طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہیں کھولی جا رہی ہیں
6 مارچ 2017پاکستانی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، ’’ یہ فیصلہ پاکستانی ویزے کے حامل افغان شہریوں کو موقع دینے کے لیے کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ یہ افغان شہری ویزے کی مدت ختم ہونے سے قبل واپس اپنے وطن لوٹ جائیں گے۔ اس سلسلے میں طورخم اور چمن کی سرحدی گزرگاہوں کو سات اور آٹھ مارچ کے لیے کھول دیا جائے گا۔‘‘ پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ان سرحدی گزرگاہوں سے وہ پاکستانی شہری بھی افغانستان میں داخل ہو سکیں گے، جن کے پاس افغانستان کا ویزا ہو۔
پاکستانی حکام نے فروری کے دوران ہونے والے سلسلہ وار دہشت گردانہ حملوں کے بعد یہ سرحدی گزر گاہ بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان واقعات میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسلام آباد کا موقف ہے کہ ان حملوں کے تانے بانے افغانستان میں چھپے مطلوب دہشت گردوں سے ملتے ہیں۔ کابل حکومت نے پاکستان کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔
اس سلسلے میں پاکستان نے افغانستان میں موجود 76 دہشت گردوں کی ایک فہرست بھی افغان حکام کے حوالے کی تھی۔ طورخم سرحد کے بند ہونے سے ان دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہوئی تھیں اور سامان سے لدے ٹرک کئی روز تک سرحد پر کھڑے رہے تھے۔
طورخم اور چمن کا شمار پاکستان اور افغانستان کے مابین اہم ترین گزرگاہوں میں ہوتا ہے۔ یہ دونوں سرحدی گزرگاہیں گزشتہ تین ہفتوں سے بند تھیں۔