طالبان نے افغان صحافی محمد یار مجروح کو رہا کر دیا
20 فروری 2023صحافیوں کی آزادی کے لیے سرگرم تنظیم افغانستان جرنلسٹس سینٹر(اے ایف جے سی) نے طلوع نیوز سے وابستہ صحافی محمد یار مجروح کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے جیلوں میں بند دیگر تمام صحافیوں کو بھی فوراً اور غیر مشروط رہا کرنے کی اپیل کی۔
اگست 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سے طالبان نے میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر سخت بندشیں عائد کر رکھی ہیں۔
مقامی افغان صحافی طالبان کے ظلم و ستم کا اکثر نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ رہائی کے بعد بعض صحافیوں نے ان کا استحصال کرنے اور اذیت دینے کی شکایتیں بھی کی ہیں۔ افغان صحافیوں کی ایک بڑی تعداد جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہے۔
طالبان کی حکومت نے ڈی ڈبلیو کی نشریات پر بھی پابندی لگا دی
اے ایف جے سی نے بتایا کہ پانچ روز قبل محمد یار مجروح کو قندھار صوبے میں انٹلیجنس ایجنسیوں نے اپنے دفتر میں طلب کیا تھا اور اس کے بعد انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
طالبان نے افغانستان میں بی بی سی کی نشریات پر پابندی عائد کر دی
ایجنسی نے مجروح کی گرفتاری کی نہ تو کوئی وجہ بتائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ انہیں کہاں لے جایا گیا ہے۔
تین ماہ میں نو صحافی گرفتار
اس واقعے کی جانکاری رکھنے والے ایک صحافی نے اے ایف جے سی کو بتایا کہ مجروح کو "بعض شرائط" کی بنیاد پر رہا گیا ہے، تاہم ان شرائط کی نوعیت واضح نہیں ہے۔
اے ایف جے سی کے مطابق اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے پچھلے تین ماہ کے دوران کم از کم نو صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔
طالبان نے تین افغان صحافیوں کو رہا کر دیا
ان میں سے تین بشمول افغان فرانسیسی صحافی مرتضیٰ بہبودی کو کابل میں تقریباً ایک ماہ قبل گرفتار کیا گیا تھا، وہ اب بھی جیل میں ہیں۔
اس ماہ کے اوائل میں صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ودآوٹ بارڈرز(آر ایس ایف) نے کہا تھا کہ بہبودی پر "جاسوسی" کا الزام لگا کر جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر گرفتار
مقامی میڈیا رپورٹوں کے مطابق طالبان نے ایک سوشل میڈیا انفلوئنسر عمران احمد زئی کو کابل میں ان کے گھر سے گرفتار کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ احمد زئی پر طالبان مخالف پروپیگنڈہ کا الزام لگایا گیا ہے۔
فیس بک پر احمد زئی کے 23 ہزار سے زائد فالوورز ہیں اور انہوں نے جو آخری ویڈیو پوسٹ کی تھی اس میں کابل کی سڑکوں پر لوگوں کو دوڑتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ساتھ انہوں نے عنوان لگایا تھا "ترکی کی جانب جاتے ہوئے۔"
فیس بک نے طالبان کے زیر استعمال میڈیا پیجز ہٹا دیے
خیال رہے کہ 8 فروری کو یہ افواہ پھیل گئی کہ طالبان افغان شہریوں کو ترکی بھیج رہے ہیں، جس کے بعد سینکڑوں افغان شہری کابل ہوائی اڈے کی جانب دوڑ پڑے تھے۔ طالبان نے ان لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے تشدد کا استعمال کیا اور ہوا میں گولیا ں بھی چلائیں۔
طالبان کی وزارت اطلاعات و ثقات کے ڈائریکٹر عبدالحق حماد نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ مبینہ افواہ پھیلانے کے جرم میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ احمد زئی بھی گرفتار کیے جانے والے انہیں لوگوں میں شامل ہیں۔
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، ایجنسیاں)