طوطوں کا جوڑا ملا دیا جائے، بنگلہ دیشی عدالت کا حکم
8 جنوری 2013یہ عدالتی حکم نامہ اپنے نر سے جدا ہونے کے بعد اس طوطی کے کھانا پینا چھوڑ دینے کے تناظر میں جاری کیا گیا ہے۔ پرنسِس یا شہزادی کہلانے والی اس طوطی کو اپنے طوطے سے رواں ماہ کی تین تاریخ کو اس وقت جدا ہونا پڑا تھا، جب طوطے کے مالک نے ڈھاکا کے ایک نجی چڑیا گھر میں پانچ برس سے رکھوایا گیا طوطا واپس لے لیا تھا۔ تین جنوری کو یہ طوطا اپنی ساتھی طوطی سے جدا کیا ہوا، طویل عرصے ساتھ رہنے والی اس طوطی نے کھانا پینا چھوڑ دیا۔
اس طوطی کا مالک عبدالودود ہے، جو شہزادی کو برازیل سے لایا تھا جبکہ پرنس نامی نر طوطے کا مالک عبدالسلیم ہے۔ برزایل سے لائی جانے والی اس طوطی کو پرنس کے ساتھ رکھا گیا تھا۔ گزشتہ برس ستمبر میں اس جوڑے سے تین بچے پیدا ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق عبدالسلیم نے جب اپنا طوطا واپس طلب کیا تو عبدالودود نے اسے واپس کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ عدالت تک جا پہنچا جس کا فیصلہ جمعرات کے روز عبدالسلیم کے حق میں ہوا اور وہ اپنا طوطا واپس حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
اپنے ساتھی کی جدائی کے باعث پرنسس نے کھانا پینا ترک کر دیا۔ جس کی وجہ سے یہ معاملہ دوبارہ عدالت تک جا پہنچا اور عبدالودود نے عدالت سے اپنے سابق حکم پر نظر ثانی کی درخواست کر دی۔ خبر رساں ادارے AFP نے وکلاء اور ان طوطوں کے مالکان کے حوالے سے بتایا ہے کہ کھانا پینا چھوڑ دینے پر اس طوطی کی حالت غیر ہو رہی تھی۔ اسی تناظر میں عدالت نے عبدالسلیم کو حکم دیا کہ وہ پرنس کو کو پرنسس کے مالک کے حوالے کر دے۔
واضح رہے کہ جنوبی امریکا سے تعلق رکھنے والے یہ رنگ برنگے طوطے قیمت کے اعتبار سے ڈھائی ہزار ڈالرز کے لگ بھگ بنتے ہیں تاہم اس جوڑے سے پیدا ہونے والے بچوں کی قیمت کئی گنا زیادہ ہے۔
جنگلی حیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پرنسس کا پرنس کی جدائی میں کھانا پینا چھوڑ دینے کا رویہ اس نوع کے حیوانات میں بالکل عمومی ہے اور ایک بار اپنی پسند کا ساتھی مل جائے، تو یہ اس کے بغیر رہنا پسند نہیں کرتے۔
(at/aba (AFP