طلاق کی صورت میں پالتو جانور کس کے پاس رہیں گے؟
6 جنوری 2022یہ قانون جوڑوں کی علیحدگی کی صورت میں پالتو جانوروں کی مشترکہ تحویل کے لیے ان کے کیس کو مضبوط کرے گا۔
اس سے قبل اس طرح کے فیصلے فرانس اور پرتگال میں سنائے جا چکے ہیں، جہاں ججوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ پالتو جانوروں کو جذباتی طور پر دیکھیں نہ کہ انہیں صرف ایک ملکیت کی شے سمجھا جائے۔
وکیل لولا گارسیا کا کہنا ہے،''جانور خاندان کا حصہ ہوتے ہیں اور جب پارٹنر ایک دوسرے سے الگ ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو خاندان کے باقی افراد کی ہی طرح گھروں میں پالے جانے والے جانوروں کے حقوق کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔''
گزشتہ برس اکتوبر میں میڈرڈ کے جج نے ایک کتے کی مشترکہ تحویل کے حوالے سے فیصلہ سنایا تھا۔ ایک غیر شادی شدہ جوڑے نے جب علیحدگی اختیار کی تو انہوں نے عدالت سے کتے کی مشترکہ تحویل کا مطالبہ کیا۔ اب یہ کتا ایک ایک ماہ کے لیے دونوں کے پاس رہتا ہے یہ اور دونوں قانونی طور پر اس کتے کے ذمہ دار ہیں۔
گارسیا ، جن کی رائٹس اینڈ اینیمل فرم کے ذریعے یہ کیس عدالت لے جایا گیا تھا، ان اصلاحات کو ایک اہم قدم سمجھتی ہیں۔
یورپی ممالک اسپین میں پالتو جانوروں کی ملکیت کا مسئلہ کافی زیادہ ہے۔ اس حوالے سے بائیں بازو کی مخلوط حکومت مزید قانون سازی کا ارادہ رکھتی ہے۔ جیسا کہ جانوروں کے حقوق کو تحفظ دینا، بشمول جنگلی جانوروں کے۔ اس کے علاوہ سرکس اور دکانوں میں پالتو جانوروں کی فروخت کو روکنا وغیرہ بھی۔
تاہم ہسپانوی قوم تمام جانوروں سے متعلق ایک جیسے خیالات نہیں رکھتی خاص طور پر بل فائٹنگ کھیل کے حوالے سے۔ جانوروں کے حقوق کے علمبردار اس کھیل کو بند کرنا چاہتے ہیں لیکن اس مقبول کھیل کے حوالے سے نہیں لگتا کہ مستقبل قریب میں اس معاملے کا حل ممکن ہے۔
گارسیا کے مطابق علیحدگی کو صورت میں اگر کسی جوڑے کے بچے بھی ہوں تو ایسے میں پالتو جانوروں کی ملکیت مزید اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔ بچے پالتو جانوروں سے مانوس ہوتے ہیں اور ان سے علیحدگی کی صورت میں بچوں پر جذباتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
میڈرڈ سے تعلق رکھنے والے سائیکالوجسٹ روڈریگو کاسٹوویلاس کا اس قانون سے متعلق کہنا ہے،'' اس سے ان جانوروں کی مدد کرنے میں ملے گی جنہیں علیحدگی یا طلاق کی صورت میں یا تو بہت بری طرح رکھا جاتا ہے یا انہیں بے آسرا چھوڑ دیا جاتا ہے۔''
ب ج، ع ا (روئٹرز)