1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طالبان کے حملے میں چالیس افغان سکیورٹی اہلکاروں کی ہلاکت

15 اگست 2018

شمالی افغان صوبے میں چیک پوسٹوں پر طالبان عسکریت پسندوں کے حملے میں تین درجن سے زائد ہلاکتیں بتائی گئی ہیں۔ حالیہ ایام میں طالبان نے افغان پولیس اور فوج پر اپنے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔

Gefechte in Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Danish Yar

طالبان نے شمالی صوبے بغلان کی ایسی چیک پوسٹوں پر زوردار حملے کیے جو ایک دوسرے کے قریب واقع ہیں۔ ان حملوں میں چالیس افغان فوجی اور پولیس اہلکار مارے گئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ  طالبان نے ایک فوجی مرکز اور بغلان کے مرکزی علاقے میں واقع تین پولیس چوکیوں کو نشانہ بنایا۔ طالبان نے یہ حملے بدھ کی علی الصبح میں کیے۔ حکام نے چالیس ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان بھی سامنے آیا ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس بیان میں کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکتیں بہت زیادہ ہیں جب کہ صرف اکتیس فوجیوں کو حملے میں ہلاک کیا گیا ہے۔

حالیہ ایام میں طالبان کے عسکریت پسندوں نے افغان سکیورٹی اہلکاروں پر حملوں میں شدت پیدا کر رکھی ہےتصویر: Getty Images/AFP/AFPTV

بغلان صوبے کی کونسل کے دو اراکین حیات اللہ وفا اور اسد اللہ شہباز نے طالبان کے اِن شدید حملوں اور ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔ اسی صوبے کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد صفدر محسنی نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ عسکریت پسندوں نے حملے کے بعد چیک پوسٹوں کو آگ بھی لگا دی۔

ایک افغان رکن پارلیمنٹ دلاور ایماق کا کہنا ہے کہ طالبان نے جن چیک پوسٹوں پر حملے کیے ہیں، اُن پر موجود پولیس اور ملیشیا کے مسلح اہلکار کا تعلق مقامی لوگوں سے تھا اور انہیں بھرتی کر کے ایسی چیک پوسٹوں پر متعین کیا گیا تھا۔ ایماق کے مطابق ایسے اہلکاروں کو افغان وزارت داخلہ تنخواہیں دیتی ہے۔

دوسری جانب مشرقی افغان شہر غزنی میں بدھ پندرہ اگست کو افغان فوج کی موجودگی میں بعض بازاروں میں چند دوکانیں کھولی گئی ہیں۔ اس شہر پر طالبان نے گزشتہ جمعرات نو اگست کی نصف شب منظم انداز میں حملے کرتے ہوئے شہر کے کئی حصوں پر کنٹرول بھی حاصل کر لیا تھا۔ چار دنوں کی لڑائی کے بعد عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے امریکی اور نیٹو کے جنگی طیاروں نے بھی افغان فوج کے زمینی حملوں میں مدد کی تھی۔

ع ح ⁄ ع الف ⁄  اے پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں