1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کا پاکستان سے متصل سرحدی گزر گاہ پر قبضے کا دعویٰ

14 جولائی 2021

اطلاعات ہیں کہ افغان جنگجوؤں نے پاکستان سے متصل ایک اہم سرحدی گزر گارہ پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ اگر اس بات کی تصدیق ہو گئی تو طالبان کی یہ پرتشدد کارروائی ان جنگجوؤں کی ایک نئی کامیابی ہو گی۔

Afghanistan | Bildergalerie | Truppenabzug
تصویر: NOORULLAH SHIRZADA/AFP/Getty Images

افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے سپین بولدک میں واقع پاکستانی سرحد سے متصل اہم بارڈر کراسنگ پر قبضہ کر لیا ہے۔ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران ہی ان جنگجوؤں کی کارروائیوں میں شدت اور اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی ان جنگجوؤں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس شورش زدہ وسطی ایشیائی ملک کے پچاسی فیصد علاقوں پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

اس تازہ پیش رفت پر کابل حکومت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بدھ کے روز سپین بولدک پر طالبان کا حملہ ناکام بنا دیا گیا۔ تاہم خبر رساں اداروں نے پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ اس علاقے میں طالبان کا سفید پرچم لہرایا جا رہا ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ طالبان نے واقعی اسٹریٹیجک حوالے سے اس اہم علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان: کیا ترکی طالبان پر قابو پا سکتا ہے؟

طالبان کے ترجمان ذبح اللہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ''مجاہدین نے قندھار میں واقع اہم سرحدی گاؤں ویش پر قبضہ کر لیا ہے۔‘‘ اس میں مزید کہا گیا کہ اس پیشرفت کے نتیجے میں یہ اہم علاقہ طالبان کے کنٹرول میں آ گیا ہے۔

کیا اس دعوے کی تصدیق ممکن ہے؟

پاکستانی سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ باغیوں نے اس اہم سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا ہے۔

نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر ایک سکیورٹی اہلکار نے کہا کہ  طالبان نے چمن۔ سپین بولدک سرحدی گزر گاہ کا افغان علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا ہے اور انہوں نے وہاں سے افغان پرچم ہٹا کر اپنا سفید پرچم لہرا دیا ہے۔

تاہم افغان وزارت دفاع نے ابتدائی طور پر کہا کہ طالبان کا حملہ ناکام بنا دیا گیا ہے تاہم ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے کیے جانے والے دعوؤں کی تصدیق کی کوشش کی جا رہی ہے۔

روس کا طالبان کو انتباہ

افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے درمیان یہ جنگجو ملک کے متعدد دہی علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔ اس دوران روسی وزرات خارجہ نے بدھ کے دن طالبان کو خبردار کیا ہے کہ وسطیٰ ایشیا میں روسی اتحادیوں کو نقصان پہنچانے کی صورت میں طالبان کو بڑا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتے ہی ماسکو کا دورہ کرنے والے طالبان کے ایک وفد نے کریملن کو یقین دلایا تھا کہ وہ اپنے ملک کی سرزمین کو دوسرے ممالک پر حملوں کا گڑھ بننے کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔

چمن۔ سپین بولدک بارڈر کی اہمیت کیا ہے؟

چمن۔ سپین بولدک کا سرحدی علاقہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ٹرانسپورٹ کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ افغان حکومتی اعداد وشمار کے مطابق ہر روز اس سرحدی گزر گاہ سے نو سو ٹرکوں کی آمدورفت ہوتی ہے۔ طالبان جنگجوؤں نے حالیہ ہفتوں میں کئی اہم سرحدی گزرگاہوں پر قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

کابل میں واقع افغانستان چیمبر آف کامرس اینڈ انویسٹمنٹ کے چیئر مین شفیق اللہ عطائی کے مطابق سخت گیر نظریات کے حامل ان جنگجوؤں نے ہرات میں اسلام قلعہ اور تورغوندی جبکہ قندوز میں شیر خان بندر اور صوبہ فراہ میں ابو ناصر فراہی بارڈر پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:'طالبان اقتدار میں آئے تو برطانیہ ان کے ساتھ کام کرے گا‘

اب یہ جنگجو ان سرحدی علاقوں سے غیرقانونی اور ناجائز کسٹمز وصول کر رہے ہیں، جو ان کی آمدنی کا ایک ذریعہ بن رہا ہے۔ عطائی کے بقول یوں وہ کتنی رقم کما رہے ہیں، یہ جاننا آسان نہیں کیونکہ اب یہ اہم سرحدی راستے انہی جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہیں۔

ع ب / ک م / اے یف پی۔ روئٹرز

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں