1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طب کا نوبل انعام: سویڈن کے سوانتے پابو کے نام

4 اکتوبر 2022

سویڈن کے کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ نے پیر کو اعلان کیا کہ سویڈن کے محقق سوانتے پابو کو سال 2022 کا نوبل انعام برائے طب کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ انہیں یہ انعام انسانیت کے ارتقاء پذیر ہونے کے حوالے سے دریافت پر ملا ہے۔

Svante Pääbo
تصویر: Christian Charisius/dpa/picture alliance

پابو سن 1955 میں اسٹاک ہوم، سویڈن میں پیدا ہوئے اور انہوں نے یونیورسٹی آف میونخ اور  جرمنی کے لائپزگ میں ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ برائے ارتقائی بشریات میں تعلیم حاصل کی۔

سوانتے پابو کو انسانوں کی ابتدائی اور ناپید ہوجانے والی نسل 'نیندرتھال' کا جینوم ترتیب دینے پر نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان کی یہ دریافت انسانی ارتقاء کے عمل اور تاریخ پر تحقیق میں مدد گار ثابت ہوگی۔ اور یہ سمجھنے میں بھی مدد کرے گا کہ ہم کہاں سے آئے ہیں اور ناپید ہوجانے والی نسلوں کے برعکس ہم اب تک کیسے پھل پھول رہے ہیں۔

نوبل کمیٹی نے پابو کو انعام دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، "جینیاتی اختلافات کو ظاہر کرتے ہوئے جو تمام زندہ انسانوں کو معدوم ہومینیئنز سے ممتاز کرتے ہیں، ان کی دریافتیں اس بات کی کھوج کے لیے بنیاد فراہم کرتی ہیں کہ کیا چیز ہمیں منفرد انسانی بناتی ہے۔"

کوئی سائنسدان اکیلے کام نہیں کرتا

پابو کے رفیق کار اور قریبی ساتھی ہوگو زیبرگ نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نوبل کمیٹی کے لیے اکیلے فرد کو انعام دینا غیر معمولی بات ہے، لیکن 2022 کا فزیالوجی یا طب کا انعام واقعی صرف ایک شخص کو دیا گیا ہے۔ حالانکہ ان دنوں کوئی بھی سائنسدان اکیلے کام نہیں کرتا۔ پابو ایک لیبارٹری کے سربراہ ہیں۔ زیبرگ نے پابو کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیے جانے کو  ''متاثر کن'' قرار دیا۔

طب کے نوبل انعام کے لیے پابو کے نام کا اعلان کیے جانے کے فوراً بعد زیبرگ نے فون پر کہا، ''ہم جن سائنسی سوالات سے نمٹ رہے ہیں. وہ ہمیشہ ہمارے ساتھ رہتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ ہم 5 بجے لیباریٹری سے نکل جائیں اور ہم ان سوالات کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں۔ ہر وقت یہ سوالات ہمارے دماغ میں گھومتے رہتے ہیں۔ یہ ایک بہت ہی متاثر کن ماحول ہے۔''

ابھیجیت بینرجی کو نوبل انعام: بھارتی حکمران اور اپوزیشن جماعتوں میں تکرار

طب کا نوبل انعام ’باڈی کلاک میں جھانکنے والے‘ تین ماہرین کے نام

ان کی تحقیقات نے سائنس دانوں کو نہ صرف نیندرتھلوں کے بارے میں مزید  معلومات دی ہے بلکہ اسے کووڈ وبائی امراض کے دوران جدید ادویات کی تلاش میں مدد کرنے کا سہرا بھی دیا جاتا ہے۔

زیبرگ کا کہنا تھا، ''نیندرتھلز کے جینوم سے، ہم یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ جدید انسان کیسے وجود میں آئے۔ ہماری بڑی دریافتوں میں سے ایک یہ تھی کہ شدید ترین کووڈ کے لیے خطرے کا ایک بڑا عنصر ایک جین کی مختلف شکل ہے جو نیندرتھلوں سے آئی ہے۔" انہوں نے مزید کہا ''ہمیں یقین ہے کہ اس جین کی مختلف حالتوں کی وجہ سے کووڈ کے سبب ایک ملین لوگ مرچکے ہیں۔''

زیبرگ کا کہنا تھا، "پابو کے ذریعہ نیندرتھل جینوم کی ترتیب کے بغیر ہمیں یہ آج معلوم نہیں ہوسکتا تھا۔"

 باوقارترین ایوارڈ

 جن شعبوں میں نوبل انعام دیا جاتا ہے ان میں طب کے شعبے کو سب سے باوقار سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ برسوں میں طب کے زمرے میں قابل ذکر انعام یافتگان میں سر الیگزینڈر فلیمنگ، ارنسٹ چین اور سر ہاورڈ فلوری کو پینسلن کی دریافت کے لیے اور رونالڈ راس کو اس دریافت کے لیے دیا کیا گیا تھا کہ ملیریا مچھروں سے پھیلتا ہے۔

پیر کے روز طب کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا۔ منگل کے روز فزکس اور بدھ کے روز کیمسٹری کے نوبل انعامات کا اعلان کیا جائے گا۔ ادب، امن اور اقتصادیات کے نوبل انعامات کے اعلانات جمعرات سے شروع ہوں گے۔

ڈیوڈ جولیس اور اردم پاتاپوتیان نے لمس، درجہ حرارت اور درد کو محسوس کرنے کے حوالے سے اپنے انکشافات پر گزشتہ برس طب کا نوبل انعام حاصل کیا تھا۔

طب کا نوبل انعام: کالے یرقان کا وائرس تلاش کرنے والوں کے نام

نوبل امن انعام کے لیے نامزد ڈاکٹر امجد ثاقب کون ہیں؟

اس سال کے فاتحین کو 10 ملین سویڈش کرونا (تقریباً نو لاکھ 20 ہزار یورو) کا نقد انعام اور ایک نوبل میڈل دیا جائے گا اور عالمی سطح پر تسلیم بھی کیا جائے گا۔ انعامات دسمبر میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں دیے جائیں گے۔

الفریڈ نوبل نے 1896 میں اپنی موت سے پہلے اپنی وصیت میں نوبل انعام کو شروع کرنے کا اعلان کیا تھاتصویر: Daniel Reinhardt/dpa/picture alliance

الفریڈ نوبل کی میراث

فزیالوجی یا طب کا نوبل انعام سن 1901 میں انعام کے پہلے سال سے لے کر اب تک 112 مرتبہ دیا جا چکا ہے۔ یہ انعام 224 سائنسدانوں کو دیا گیا، لیکن ان میں صرف 12 خواتین شامل ہیں۔

الفریڈ نوبل نے 1896ء میں اپنی موت سے پہلے اپنی وصیت میں اس انعام کو شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس نے اپنی رقم کا زیادہ تر حصہ ''ان انعامات کے لیے چھوڑ دیا، جنہوں نے سال گزشتہ کے دوران، فزکس، کیمسٹری، طب، ادب اور امن کے شعبوں میں، انسانیت کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچایا ہو گا۔"

ڈائنامائٹ اور فوجی دھماکہ خیز مواد کے موجد الفریڈ نوبل کو "پہلے سے زیادہ تیزی سے لوگوں کو مارنے کے طریقے تلاش کرنے'' کی وجہ سے کافی نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد انہوں نے ان انعامات کو شروع کرنے کا ارادہ کیا تاکہ وہ ایک بہتر میراث چھوڑ سکیں۔

پاکستان کا سائنس کے بغیر کوئی مستقبل نہیں، چومسکی

 ایک صحافی نے غلطی سے الفریڈ کی یہ وصیت ان کی موت سے آٹھ برس قبل شائع کردی تھی۔ دراصل صحافی کو الفریڈ نوبل کے بھائیوں میں سے ایک کی موت سے مغالطہ ہو گیا تھا۔

طب کا پہلا نوبل انعام ایمل وون بیہرنگ کو 1903 میں خناق یعنی ڈپتھیریا کے اینٹی ٹاکسن کی دریافت پر دیا گیا تھا۔ وہ اس بیماری پراپنے کام کے لیے ''بچوں کے نجات دہندہ'' کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

سائنس کے شعبے میں خواتین کا تاریخی کردار

02:58

This browser does not support the video element.

ج ا/ ص ز (فریڈ شوالر، ذوالفقار ابانی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں