1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی مقرر کردہ کمیٹی مشاورت کے لیے وزیرستان میں

شکور رحیم8 فروری 2014

پاکستان میں کالعدم تحریک طالبان اور حکومت کے درمیان امن مذاکرات کے لئے قائم طالبان کمیٹی کے ارکان طالبان قیادت سے براہ راست ملاقات کے لئے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان پہنچ گئے ہیں۔

مولانا سمیع الحق اور عرفان صدیقیتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

حکومتی ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ہیلی کاپٹر مہیا کیے جانے کے بعد طالبان کمیٹی کے ارکان مولانا سمیع الحق، پروفیسر ابراہیم اور کمیٹی کے رابطہ کار مولانا یوسف شاہ شمالی وزیرستان پہنچے۔ اس ملاقات کا مقصد بظاہر طالبان قیادت کو حکومت کے ساتھ اب تک ہونیوالی بات چیت میں پیش رفت سے آگاہ کرنا اور ان چند وضاحتوں کا جواب لینا ہے جو حکومتی کمیٹی نے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے ضروری قرار دی تھیں۔

حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں کے درمیان گزشتہ جمعرات کو پہلی باضابطہ ملاقات میں دونوں کمیٹیوں کے ارکان نے ایک دوسرے کے مینڈیٹ اور اختیارات پر سولات اٹھائے تھے۔ حکموتی کمیٹی کے ارکان کا کہنا تھا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ طالبان کی مذاکراتی کمیٹی اور نو رکنی نگران کمیٹی کے درمیان کس نوعیت کے روابط ہیں اور یہ کمیٹیاں کتنی با اختیار ہیں۔

مولانا سمیع الحق اور عرفان صدیقی جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

طالبان کمیٹی ایک ایسے وقت پر شمالی وزیرستان پہنچی ہے جب ایک روز قبل کمیٹی کے ایک رکن مولانا عبدالعزیز نے یہ کہ کر کمیٹی سے علیحدگی کا اعلان ضرور کیا تھا لیکن اب انہوں نے دوبارہ مذاکراتی عمل میں شریک ہونے پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے طالبان کمیٹی کے وزیرستان جانے پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے اس مرحلے پر ان کے کام پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ لاہور مین ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ: "دونوں کمیٹیاں اگر کوئی متفقہ فیصلہ کرتی ہیں یا ان میں سے کوئی ایک جو حکومت کی کمیٹی ہے وہ حکومت کو کچھ سفارشات کرتی ہے تو پھر ان کے نتیجے میں کوئی عمل ہو سکتا ہےلیکن اس پر ابھی تبصرہ کرنا مناسب نہیں اس طرح کمیٹیوں کے کام میں مداخلت ہو جا ئے گی اور میں اس سے گریز کر ہا ہوں۔"

اگر طالبان قیادت نے بھی مذاکرات کے لئے شریعت کے نفاذ کو بھی لازمی قرار دیا تو پھر حکومت کیا کرے گی؟ اس سوال کے جواب میں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ابھی کمیٹی ایسا کوئی مطالبہ لے کر نہیں آئی جب کوئی ایسا مطالبہ آئے گا تو پھر فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بات چیت کا عمل شروع ہوئے دو تین دن ہوئے ہیں، ان کے بارے میں اتنی بے تابی اچھی نہیں۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں نامزدگی کے بعد پارٹی ڈسپلن کی وجہ سے مذا کرات میں شرکت نہ کرنیوالے جے یوآئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کا کہنا ہے کہ ملک کا آئین مکمل طور پر اسلامی ہے۔ راولپنڈی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئین کے اندر ہی یہ شق بھی شامل ہے کہ ملک میں قرآن وسنت کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں اللہ تعالی کی حاکمیت اعلی کو بھی تسلیم کیا گیا ہے اور آئین کے شریعت سے متصادم ہونے کا بہانہ بنا کر آپریشن کی راہ ہموار کی جا رہی ۔

دریں اثناء حکومتی ذرائع کے مطابق طالبان قیادت سے ملاقات اور حکومتی وضاحتوں کا جواب اور طالبان کے مطالبات لے کر کمیٹی کل (اتوار) کو واپس اسلام آباد پہنچے گی۔

شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عابد حسین

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں