طالبان کی لاشوں کی بے حرمتی کی امريکہ ميں بھی مذمت
13 جنوری 2012يہ فوٹو طالبان سے امن مذاکرات شروع ہونے سے عين قبل منظر عام پر آئے ہيں۔ ليکن طالبان نے کہا ہے کہ وہ اس کے باوجود مذاکرات جاری رکھيں گے۔
امريکی فوجيوں کی طالبان کی لاشوں کی بے حرمتی کے ان مناظر پر امريکہ ميں شديد ناراضگی پائی جاتی ہے۔ کل صبح ٹيلی وژن پر يہ اولين موضوع تھا۔ سی اين اين نے امريکی وزير خارجہ کا يہ بيان بھی نشر کيا ’’ ميں اس ويڈيو ميں ديکھے جانے والے قابل افسوس طرز عمل کی مذمت ميں وزير دفاع پینيٹا کے ساتھ پورے طور پر شريک ہوں۔‘‘
امريکی فوجی حکام اب اس ويڈيو کے بارے ميں تحقيقات کر رہے ہيں۔ امريکی ٹيلی وژن کے علاوہ ملک گير نيٹ ورکس مثلاً ABC پر بھی اس موضوع کو بہت اہميت دی جا رہی ہے۔
امريکی وزارت دفاع کے ترجمان جان کربی نے امريکی فوج کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ٹيپ ديکھ کر انہيں بہت شديد دھچکہ لگا اور چاہے حالات کيسے بھی ہوں يہ طرز عمل انتہائی وحشيانہ اور کراہيت آميز ہے۔کربی نے تصديق کی کہ ايک تفصيلی تحقيقات شروع کر دی گئی ہے۔ امريکی وزير دفاع ليون پنيٹا نے ايک تحريری بيان ميں اس کی مذمت کی۔ اُنہوں نے يہ ويڈيو ديکھنے کی تصديق کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار ديا۔ پنيٹا نے افغان صدر کرزئی سے ٹيليفون پر گفتگو کی اور اس واقعے کی مذمت کی۔ کرزئی نے بھی اس پر غم و غصے کا اظہار کيا۔
امريکی ٹيلی وژن پر يہ ويڈيو ابھی تک نہيں دکھايا گيا ہے۔ صرف ايک فوٹو پر اکتفا کی گئی ہے، جس کے بعض حصوں کو سياہ کر ديا گيا ہے۔ اس ميں چار امريکی فوجيوں کو ايک نيم دائرے ميں کھڑے ہوئے مردہ افغان طالبان کی لاشوں کی بے حرمتی کرتے ہوئے اور اُس کے بعد اطمينان کا اظہار کرتے ديکھا جا سکتا ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ فوجی نارتھ کيرولینا کی ايک نشانہ باز فوجی يونٹ سے تعلق رکھتے ہيں، جو پچھلے سال ستمبر تک افغانستان ميں تعينات تھی۔
ويت نام کی جنگ ميں حصہ لينے والے سابق صدارتی اميد وار جان مکين نے کہا کہ يہ ايک لاکھ سے بھی زائد امريکی ميرينز ميں سے صرف مٹھی بھر فوجی ہيں۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہيں اس پر بہت افسوس ہے۔ اس کی مکمل تحقيقات ہونا چاہيے اور مجرموں کو سزا ملنا چاہيے۔
رپورٹ: ريوڈيگر پالرٹ، واشنگٹن / شہاب احمد صديقی
ادارت: عدنان اسحاق