1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمافغانستان

طالبان کی جانب سے دوسری مرتبہ سرعام موت کی سزا

20 جون 2023

طالبان کی جانب سے سزائے موت کے ایک مجرم کو ایک مسجد کے میدان میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد یہ دوسری سرعام موت کی سزا ہے۔

طالبان کی جانب سے دوسری مرتبہ سرعام موت کی سزا
طالبان کی جانب سے دوسری مرتبہ سرعام موت کی سزاتصویر: Reuters

صوبائی انفارمیشن افسران کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''مجرم کو صوبہ لغمان کے مرکزی سلطان غازی بابا قصبے میں سرعام موت کی سزا دی گئی تاکہ اسے دیکھ کر دوسرے بھی سبق حاصل کر سکیں۔‘‘

اگرچہ سن 1996 سے 2001 تک طالبان کے پہلے دور حکومت میں سرعام پھانسیاں عام تھیں لیکن اب اقتدار میں واپسی کے بعد یہ دوسری سرعام موت کی سزا تھی۔ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں صوبہ فرح میں ایک مجرم کو سرعام پھانسی دی گئی تھی۔

طالبان کی’عورت کشی‘ عالمی جرم قرار دی جائے، عالمی مبصر

دوسری جانب چوری، زنا اور شراب نوشی سمیت دیگر جرائم کے لیے باقاعدہ سرعام کوڑے مارے جانے کی سزائیں اب بھی تواتر سے دی جا رہی ہیں۔

حکام نے مجرم کا نام 'اجمل ولد نسیم‘ بتایا اور  مزید کہا کہ اس نے پانچ افراد کو قتل کیا تھا۔ صوبائی محکمہ اطلاعات و ثقافت کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ تقریباً دو ہزار افراد نے موت کی سزا کو دیکھا۔

طالبان کی جانب سے دوسری مرتبہ سرعام موت کی سزاتصویر: Ali Khara/REUTERS

 طالبان حکام کے مطابق، جس وقت سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا، اس وقت مجرم کے رشتہ دار بھی وہاں موجود تھے اور یہ کہ مجرم کو سزا شرعی قوانین کے عین مطابق دی گئی ہے۔

آخری امریکی فوجی کی رخصتی کا دن اب افغانستان میں قومی تعطیل

افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ نے گزشتہ سال ججوں کو حکم دیا تھا کہ وہ شریعت کے تمام پہلوؤں کو مکمل طور پر نافذ کریں، بشمول قصاص سزا کے، جو ''آنکھ کے بدلے آنکھ‘‘ کے مترادف ہے۔

منگل کو سزائے موت کے ایک عینی شاہد کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، '' مقتول کے خاندان نے مجرم کو معاف نہیں کیا تو اس کے بعد ہی اسے قصاص کے تحت سزائے موت دی گئی ہے۔‘‘ اس عینی شاہد کا مزید کہنا تھا، ''اسے گولی ماری گئی اور اگر میں غلط نہیں ہوں تو اسے چھ گولیاں ماری گئیں۔ بعدازاں اسے ایمبولینس میں لے جایا گیا۔‘‘

انسانی حقوق کی تنظیمیں ایسی سزاوں کی سخت مخالف کرتی ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح سرعام سزائیں دے کر طالبان لوگوں میں اپنا خوف و ہراس پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

ا ا / ک م (اے ایف پی، روئٹرز)

طالبان سے لڑنے والی افغان خواتین کا غیر یقینی مستقبل

02:59

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں