1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طرابلس پر نئے فضائی حملے، قذافی حکومت جنگ بندی پر تیار

19 اگست 2011

ليبيا کے دارالحکومت ميں آج صبح قذافی کے رہائشی کمپاؤنڈ کے علاوہ شہر کے دوسرے حصوں سے بھی کئی شديد دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ باغيوں نے طرابلس کو پٹرول فراہم کرنے والی زاويہ شہر کی ريفائنری پر قبضے ۔کا دعویٰ کيا ہے۔

ليبيا کے باغی شہر الزاويہ ميں
ليبيا کے باغی شہر الزاويہ ميںتصویر: dapd

ليبيا کے دارالحکومت طرابلس ميں آج صبح شديد دھماکے سنے گئے، جہاں معمر قذافی کی حکومت نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کيا ہے اور باغيوں نے طرابلس سے 40 کلوميٹر کے فاصلے پر ايک اہم آئل ريفائنری پر قبضے کا دعوٰی بھی کيا ہے۔

طرابلس ميں يہ دھماکے شہر کے مرکزی حصے ميں، جہاں قذافی کا رہائشی کمپاؤنڈ ہے، اور شہر کے مغرب ميں بھی کئی حصوں ميں سنے گئے۔ عينی شاہدين کا کہنا ہے کہ کل جمعرات کو بھی نيٹو کے جنگی طياروں نے مرکزی طرابلس اور تاجورہ کے مشرقی مضافاتی علاقے پر بمباری کی تھی، جو آج جمعہ کو بھی جاری رہی۔

ليبيا کی خواتين کا مظاہرہتصویر: picture alliance/dpa

باغی مغرب ميں تيونس کے ساتھ طرابلس حکومت کی سپلائی لائنوں کو منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ مشرق ميں قذافی کے آبائی شہر سرت سے بھی ضروری اشياء کی فراہمی روک دينا چاہتے ہيں۔ اُنہيں توقع ہے کہ اس طرح وہ طرابلس میں حکمرانوں کی ناکہ بندی کر ديں گے، جس کے نتيجے ميں دارالحکومت ميں قذافی انتظامیہ سے وفاداری ترک کرنے کے واقعات دیکھنے میں آئیں گے اور بغارت پھوٹ پڑے گی۔

باغيوں نے کل جمعرات کو یہ بھی کہا تھا کہ انہوں نے زاويہ شہر ميں آئل ريفائنری پر قبضہ کر ليا ہے، جو طرابلس کو تيل کی فراہمی کا کليدی ذريعہ ہے۔ يہ شہر طرابلس کی طرف باغيوں کی پيش قدمی کے راستے ميں آخری بڑی رکاوٹ ہے۔

تاہم ليبيا کے وزير اعظم بغدادی محمودی نے باغيوں کے اس دعوے کی سختی سے ترديد کرتے ہوئے کہا ہے کہ زاويہ کی آئل ريفائنری مکمل طور پر قذافی کی حامی فوج کے قبضے ميں ہے۔ محمودی نے طرابلس ميں صحافيوں سے باتيں کرتے ہوئے يہ بھی کہا: ’’فوری جنگ بندی کا وقت آ گيا ہے۔ ہم بحران کو فوری طور پر ختم کرنے کے ليے بات چيت پر رضامند ہيں۔‘‘ باغيوں کی قومی عبوری کونسل کے ايک رکن وحيد کے بقول اس ہفتے چند حکومتی اراکین اور باغيوں کے نمائندوں کے درميان تيونس ميں بات چيت ہوئی ہے۔

اسی دوران سابق فرانسیسی وزير خارجہ دے ویلپاں نے تصدیق کی ہے کہ وہ بھی قذافی حکومت کے اراکين سے بات چيت کرنے تيونس گئے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ ان مذاکرات کی کاميابی کے ممکنہ طور پر خطرے ميں پڑ جانے کی وجہ سے اس بارے ميں مزيد کچھ نہیں کہنا چاہتے۔

ليبيا کے باغيوں کے قائد عبدالجليلتصویر: picture alliance/dpa

ليبيا کے وزير اعظم محمودی نے قذافی کے سیاسی مستقبل سے متعلق کسی بھی قسم کی بات چيت سے انکار کر ديا ہے، جبکہ باغيوں کے رہنما عبدالجليل نے ايک بار پھر ايسی کسی بھی مکالمت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے، جس ميں معمر قذافی کے دور اقتدار کے خاتمے کو طے شدہ بات نہ سمجھا جائے۔

باغيوں کا دعویٰ ہے کہ وہ طرابلس سے 40 کلوميٹر دور واقع شہر زاويہ پر مکمل قبضہ کر چکے ہيں۔ تاہم باغیوں کے ایک فيلڈ کمانڈر خليفہ نے زيادہ محتاط انداز ميں کہا ہے کہ مشرقی حصے کے علاوہ زاويہ شہر کا زيادہ تر حصہ اب باغیوں کے قبضے ميں ہے۔

ادھر انگولا کے صدر ڈوس سانتوس نے اپيل کی ہے کہ نيٹو کی قیادت ليبيا ميں فوجی مداخلت فوری طور پر بند کر دے تاکہ جنگ ميں مصروف فريقين کے ليے ایک سياسی حل کی گنجائش پيدا ہو سکے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں