طالب علم خواجہ سراؤں کے لیے ٹوائلٹس کا مسئلہ
13 مئی 2016اوباما انتظامیہ کی طرف سے جمعے کو ملک کے تمام اسکولوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ خواجہ سراؤں یا مخنث افراد کو وہی بیت الخلاء استعمال کرنے کی اجازت دی جائی، جیسے وہ دکھائی دیتے ہیں۔ یعنی اگر کسی خواجہ سرا کی شکل و صورت لڑکی جیسی ہے تو اسے لڑکیوں کا بیت الخلاء استعمال کرنے کی اجازت دی جائے اور اگر مردوں جیسی ہے تو اسے مردوں کا بیت الخلاء استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔
اس خط پر وزارت تعلیم اور وزارت انصاف کے دستخط بھی موجود ہیں اور جو اسکول اس خط کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’ہمارے اسکولوں میں کسی طرح کے بھی امتیازی سلوک کی گنجائش نہیں ہے۔‘‘
یہ خط ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے، جب اوباما انتظامیہ اور امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا وفاقی عدالت میں قانونی جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ نارتھ کیرولائنا نے ریاستی سطح پر ایک نیا قانون منظور کرتے ہوئے خواجہ سراؤں کی پبلک باتھ رومز تک رسائی کو محدود کر دیا تھا۔ اس قانون کے تحت خواجہ سرا اسی جنس والے بیت الخلاء میں جاسکتے ہیں، جو جنس ان کے برتھ سرٹیفیکیٹ پر لکھی ہوئی ہے۔
اوباما انتظامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے اس خط میں لکھا گیا ہے کہ تیسری جنس کے مالک کسی بھی فرد کو میڈیکل رپورٹ یا برتھ سرٹیفیکیٹ یا کسی دوسری شناخت کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ جو جس جنس سے مشاہبت رکھتا ہے، وہ اسی جنس کے ٹوائلٹس کو استعمال کر سکتا ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی اس معاملے پر خود بھی منقسم ہیں۔ روئٹرز کے ایک سروے کے مطابق چوالیس فیصد امریکیوں رائے میں خواجہ سراؤں کو وہ ٹوائلٹس اپنی قدرتی جنس کی بنیاد پر استعمال کرنے چاہییں جبکہ انتالیس فیصد کا کہنا ہے کہ جس طرح کی ان کی ظاہری شکل و صورت یا جیسے وہ نظر آتے ہیں، اس بنیاد پر استعمال کرنے چاہییں۔