1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان قیدیوں کو جیلوں میں رکھنے کی خواہش نہیں، افغان صدر

7 مارچ 2020

افغان صدر نے واضح کیا ہے کہ وہ طالبان قیدیوں کو جلیوں میں رکھنے کی خواہش نہیں رکھتے۔ امریکا کے ساتھ امن ڈیل کے بعد طالبان نے اپنے پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کو اہم قرار دے رکھا ہے۔

Weltwirtschaftsforum 2020 in Davos | Aschraf Ghani, Präsident Afghanistan
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schreiber

افغان صدر اشرف غنی کا  یہ بھی کہنا ہے طالبان قیدیوں کو جیلوں میں سے رہا نہ کرنے کی وجہ افغان عوام کے وہ خدشات ہیں کہ رہائی پانے والے طالبان عسکریت پسند آزادی حاصل ہونے کے بعد پھر سے پرتشدد کارروائیوں میں شامل ہو جائیں گے۔ غنی کے مطابق اس مناسبت سے عوامی تشویش کو زائل کرنے کے بعد ہی ایسے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔

یہ امر بھی اہم ہے کہ طالبان کے ترجمان نے خلیجی ریاست قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن ڈیل پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انٹرا افغان مکالمت کے لیے ان پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کو بنیادی شرط قرار دیا تھا۔

انٹرا افغان مذاکرات کی طے شدہ تاریخ دس مارچ ہے۔ یہ مذاکرات ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں شروع ہوں گے۔ اس اہم مذاکراتی پیش رفت کے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ کو ہٹانے کے لیے پانچ ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کو عسکریت پسند تنظیم کی قیادت اہم قرار دیتی ہے۔ افغان طالبان کا اصرار ہے کہ امن ڈیل میں طے شدہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق شِق کا احترام بہت اہم ہے۔ طالبان اس پر متفق ہیں کہ وہ اپنے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں ایک ہزار افغان حکومتی اہلکاروں کو بھی رہا کر دیں گے۔

طالبان کے ملا عبدالغنی برادر اور امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد امن ڈیل پر دستخط کرنے کے بعدتصویر: AFP/G. Cacace

طالبان قیدیوں سے متعلق خیالات کا اظہار افغان صدر اشرف غنی نے نئی پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قیدیوں کو شفاف اندار میں ایک انتہائی واضح اور منظم طریقہٴ کار کے تحت جیلوں سے آزاد کیا جانا چاہیے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پہلی مارچ کو ڈیل طے ہونے کے بعد اشرف غنی نے خاصے سخت انداز میں قیدیوں کی رہائی بارے جو موقف اپنایا تھا اب اُس میں واضح نرمی پائی گئی ہے، جو حیران کن ہے۔

انٹرا افغان ڈائیلاگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اشرف غنی کا کہنا تھا کہ اُن کی مذاکراتی ٹیم کا انتخاب مقررہ وقت سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ اوسلو مذاکرات میں شہریوں کی آزادی کا حق، خواتین اور نوجوانوں کے افغان معاشرے میں حقوق و کردار کو بھی واضح انداز میں طے کیا جائے گا۔ غنی کے مطابق یہ ضروری اس لیے ہے تا کہ تا کہ اس تناظر میں کوئی ابہام نہ رہے اور ایسے بنیادی حقوق کے حوالے سے شہریوں، خواتین اور نوجوانوں کو خدشات لاحق نہ ہو سکیں۔

 ع ح ⁄ ش ح (ڈی پی اے)

طالبان اور امریکا کی ڈیل سب کی کامیابی ہے، شاہ محمود قریشی

01:57

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں