’طالبان کے ساتھ تعطیلات‘: آسٹرین شہری افغانستان میں گرفتار
13 جون 2023
افغانستان میں آسٹریا کے ایک ایسے شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو گزشتہ ماہ ہندو کش کی اس ریاست میں پہنچا تھا۔ اسی برس سے زائد عمر کے اس آسٹرین باشندے نے ’طالبان کے ساتھ تعطیلات‘ کے عنوان سے ایک مضمون بھی لکھا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے پی نے ویانا میں آسٹریا کی وزارت خارجہ کے حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ شخص مئی میں افغانستان پہنچا تھا، جہاں اب پچھلے چند ہفتوں سے وہ طالبان انتظامیہ کی قید میں ہے۔
اے پی کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں آسٹرین وزارت خارجہ نے اس شخص کے پرائیویسی حقوق کی حفاظت کرتے ہوئے اس کی شناخت ظاہر نہ کی مگر کہا کہ ویانا حکومت نے طویل عرصے سے ملکی شہریوں کو یہ تنبیہ کر رکھی ہے کہ وہ افغانستان جانے سے پرہیز کریں۔
آسٹرین وزارت خارجہ نے بتایا کہ وہ اس شہری کی رہائی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور اندرون ملک اس کے اہل خانہ کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہے۔
اس شخص کی گرفتاری کی خبر حال ہی میں سب سے پہلے آسٹریا کے اخبار 'ڈئر شٹانڈارڈ‘ نے شائع کی تھی، جس نے لکھا تھا کہ اس کی عمر 80 اور 90 برس کے درمیان ہے۔ یہ شخص ماضی میں انتہائی دائیں بازوکا ایک سرگرم کارکن رہ چکا ہے۔
اس کے علاوہ اس نے شریک بانی کے طور پر نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے نام سے آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کی ایک چھوٹی سیاسی جماعت کی بنیاد بھی رکھی تھی، جسے 1988ء میں غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔
اخبار Der Standard نے اس شخص کا پورا نام ظاہر کرنے کے بجائے صرف یہ لکھا کہ اس کے نام کا پہلا حصہ ہیربرٹ ہے۔
ہیربرٹ کی افغانستان میں گرفتاری آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کے ایک جریدے میں اس کے لکھے ہوئے ایک ایسے مضمون کی اشاعت کے بعد عمل میں آئی، جس کا عنوان تھا: ''طالبان کے ساتھ تعطیلات۔‘‘ اس مضمون میں ہیربرٹ نے طالبان کے دور اقتدار میں افغانستان میں عام لوگوں کی زندگی کا مثبت تاثر پیش کیا تھا۔
اخبار ڈئر شٹانڈارڈ کے مطابق ہیربرٹ پر افغانستان میں جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کے طالبان کی قید میں ہونے کی اطلاع آسٹریا کے نیو نازی خیالات کے حامی حلقوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرم پر دی تھی۔
آسٹرین میڈیا کے مطابق ہیربرٹ خطرناک مقامات کی سیر و سیاحت کا شوقین ہے۔ وہ 1980ء کی دہائی میں بھی افغانستان گیا تھا اور ابھی چند برس قبل ہی اس نے شمالی شام میں داعش کے خلاف سرگرم شامی کرد جنگجوؤں کے ٹھکانوں کا دورہ بھی کیا تھا۔
م م / ع ا (اے پی، ڈئر شٹانڈارڈ)
کیمنِٹس کے انتہائی دائیں بازو اور نازی سیلیوٹ کرتا بھیڑیا
جرمنی میں کئی مقامات پر تانبے سے بنے بھیڑیے کے ایسے مجسمے نصب کیے گئے ہیں جو نازی دور کے سیلیوٹ کے حامل ہیں۔ اب ان مجسموں کو مشرقی شہر کیمنٹس میں بھی نصب کیا گیا ہے، جہاں ان دنوں اجانب دشمنی کی وجہ سے خوف پایا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’بھیڑیوں کی واپسی‘
جرمنی میں تانبے کے 66 مجسموں کی ایک سیریز تخلیق کی گئی، یہ نازی سیلیوٹ کا انداز بھی اپنائے ہوئے ہیں، یہ جرمنی میں ممنوع ہے۔ مجسمہ ساز رائنر اوپولکا کے بقول یہ تخلیق نسل پرستی کے خطرے کی علامت ہے۔ تاہم انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے ہمدرد خود کو بھیڑیے سے تشبیہ دینے لگے ہیں۔ مہاجرت مخالف AFD کے رہنما ہوئکے نے کہا ہے کہ ہٹلر کے پراپیگنڈا وزیر گوئبلز نے 1928ء میں بھیڑیے کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
کیمنٹس میں دس بھیڑیے
فنکار رائنر اوپولکا نے اپنے یہ مجسمے ایسے مقامات پر لگائے ہیں جہاں اجانب دشمنی اور نسل پرستانہ رویے پائے جاتے ہیں۔ ان کو ڈریسڈن میں پیگیڈا تحریک کی ریلیوں کے دوران نصب کیا گیا تھا۔ میونخ کی عدالت کے باہر بھی یہ مجسمے اُس وقت نصب کیے گئے تھے جب انتہائی دائیں بازو کی خاتون بیاٹے شاپے کو قتل کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ شاپے نیو نازی گروپ این ایس یو کے دہشت گردانہ سیل کی رکن تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
انتہائی دائیں بازو کے بھیڑیے
کیمنٹس شہر میں گزشتہ جمعے کو انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی ریلی کا انتظام کارل مارکس کے مجسمے اور تانبے کے بھیڑیے کے سامنے کیا گیا۔ اس ریلی میں انتہائی دائیں بازو کے کارکنوں نے بھیڑیے کے پہناوے میں جارح رویہ اپنا رکھا تھا اور بعض نے آنکھوں کو چھپا رکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
’کیمنٹس میں جرأت ہے‘
رواں برس ماہِ ستمبر کے اوائل میں انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں کی وجہ سے کیمنٹس کے تشخص پر انگلیاں بھی اٹھیں۔ اس دوران مرکزِ شہر میں نسل پرستی اور قوم پرستی کی مذمت کے جہاں بینر لگائے گئے وہاں ایک بڑے میوزیکل کنسرٹ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ اس کنسرٹ میں 65 ہزار افراد نے شرکت کر کے واضح کیا کہ اُن کی تعداد دائیں بازو کے قوم پرستوں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Reuters/T. Schle
شہر کے تشخص پر نشان
کیمنِٹس کی شہری انتظامیہ نے انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان سے فاصلہ اختیار کر رکھا ہے۔ سٹی ایڈمنسٹریشن کے کئی اہلکاروں کے مطابق انتہائی دائیں بازو کی ریلیوں سے کیمنِٹس کا تشخص مستقلاً مسخ ہو سکتا ہے۔ شہری انتظامیہ نے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے انتہا پسندوں کے خلاف عدالتی عمل کو سرعت کے ساتھ مکمل کیا جائے جنہوں نے نفرت کو فروغ دے کر تشدد اور مظاہروں کو ہوا دی تھی۔