1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاایشیا

طالبان نے تین افغان صحافیوں کو رہا کر دیا

19 مارچ 2022

طلوع نیوز کے صحافیوں کو غیر ملکی ڈرامے پر طالبان کی پابندی والے قوانین پر رپورٹنگ کرنے کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ اور آزادی صحافت کی تنظیموں نے ان گرفتاریوں کی مذمت کی تھی۔

Afghanistan Kabul | Künstlerkollektiv Artlords
تصویر: Massoud Hossaini/AP Photo/picture alliance

افغانستان میں میڈیا ادارے  طلوع نیوز کا کہنا ہے کہ طالبان انتظامیہ نے ان کے تین گرفتار شدہ ملازمین کو رہا کر دیا ہے۔ طلوع، ملک کا ایک آزاد نیوز چینل ہونے کے ساتھ ہی ملک کا سب سے بڑا ٹی وی اسٹیشن بھی ہے۔

اس نیوز چینل کو چلانے والی کمپنی کے ڈائریکٹر خپلوک سپائی، قانونی مشیر نافع خلیق اور نیوز اینکر بہرام امان کو جمعرات 17 مارچ کی شام کو نیٹ ورک کے اسٹوڈیوز سے گرفتار کیا گیا تھا۔ خپلوک سپائی نے خبر رساں اداروں کو بتایا کہ انہیں اور خلیق کو تو حراست میں لینے کے فوراً بعد ہی رہا کر دیا گیا تھا، لیکن امان کو رات بھر حراست میں رکھا گیا اور پھر جمعے کو چھوڑ دیا گیا۔

امان نے جمعہ کو چینل پر لائیو نشریات پیش کرنے سے قبل اپنی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، ’’تقریباً 24 گھنٹوں کے بعد مجھے جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔ میں ہمیشہ لوگوں کی آواز بنوں گا۔‘‘ 

طالبان کی انٹیلیجنس سروسز نے امان کی رہائی کے بعد ایک بیان جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد کو ملک کی ’’اسلامی اور قومی اقدار‘‘ کو پامال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔

تصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

طالبان غیر اسلامی پروگرام نشر کرنے کے مخالف

طلوع نیوز کے مالک موبی گروپ کا کہنا ہے ان کے تینوں ملازمین کو اس لیے حراست میں لیا گيا تھا کیونکہ انہوں نے افغانستان میں غیر ملکی ڈراموں کی سیریز کی نشریات پر حکومتی پابندی کے فیصلے کی رپورٹنگ کی تھی۔ نیکی کی تبلیغ اور برائی کی روک تھام سے متعلق وزارت نے بیرونی ڈراموں کی نشریات پر پابندی عائد کر دی ہے۔

اگست 2021ء میں اقتدار میں واپسی کے بعد سے طالبان پے در پے صحافیوں اور نشریاتی اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے رہے ہیں۔ اس کے تحت ان ڈراموں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جو غیر اسلامی موضوعات پر مبنی ہوں، تاہم اب تک اس پابندی کا نفاذ بہت ہی ڈھیلے انداز سے ہوا ہے۔

اقوام متحدہ اور صحافیوں کے تحفظ سے متعلق آزاد ادارے ’کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ نے  جمعرات کے روز ہونے والی گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’وقت آگیا ہے کہ طالبان اب آواز دبانے اور پابندیوں کے نفاذ کو بند کر دیں۔ یہ وقت افغان میڈیا کمیونٹی کے ساتھ تعمیری بات چیت کا ہے۔‘‘ اس مشن نے، ’’صحافیوں کی گرفتاریوں اور افغان میڈیا پر مسلسل بڑھتی ہوئی پابندیوں کے بارے میں گہری تشویش‘‘ کا بھی اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ’’مسلح افراد کے ہاتھوں اٹھائے گئے تمام افراد کی رہائی ضروری ہے۔ صحافیوں اور آزاد میڈیا کے خلاف رعب اور دھمکیوں کو ختم کیا جانا چاہیے۔‘‘

ص ز/ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

’یو ٹیوب اسٹار بننا چاہتا ہوں،‘ افغان مہاجر

02:11

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں