1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طرابلس پر نيٹو کی اب تک کی شديد ترين بمباری

25 مئی 2011

نيٹو کے طياروں نے منگل اور بدھ کی درميانی شب ليبيا کے دارالحکومت طرابلس پر اب تک کی سب سے شديد بمباری کی۔ قذافی کی حکومت کے خاتمے کی کوشش ميں نيٹو کے فضائی حملوں کے دوران قذافی کی رہائش گاہ کے قريب 15 دھماکے سنے گئے۔

طرابلس پر نيٹو کی بمباری
طرابلس پر نيٹو کی بمباریتصویر: picture alliance/dpa

اس سے ايک دن قبل بھی نيٹو نے باب العزيزيہ کے رہائشی کمپاؤنڈ پر شديد حملے کيے تھے۔ مغربی اتحاد نيٹو قذافی کی حکومت پر ايک فيصلہ کن ضرب لگانے کے ليے اب اپنے حملوں ميں اور زيادہ شدت پيدا کررہا ہے۔ نيٹو کے ايک سينئر افسر نے کہا کہ ہم اپنی رفتار تيز کررہے ہيں تاکہ پھل خود بخود گر جائے۔ اس نے کہا کہ نيٹو کو اميد ہے کہ قذافی کی حکومت جون کے اواخر يا جولائی کے آغاز تک ختم ہو جائے گی۔ نيٹو کے افسر نے کہا کہ نيٹو کے اتحاديوں کے پاس، جو شروع ميں ليبيا کے خلاف فوجی کارروائی پر اختلافات کا شکار تھے، ايک مستقل تعطل سے بچنے کے ليے اپنی بمباری تيز کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہيں ہے۔

ليکن باغیوں کے ساتھ تين ماہ سے بھی زيادہ عرصے سے جاری لڑائی کے باوجود ليبيا کی حکومت دارالحکومت طرابلس سميت ملک کے مغربی حصے کے اکثر علاقوں ميں ڈٹی ہوئی ہے۔ نيٹو کی دو ماہ سے جاری فضائی بمباری ابھی تک قذافی فوج کی بندوقوں اور توپوں کو خاموش کرانے يا فوجی تعطل توڑنے ميں کامياب نہيں ہو سکی ہے۔

ليبيا: لوگ سيف العرب قذافی کا فوٹو اٹھائے ہوئے ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

فرانس نے کہا ہے کہ وہ حملہ آور ہيلی کاپٹروں کا استعمال شروع کرے گا جو زيادہ بلندی سے نشانہ بنانے میں مشکل اہداف، مثلاً شہری علاقوں ميں چھپے ہوئے ٹينکوں اور دوسرے اسلحہ پر حملے کر سکتے ہيں۔ ليکن اس ميں يہ خطرہ ہے کہ ہيلی کاپٹروں کو فائرنگ کے ذريعے مار گرايا جا سکتا ہے۔ اور اس کے علاوہ نيٹو کی فوج اُس قسم کی زمينی جنگ ميں الجھ سکتی ہے، جس سے گريز کا اُس نے وعدہ کيا تھا۔

لیکن باغی خود اپنی طاقت سے قذافی کی فوج کا مقابلہ کرنے سے قاصر نظر آتے ہيں۔ قذافی کی فوج، جس کے طيارے نيٹو کی وجہ سے اڑ نہیں سکتے، ملک کے مغرب ميں پہاڑوں ميں بھی باغيوں سے نبردآزما ہے۔ ان ميں سے بہت سے بربر ہيں، جو بغاوت کو اپنی قوميت منوانے کا ايک موقع سمجھتے ہيں جس سے قذافی نے انہيں محروم رکھا ہوا تھا۔

اُدھر روس نے آج 25 مئی کو ايک بار پھر نيٹو کی بمباری پر نکتہ چينی کرتے ہوئے طرابلس پر کل رات کی بمباری پر خاص طور پر شديد تنقيد کی ہے اور اسے بے کار اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی خلاف ورزی قرار ديا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کے ايک بيان ميں آج کہا گيا: ’’کل رات کی بمباری سے ليبيا کے عوام کی مشکلات اور بھی بڑھ جائيں گی۔‘‘ اس بيان ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ تمام فريقوں کو فوری طور پر جنگ بند کرکے مذاکرات کرنا چاہیيں۔ روس نے، جس کے ووٹ نہ دينے سے سلامتی کونسل ميں ليبيا کے خلاف کارروائی کی قرار داد منظور ہوئی تھی، نيٹو کے رکن ممالک پر الزام لگايا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قرار داد کی روح اور مقصد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قذافی کو اقتدار سے ہٹنے پر مجبور کر رہے ہيں۔

يورپی يونين کی خارجہ امور کی نمائندہ کيتھرين ايشٹن بن غازی ميںتصویر: picture alliance / dpa

اُدھر جنوبی افريقہ نے کہا ہے کہ اس کے صدر جيکب زوما اگلے ہفتے طرابلس ميں ليبيا کے رہنما معمر قذافی سے بات چيت کريں گے۔ ايک اطلاعاتی ذريعے نے نام نہ ظاہر کیے جانے کی شرط پر بتايا کہ اس بات چيت کا مقصد قذافی کے حکومت سے دستبردار ہونے کے معاملے پر تبادلہء خيالات ہوگا۔ اس افسر نے يہ بھی کہا کہ جنوبی افريقہ اس سلسلے ميں ترکی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

ترکی نے پچھلے ماہ ليبيا کے تنازعے کو ختم کرنے کے ليے ايک روڈ ميپ پيش کيا تھا، جس ميں ايک جامع سياسی حل کے ليے قذافی کو حکومت سے ہٹانے کا ذکر بھی تھا۔

جیکب زوما 10 اپريل کو طرابلس گئے تھے، تاکہ قذافی اور اُن کے مخالف باغيوں ميں صلح ہو سکے۔ ليکن يہ امن منصوبہ باغيوں کے اس مطالبے کی وجہ سے ناکام ہوگيا تھا کہ معمر قذافی اقتدار سے دستبردار ہو جائيں۔

جنوبی افريقہ نے ليبيا پر نو فلائی زون قائم کرنے کی سلامتی کونسل کی قرار داد کی حمايت کی تھی ليکن اس کے بعد سے اُس نے نيٹو کی بمباری پر تنقيد کی ہے اور کہا ہے کہ وہ ليبيا ميں حکومت کی تبديلی کی حمايت نہيں کرتا۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں