شہدا‘ کے حوالے سے ایک تقریب میں ان کا کہنا تھا، ’ہماری خواہش ہے کہ جنہوں نے ہتھیار اٹھا رکھے ہیں، وہ دوبارہ قومی دھارے میں شامل ہوں، مگر ایسا صرف تبھی ممکن ہے جب وہ ریاست، ملکی دستور اور قانون کی بالادستی کو بلامشروط طور پر تسلیم کریں۔‘‘

AP کے مطابق فی الحال یہ بات واضح نہیں کہ آیا نواز شریف کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کا خیال اس فوجی فریم ورک کے دائرے میں آتا ہے یا نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ نواز شریف عسکریت پسندوں کے مطالبات تسلیم کر کے ملک میں انسانی حقوق خصوصا خواتین کے حقوق کو مسائل کا شکار کر سکتے ہیں۔

پاکستان حکومت اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کر چکی ہے، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کے ذریعے عسکریت پسند گروہ وقت حاصل کر کے دوبارہ منظم ہو جاتے ہیں۔

(at/ab (AP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں