طالبان کا حملہ، آدھے کابل کو بجلی کی فراہمی منقطع
27 جنوری 2016کابل سے بدھ 27 جنوری کے ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی ی اے کی رپورٹوں کے مطابق ایک اعلیٰ سرکاری اہلکار نے آج بتایا کہ اس واقعے میں طالبان عسکریت پسندوں نے الیکٹرک سپلائی کے ایک بہت بڑے ٹاور کو ایک طاقتور بم کے دھماکے سے اڑا دیا۔
افغانستان میں بجلی کی فراہمی کے قومی ادارے ’بریشنا‘ کے سربراہ میر واعظ علیمی نے بتایا، ’’طالبان نے بغلان اور قندوز کو ملانے والی شاہراہ کے نزدیک ’دندِ شہاب الدین‘ نامی علاقے میں ایک ایسے مرکزی الیکٹرک سپلائی ٹاور کو بم دھماکے سے اڑا دیا، جہاں سے کابل کو بجلی کی ترسیل کی جاتی تھی۔‘‘
ڈی پی اے کے مطابق منگل 26 جنوری کی شام کیے گئے اس بم حملے کے نتیجے میں ملکی دارالحکومت کو بجلی کی ترسیل کو یقینی بنانے والی ’ازبکستان کابل پاور لائن‘ منقطع ہو گئی۔
’بریشنا‘ کے چیئرمین علیمی نے کہا کہ جب تک یہ پاور سپلائی لائن بحال نہیں ہوتی، کابل شہر کے کم از کم 40 سے لے کر 50 فیصد تک حصے کو بجلی کی فراہمی معطل رہے گی۔
جرمن نیوز ایجنسی نے افغان دارالحکومت میں اپنے متعدد نامہ نگاروں کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ کل منگل کی شام کابل کے بہت سے علاقے مکمل تاریکی میں ڈوب گئے اور اس کے بعد سے بہت سی عمارات میں ہنگامی بنیادوں پر صرف بجلی کے جنریٹر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
میر واعظ علیمی کے مطابق بغلان میں ان کے ادارے کے ماہرین کی ٹیم متاثرہ پاور لائن کی مرمت اور بحالی کی کوششوں کے لیے اپنی طرف سے بالکل تیار ہے تا کہ ہو سکے تو یہ نظام ایک دن کے اندر اندر بحال کیا جا سکے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ کام تب تک نہیں کیا جا سکتا، جب تک کہ افغان سکیورٹی فورسز متعلقہ علاقے کے طالبان شدت پسندوں سے پاک ہونے کی باقاعدہ ضمانت نہیں دیتیں۔
اس تازہ واقعے سے قبل گزشتہ برس مارچ میں بھی ہندو کش کے پہاڑی سلسلے میں بہت بڑے بڑے برفانی تودوں کے پھسلنے کے متعدد واقعات کے نتیجے میں کابل شہر کو بجلی کی ترسیل بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ تب افغان دارالحکومت کا وسیع تر حصہ ایک ماہ سے بھی زیادہ عرصے تک تاریکی میں ڈوبا رہا تھا۔