1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

8طالبان وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہے ہیں، اقوام متحدہ

13 ستمبر 2021

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے افغانستان میں غلبہ حاصل کرنے والے طالبان پر تنقید کی ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے کی سربراہ کے مطابق ان کی دی گئی کمٹ منٹس زمینی حقائق کے مطابق برقرار نہیں رہی ہیں۔

Hochkommissarin für Menschenrechte Michelle Bachelet
تصویر: Martial Trezzini/KEYSTONE/dpa/picture alliance

افغانستان میں امریکی فوج اور مغربی دفاعی اتحادی کے رکن ممالک، جو افغان جنگ میں امریکی اتحادی تھے، کے مکمل انخلا کے بعد سارے ملک پر طالبان نے اپنا مکمل کنٹرول حاصل کر رکھا ہے۔ کابل میں سابقہ عسکریت پسندوں نے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

طالبان حکومت: بھارتی فورسز کا نیا ٹریننگ ماڈیول

اس نئی عبوری حکومت میں زیادہ پشتون نسل کے سرکردہ افراد شامل ہیں اور دوسری نسلوں کی نمائندگی بہت کم ہے۔ اسی طرح کوئی ایک خاتون بھی حکومت میں شامل نہیں کی گئی۔ اس صورت حال پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کی سربراہ مِچل باچیلیٹ نے کڑی نکتہ چینی کی ہے۔

کابل کے ایک بیوٹی سیلون کے پاس سے گزرتی خاتون عبایہ اور حجاب کے ساتھتصویر: Bernat Armangue/AP/picture alliance

طالبان کے اقدام پر تشویش

مِچل باچیلیٹ نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ہیومن رائٹس کونسل کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ابھی تک طالبان خواتین اور مقامی نسلی گروپوں کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ صورت حال افغانستان میں ایک نئے خطرناک دور کا آغاز دکھائی دیتی ہے۔ اس مناسبت سے مذہبی برادریوں، مختلف علاقائی نسلی گروپوں اور خواتین کو اپنے حقوق کی پامالی کی تشویش لاحق ہو گئی ہے۔

افغانستان کی مالی مدد: چین، پاکستان اور قطر سب سے آگے

وعدوں سے مُکر گئے

مِچل باچیلیٹ نے اس بیان میں واضح کیا کہ ابتدا میں طالبان کی جانب سے مذہبی برادریوں، مختلف علاقائی نسلی گروپوں اور خواتین کے حقوق کے احترام کی بات کی گئی تھی لیکن اب ان کے قول و فعل میں تضاد نمودار ہونا شروع ہو گیا ہے۔

کابل شہر میں مسلح طالبان جنگ جوؤں کو کھلے عام سڑکوں پر گھومتے پھرتے دیکھا جا سکتا ہےتصویر: Rahmat Gul/AP Photo/picture alliance

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام تر یقین دہانیوں کے صرف تین ہی ہفتوں کے بعد یہ سامنے آیا ہے کہ خواتین کے معاملے میں کوئی مناسب پیش رفت ظاہر ہونے کیبجائے انہیں عوامی مقامات سے بتدریج علیحدہ کیا جا رہا ہے۔

باچیلیٹ کے مطابق اعلان شدہ نئی عبوری حکومت میں زیادہ افراد پشتون ہیں اور مختلف نسلوں کو مناسب نمائنگی نہیں دی گئی ہے جب کہ کوئی خاتون بھی اس حکومتی عمل میں شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حالات افسوس ناک اور باعثِ تشویش ہیں۔

باچیلیٹ کے مطابق طالبان نے جو وعدے کیے تھے اب انہوں نے انہیں توڑنا شروع کر دیا ہے اور سابقہ دورِ حکومت کے سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اداروں کے کارکنوں کو دی گئی عام معافی سے بھی وہ پیچھے ہٹ چکے ہیں۔

بھارت کا  طالبان کو 'ریاستی ایکٹر' تسلیم کر نے کا اشارہ

باچیلیٹ کے مطابق ان ملازمین کے گھروں کی تلاشیاں شروع کر دی گئی ہیں جو قابل مذمت اور افسوس ناک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ گھر گھر تلاشی ان کی بھی کی جا رہی ہے جنہوں نے امریکی فوج اور غیر ملکی سکیورٹی کمپنیوں کو معمولی سا تعاون بھی فراہم کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق کابل میں طالبان حکومت نے گھر گھر تلاشی کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہےتصویر: Rahmat Gul/AP/picture alliance

پریشان کن خبریں

مِچل باچیلیٹ نے کونسل کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ان کے دفتر کو ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ طالبان نے سابقہ افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے کئی ملازمین کو تلاش کر کے ہلاک کر دیا ہے۔

افغان خواتین آئندہ بھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر سکیں گی، طالبان

اس بیان میں انسانی حقوق کی کونسل کی سربراہ نے بتایا کہ ان افراد کو بھی شدید پریشانی کا سامنا ہے جنہوں نے یا ان کے خاندان کے کسی فرد نے غیر ملکی افواج یا اداروں کی معاونت یا نوکری کی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ بعض اہلکاروں کو رہا کیا گیا اور بعض کو ہلاک بھی کر دیا گیا۔ باچیلیٹ نے ان اطلاعات کے منظر عام پر آنے کو پریشان کن قرار دیا ہے۔

ع ح/ک م (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں