1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان شہریوں کا قتل عام کر رہے ہیں، امریکا کا الزام

3 اگست 2021

امریکا اور برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ طالبان پاکستانی سرحد کے قریب حال ہی میں قبضہ کیے گئے ایک قصبے میں ”شہریوں کا قتل عام" کررہے ہیں۔

Afghanistan Konflikt Taliban Terrorismus
تصویر: HOSHANG HASHIMI/AFP via Getty Images

ایسے وقت جبکہ افغان فورسز سب سے بڑے شہر پرطالبان کو قبضہ کرنے سے روکنے کے لیے زبردست مقابلہ کر رہے ہیں، امریکا اور برطانیہ نے الزام لگایا ہے کہ طالبان پاکستانی سرحد کے قریب حال ہی میں قبضہ کیے گئے ایک قصبے میں ”شہریوں کا قتل عام" کررہے ہیں۔

ہفتے اور اتوار کے روز ہونے والی زبردست جنگ کے بعد، جس کی وجہ سے ہزاروں شہریوں کو اپنے گھر چھوڑ کر بھاگنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے، طالبان جنگجووں نے کل رات تین صوبائی دارالحکومتوں لشکر گاہ، قندھار اور ہرات پر زبردست حملہ کیا ہے۔

ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں افغان حکومت کی طرف سے سینکڑوں کمانڈوز تعینات کرنے کا اعلان کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی طالبان نے وہاں کے سٹی سینٹر اور جیل پر مربوط حملے کیے۔

صدر اشرف غنی نے سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے لیے امریکا کو مورد الزام ٹھہرایا ہےتصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

’بگڑتی صورت حال کے لیے امریکا ذمہ دار‘

بیس برس تک افغانستان میں رہنے کے بعد مئی کے اوائل میں امریکی قیادت والی غیر ملکی افواج کی جانب سے جنگ زدہ ملک سے مکمل انخلاء کے اعلان کے بعد سے ہی جنگ میں شدت آگئی ہے۔

صدر اشرف غنی نے ملک میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے لیے امریکا کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

اشرف غنی نے افغان پارلیمان سے خطاب کے دوران غیر ملکی افواج کے انخلاء کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،”ہماری موجودہ صورت حال کا سبب یہ ہے کہ یہ فیصلہ اچانک کیا گیا۔"  ڈاکٹر غنی نے کہا کہ انہوں نے امریکا کو متنبہ کیا تھا کہ فورسز کے انخلاء کے سنگین مضمرات ہوں گے۔

افغانستان میں امریکی ناکامی کی وجوہات، گھمنڈ اور جھوٹ: ماہرین

افغان صدر کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب واشنگٹن نے اعلان کیا کہ ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کے مدنظر وہ مزید ہزاروں افغان پناہ گزینوں کو لے جانے کے لیے تیار ہے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران امریکا کے لیے کام کیا تھا۔

واشنگٹن نے پہلے ہی ان ہزاروں مترجمین اور ان کے خاندانوں کو افغانستان سے نکالنے کا کام شروع کردیا ہے جنہوں نے گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکی فوج اور سفارت خانے کے لیے خدمات انجام دی تھیں۔

تصویر: Shoaib Tanha/DW

طالبان پر جنگی جرائم کے الزامات

امریکا اور برطانیہ نے پیر کے روز الزام لگایا کہ طالبان نے گزشتہ ماہ پاکستان کی سرحد کے قریب اسپن بولدک قصبے پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں جس طرح کی زیادتیاں کی ہیں وہ ”جنگی جرائم" کے زمرے میں آتی ہیں۔

امریکا اور برطانیہ کا یہ بیان افغانستان کی آزاد انسانی حقوق کمیشن کی اس رپورٹ کے بعد آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنگجووں نے اسپن بولدک میں انتقامی قتل کیے ہیں۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا،”طالبان نے موجودہ اور سابقہ حکومتی عہدیداروں کی شناخت کی اور ان کے خلاف انتقامی کارروائی کی۔ انہوں نے ایسے افراد کو بھی قتل کردیا جن کا تصادم میں کوئی کردار نہیں تھا۔"

افغانستان: جنگ اب گلیوں اور سڑکوں تک پہنچ چکی ہے

امریکی اور برطانوی سفارت خانوں نے الگ الگ ٹوئٹ میں کہا کہ قتل کے یہ واقعات”جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔"

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے بھی جنگجو رہنماوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبریں ”انتہائی پریشان کن اور یکسر ناقابل قبول ہیں۔"  انہوں نے مزید کہا کہ طالبان جو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیے جانے کے خواہاں ہیں، اس طرح کی زیادتیوں کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکے گا۔

قندھار او رہرات میں بھی زبردست جنگ چل رہی ہےتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی کہا کہ طالبان کے حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ ”انسانی زندگیوں کا انہیں ذرا بھی احترام نہیں ہے۔ اگر وہ بات چیت کے ذریعہ تصادم کا حل تلاش کرنے کے تئیں واقعی مخلص ہیں تو انہیں ایسے بھیانک حملے بند کرنے ہوں گے۔"

دریں اثنا طالبان نے لشکر گاہ پر اپنا دباو بڑھا دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وہاں طالبان کا کنٹرول ہوجاتا ہے تو یہ حکومت کے لیے ایک زبردست فوجی اور نفسیاتی دھچکا ثابت ہوگا۔

قندھار او رہرات میں بھی زبردست جنگ چل رہی ہے۔ افغان فورسز ان شہروں کو طالبان کے کنٹرول میں جانے سے بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہیں۔

امریکی افواج کا ساتھ دینے والے دو سو افغان امریکا پہنچ گئے

افغان امور کے ماہر نشانک موتوانی کے خیال میں ”اگر افغان کے شہروں کا سقوط ہوجاتا ہے... تو افغانستان سے افواج کے انخلاء کے امریکا کے فیصلے کو امریکی خارجہ پالیسی میں سب سے بدترین دفاعی غلطیوں میں سے ایک کے طور پر یاد کیا جائے گا۔"

 ج ا/ ص ز  (اے ایف پی، اے پی)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں