1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں طالبان کے نئے سفیر کون ہیں؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
15 مئی 2023

افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے پہلی بار بھارت میں افغانستان کے سفارت خانے کے لیے اپنا ایک سفیر مقرر کیا ہے۔ تاہم سوال یہ ہے کہ آیا سفارتی عملہ اور بھارتی حکومت انہیں تسلیم کرے گا؟

Abbas Stanikzai
تصویر: Sefa Karacan/AA/picture alliance

طالبان کے ایک اعلیٰ رہنما نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے بھارت کے لیے اپنا ایک سفارت کار مقرر کیا ہے، تاہم اس سفارتی نمائندے کو کابل سے نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ وہ پہلے سے ہی نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے میں کام کرتے رہے ہیں۔

طالبان حکمران بھارتی بجٹ سے خوش کیوں ہیں؟

بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے جو خبریں شائع ہوئی ہیں، اس کے مطابق طالبان نے نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کے لیے محمد قادر شاہ کو اپنا ناظم الامور مقرر کیاہے، جو کابل سے نہیں بھیجے گئے بلکہ وہ پہلے سے ہی اسی سفارت خانے کے ساتھ کام کر رہے تھے۔

افغانستان میں بھارت کے درجنوں منصوبوں کو دھچکا

بھارتی ذرائع ابلاغ میں طالبان کے حوالے لکھا گیا ہے کہ اس تازہ اقدام سے ''بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات قائم ہوں گے اور یہ اعتماد سازی کا ایک قدم ہے۔'' اطلاعات کے مطابق طالبان سمجھتے ہیں کہ نئی دہلی کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے یہ ایک اچھا آغاز ہو سکتا ہے۔

طالبان دہشتگردی کے خلاف ’توقعات‘ پر پورے نہیں اترے، پاکستان

قادر شاہ کون ہیں؟

محمد قادر شاہ گزشتہ کئی برسوں سے بھارت میں سفارت خانے کے سیکریٹری کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ نئی دہلی میں سفارتخانے کے اس عملے کا حصہ رہے ہیں، جسے سابق صدر اشرف غنی کے دور میں مقرر کیا گیا تھا۔ 

 طالبان کو تنہا کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، بلاول

اطلاعات کے مطابق انہیں طالبان کے زیر انتظام وزارت خارجہ کی جانب سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں ان سے سفارت خانے کی قیادت سنبھالنے کو کہا گیا ہے۔ نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے میں اب تک وہی عملہ کام کر رہا ہے جو سابق صدر اشرف غنی کے دور میں مقرر کیا گیا تھا اور اس نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔

بھارتی حکام طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے پہلی مرتبہ کابل میں

بھارتی میڈیا نے نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کے ذرائع سے بتایا ہے کہ یہ تازہ پیش رفت ایک ایسے وقت ہوئی ہے، جب اشرف غنی دور کے مقرر کردہ افغان سفارت کار فرید ماموندزئی بھارت میں نہیں ہیں اور وہ لندن میں اپنی چھٹیاں گزار رہے ہیں۔

بھارت سینیئر سفارت کاروں کے بغیر کابل مشن دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے

افغانستان کی طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ عامر خان متتقی کی جانب سے بھارت میں افغانستان کے سفارت خانے کے لیے ایک مکتوب بھیجا گیا ہےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP

اس دوران ایک افغان میڈیا ادارے 'اے ایم یو' ٹی وی نے نئی دہلی میں افغانستان کے سفارتخانے کے ذرائع سے یہ اطلاع دی ہے کہ سفارتخانے کے ملازمین نے طالبان کے اس انتخاب کا خیرمقدم کرنے سے اجتماعی طور پر انکار کر دیا ہے۔

ادارے نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط کے ساتھ ایک سفارت کار کے حوالے سے لکھا ہے کہ ماموندزئی نے اس بارے میں پہلے ''سفیروں کی کونسل'' کے واٹس ایپ گروپ میں اس بات کو شیئر کیا تھا۔

اس معاملے سے باخبر ایک اور ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بھارتی حکام نے ماموندزئی سے یہ کہا تھا کہ وہ محمد قادر شاہ کے ساتھ کوئی معاہدہ کر لیں۔ نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ محمد قادر شاہ نے طالبان کا خط بھارتی حکومت کو بھیجا ہے، تاہم ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا ہے۔

کیا بھارت نئے سفیر کو تسلیم کر لے گا؟

افغان میڈیا ادارے 'اے ایم یو' ٹی وی کا کہنا ہے کہ جو مکتوب طالبان نے قادر شاہ کو بھیجا ہے، اس کی ایک نقل اس کے پاس بھی ہے اور اس میں ماموندزئی سے کابل واپس آنے کو بھی کہا گیا ہے۔

محمد قادر شاہ افغانستان کے سابق وزیر خارجہ محمد حنیف اتمر کے قریبی ساتھی ہیں اور سابقہ حکومت میں وہ اتمر کے ترجمان بھی تھے۔ فرید ماموندزئی کو بھی اتمر کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انہیں بھی بھارت کا سفیر اس وقت تعینات کیا گیا تھا، جب اتمر کابل میں وزیر خارجہ تھے۔

واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے کابل میں طالبان کی نئی انتظامیہ کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے، البتہ گزشتہ برس جون میں اس نے کابل میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا تھا۔ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا اس فیصلے سے بھارتی حکومت متفق ہو گی یا نہیں۔

کابل میں بھارتی سفارت خانہ کھلنے کے بعد طالبان بھی اپنے سفیر کو نئی دہلی میں تعینات کرنا چاہتے تھے۔ طالبان کی وزارت خارجہ نے گزشتہ برس جولائی میں پہلی بار اپنے سفیر کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔

تاہم اس سمت میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور بھارت میں افغانستان کا سفارت خانہ اب بھی فرید ماموند زئی چلاتے رہے ہیں۔ لیکن سفارت خانے کی حیثیت واضح نہیں ہے۔

طالبان کے اقتدار میں ایک نوجوان خاتون کی زندگی

02:03

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں