1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کی ’ہٹ لسٹ‘، ایک اور پاکستانی طالبہ کو دھمکیاں

24 اکتوبر 2012

پاکستانی حکام نے ضلع سوات کی ایک نواجون لڑکی کے خلاف طالبان کی طرف سے حملوں کی نئی دھمکیوں کے بعد اس طالبہ کے لیے حفاظتی انتظامات میں اضافہ کر دیا ہے۔

تصویر: Philippe Lopez/AFP/Getty Images

اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس طالبہ کا نام حنا خان ہے۔ خبر ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ شمال مغربی پاکستان میں ضلع سوات کی رہنے والی اس ٹین ایجر طالبہ کا دعویٰ ہے کہ اس کا نام عسکریت پسندوں کی ہٹ لسٹ پر ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملکتصویر: DW

پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ اب یہ نوجوان طالبہ اسلام آباد میں ہے جہاں اس کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات سخت کیے جا چکے ہیں۔

پاکستان میں دو ہفتے پہلے ملالہ یوسف زئی کی طرف سے لڑکیوں کے لیے تعلیم کے حق میں اور طالبان پر تنقید کرتے ہوئے کئی بیانات سامنے آ چکے ہیں۔ پاکستانی طالبان نے کئی مرتبہ دھمکی دی تھی کہ بہت مشہور ہو جانے والی اس لڑکی نے اگر اپنا رویہ نہ بدلا تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔ پھر نو اکتوبر کو طالبان کے ایک مسلح حملے میں ملالہ اور اس کی چند ساتھی طالبات زخمی بھی ہو گئی تھیں۔ ملالہ کو ایک گولی سر میں بھی لگی تھی۔ ملالہ اس وقت برطانیہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔

نو اکتوبر کو طالبان کے ایک مسلح حملے میں ملالہ اور اس کی چند ساتھی طالبات زخمی بھی ہو گئی تھیںتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

ملالہ کی طرح سوات سے ہی تعلق رکھنے والی حنا خان کے بارے میں پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک نے صحافیوں کو مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔ ڈی پی اے کے مطابق اس کا مقصد یہ ہے کہ اس پاکستانی طالبہ کی زندگی کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جائے۔

حنا خان بھی ملالہ یوسف زئی کی طرح ماضی میں لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں واضح بیان دیتی رہی ہے۔ حنا خان نے یہ بیانات قریب تین سال پہلے دینا شروع کیے تھے جب سوات میں طالبان کی مسلح کارروائیاں زوروں پر تھیں۔

ملالہ اس وقت برطانیہ کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہےتصویر: Reuters

حنا خان کی زندگی کو لاحق ممکنہ خطرات کا پاکستانی میڈیا میں بھی کئی مرتبہ ذکر سننے میں آ چکا ہے۔ پاکستان کے انگریزی اخبار ’ڈان‘ نے حال ہی میں اپنی ویب سائٹ پر لکھا تھا کہ حنا خان کا خاندان اب اسلام آباد منتقل ہو چکا ہے اور اس خاندان کو اپنی سلامتی کے بارے میں گہری تشویش لاحق ہے۔ روزنامہ ’ڈان‘ نے اپنی آن لائن اشاعت میں حنا خان کے ان خدشات کی نشاندہی بھی کی تھی کہ اس نوجوان طالبہ کو اسلام آباد تک میں ملنے والی طالبان کی نئی دھمکیوں کے بعد وہ پاکستانی دارالحکومت میں بھی تعلیم کے لیے اسکول نہیں جا سکے گی۔

ڈی پی اے کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ حنا خان کی عمر کتنی ہے۔ لیکن روزنامہ ’ڈان‘ کے مطابق وہ گیارہویں جماعت کی طالبہ ہے۔ DPA نے لکھا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ حنا خان کی عمر کم از کم بھی 16 سال ہو گی۔

(ij / mm (DPA

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں