طالبان کے ساتھ امن مذاکرات، امریکی ایلچی پھر سے متحرک
1 فروری 2020
طالبان سے مذاکرات کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد پہلی فروری کو افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی نئی امریکی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔
اشتہار
افغانستان میں مصالحت کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد پاکستان کے دورے کے بعد افغانستان چلے گئے ہیں۔ کابل میں وہ افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان ملاقاتوں کو افغانستان میں قیام امن اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کی تازہ امریکی کوششوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
کابل میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے زلمے خلیل زاد کے دورے کے بارے میں فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ صدر غنی سے ملاقات کے دوران کن امور پر گفتگو کی جائے گی۔
جنرل باجوہ سے بھی ملاقات
قبل ازیں دورہ پاکستان کے دوران انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقاتیں بھی کی گئی تھیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد جمعے کے روز پاکستانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں طالبان کے ساتھ امن معاہدے کی حمایت کا عزم دہراتے ہوئے افغانستان میں تشدد کے واقعات میں کمی کے امریکی مطالبے کی تائید بھی کی گئی۔
زلمے خلیل زاد نے بھی طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستانی کوششوں کی تعریف بھی کی۔ پاکستان میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ خلیل زاد افغانستان میں ''تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کی جاری کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے، (ان اقدامات) سے امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے، انٹرا افغان مذاکرات اور پائیدار امن کے لیے ایک جامع اور مستقل سیز فائر کی راہ ہموار ہو گی۔‘‘
پاکستان نے فریقین کے مابین ماضی میں ہونے والے مذاکرات میں بھی کلیدی قردار ادا کیا تھا تاہم امریکا اور طالبان کے مابین امن معاہدے کے لیے گزشتہ کوششیں کامیاب نہیں ہو پائی تھیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات کو 'مردہ‘ قرار دے کر انہیں ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔
اس کے بعد سے حالیہ دنوں تک مذاکرات کی موجودہ صورت حال کے بارے میں امریکی حکام کی جانب سے خاموشی دکھائی دے رہی تھی۔ تاہم اب زلمے خلیل زاد ایک مرتبہ پھر متحرک دکھائی دے رہے ہیں۔
ش ح / ع ح (اے ایف پی، اے پی)
2019 میں دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ دس ممالک
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔