1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی جانب سے حکومتی تجاویز پر مثبت اور حوصلہ افزا جواب

شکور رحیم، اسلام آباد10 فروری 2014

پاکستان میں حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے بعد کالعدم تحریک طالبان کی نمائندہ کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ طالبان قیادت نے حکومتی تجاویز پر مثبت اور حوصلہ افزا جواب دیا ہے اور حکومت سے کچھ وضاحتیں بھی مانگی ہیں۔

تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

دو روز تک شمالی وزیرستان میں کسی نامعلوم مقام پر طالبان کی قیادت سے براہ راست بات چیت کے بعد کمیٹی کے ارکان پروفیسر ابراہیم اور مولانا یوسف شاہ پیر کے روز واپس پہنچ گئے۔

طالبان کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی اور انہیں اپنے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ انہیں طالبان کی جانب سے ملنے والے رد عمل پر نہایت خوشی ہے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید کچھ بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب باتیں امانت ہیں اور وہ پہلے انہیں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔

مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ انہیں طالبان کی جانب سے ملنے والے رد عمل پر نہایت خوشی ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

سمیع الحق نے کہا کہ یہ قومی مسئلہ ہے اور اس پر کسی کو بھی جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں۔ صحافیوں کے اصرار کے باوجود مولانا نے صرف اتنا کہنے پر ہی اکتفا کیا، ’’ان دو روزہ مذاکرات کے الحمد للہ بڑے مثبت نتائج اور ردعمل سامنے آ رہے ہیں۔ سب سے پہلے تو حکومت کی نامزد کردہ چار رکنی کمیٹی نے جو چار تجاویز یا مطالبات رکھے تھے، ان مطالبات پر بھی طالبان کی جانب سے حوصلہ افزا جواب آیا ہے۔‘‘

مولانا سمیع الحق نے مذاکرات کی کامیابی کے لیے ایک مرتبہ پھر دعا کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ کل یا پرسوں حکومتی کمیٹی کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔

جماعت اسلامی KPK کے امیر اور وزیرستان جانے والے طالبان کمیٹی کے دورکنی وفد میں شامل پروفیسر ابراہیم نے امید ظاہر کی کہ طالبان اور حکومت کے درمیان معاملات پر اتفاق کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ پیر کے روز پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قوم کو بیتابی سے خوشخبری کا انتظار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جاری دس سالہ بد امنی جلد اختتام کو پہنچے گی۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا عمل حساس مرحلے میں داخل ہو گیا ہے اور میڈیا پر جاری ہونے والے طالبان کے مطالبات درست نہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ طالبان قیادت نے چند وضاحتیں طلب کی ہیں جو حکومت کے سامنے رکھی جائیں گی۔

پاکستانی ایوان بالا سینیٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت اور طالبان کے مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

دوسری جانب پاکستانی ایوان بالا سینیٹ میں حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومت اور طالبان کے مذاکرات سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے بارے میں پارلیمنٹ کا ان کیمرا اجلاس بلایا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ میں مذاکرات کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر بریفنگ کا اہتمام بھی کیا جائے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ہر کوئی آئین کی اپنی تشریح کر رہا ہے لیکن وزیر اعظم ایوان میں آ کر پالیسی بیان نہیں دے رہے۔

دریں اثناء بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس راولپنڈی میں جاری ہے۔ فوج کے صدر دفاتر میں ہونے والی اس کانفرنس میں داخلی سلامتی اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق حکومت اور طالبان کے درمیان اب تک ہونے والی پیشرفت پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں