1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا اپنے مخالف جنگجو گروپ پر حملہ، 13 ہلاک

امتیاز احمد3 اکتوبر 2013

پاکستانی قبائلی علاقے اورکزئی ایجنسی میں جمعرات کے دن طالبان مخالف ایک جنگجو گروہ پر ہوئے ایک خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم تیرہ افراد ہلاک جب کہ چھ زخمی ہو گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

ایک مقامی سرکاری عہدیدار واجد خان نے کہا ہے کہ حملے کے وقت مقامی کمانڈر مولوی نبی حنفی اپنے مرکز میں موجود نہیں تھے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق زخمیوں میں حنفی بھی شامل ہیں اور انہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ نبی حنفی اس علاقے میں طالبان کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

واجد خان کے مطابق حملہ آوروں نے پہلے گاؤں بلند خیل میں حنفی کے کمپاؤنڈ پر فائرنگ کی اور پھر ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو اڑا دیا۔ اس حملے میں کم از کم 13 افراد کے ہلاک ہونے اور دیگر چھ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق پاکستانی طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ شاہد اللہ شاہد کا ایک نامعلوم مقام سے فون کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’حنفی پاکستان تحریک طالبان کے خلاف لڑائی میں مصروف تھا اور جو بھی ایسا کرے گا اس کا یہی حال ہوگا۔‘‘

ایک مقامی قبائلی سردار ملک نیک مرجان کا نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کا حمایت یافتہ حنفی گروپ پاکستان طالبان کے خلاف برسر پیکار تھا۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس حملے میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بیس بتائی ہے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

پشاور میں موجود ملٹری حکام نے جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اس علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور کسی کو بھی وہاں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

اورکزئی ایجنسی افغان سرحد کے ساتھ پاکستان کے سات نیم خود مختار قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے اور پاکستانی طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کا آبائی علاقہ ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق حملہ آور دوسرا خودکش حملہ بھی کرنا چاہتے تھے لیکن حنفی گروپ کے مسلح جنگجوؤں نے اس حملے کو ناکام بنا دیا اور حملہ آور کو ہلاک کر دیا گیا۔

حنفی گروپ نے اندرونی اختلافات کے باعث سن 2009ء میں پاکستان تحریک طالبان سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ گزشتہ برس بھی مولوی نبی حنفی پر اسی طرح کا ایک حملہ کیا گیا تھا، جس میں کم از کم دس افراد مارے گئے تھے اور حنفی محفوظ رہے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں